1
موآب میں عہد یہ کلام اُس عہد کا ہے ، جو خُداوند نے موسیٰ سے فرمایا۔کہ موآب کی سرزمین میں بنی اِسرائیل سے باندھے ۔ علاوہ اُس عہد کے جو اُس نے اُن کے ساتھ حورب میں باندھا۔
2
اور موسیٰ نے تمام اِسرائیل کو بُلایا اور اُن سے کہا۔ کہ تم نے وہ سب کچھ دیکھا جو خُداوند نے تمہارے سامنے فرعون اور اُس کے سب وُزرا اور اُس کے تمام ملک کے ساتھ کیِا۔
3
وہ سخت آزمائشیں جِنہیں تُو نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ وہ نشانیاں اور وہ عظیم عجائبات ۔
4
پر خُداوند نے تمہیں وہ دِل جو سمجھیں اور وہ آنکھیں جو دیکھیں اور وہ کان جو سُنیں۔ آج کے دِن تک نہیں دئیے۔
5
میَں نے چالیس برس تک بیابان میں تمہاری رہبری کی۔ تمہارے کپڑے تم پر پُرانے نہ ہوُئے ۔ اور نہ تمہاری جوُتیاں تمہارے پاؤں میں خراب ہُوئیں۔
6
نہ روٹی تمہارے کھانے کو تھی اور نہ ہی مَے یا کوئی نشہ آور چیز تمہارے پینے کو تھی ۔ تاکہ تم جانو ۔ کہ میَں خُداوند تمہار اخُدا ہوں۔
7
اور پھر جب تم اُس مقام پر آئے تو حسبُون کا بادشاہ سیحون اور بسن کا بادشاہ عوج ہمارے خلاف لڑائی کےلئے نکلے ۔ تو ہم نے اُن دونوں کو مارا ۔
8
اور ہم نے اُن کا ملک لے لِیا۔ اور روبیِنیوں اور جدیوں اور منسیوں کے آدھے قبیلے کو میِراث کے لئے دِیا۔
9
پس تم اِ س عہد کے کلام کو مانو اور اُس عمل کرو ۔ تاکہ جو کچھ تم کرتے ہو۔ اُس میں کامیاب ہو۔
10
تم آج کے دِن سب کے سب خُداوند اپنے خُدا کے حضُور کھڑے ہو۔ تمہارے سردار اور تمہارے قاضی اور تمہارے بزرگ اور تمہارے منصب دار اور اِسرائیل کے تمام مرد ۔
11
اور تمہارے بچے اور تمہاری بیویاں اور پردیسی جو تمہارے خیمہ گاہ میں ہیں۔ لکڑی کاٹنے والے سے لے کر پانی بھرنے والے تک۔
12
تاکہ تم خُداوند اپنے خُدا کے اُس عہد میں شامل ہو جوخُداوند تمہارے خُدا نے آج تمہارے ساتھ لعنت کی دھمکی سے باندھا ۔
13
تاکہ وہ تمہیں آج کے دِن اپنی قوم ٹھہرائے اور تمہارا خُدا ہو جیسا کہ اُس نے تجھ سے کہا۔ اور جیسا اُس نے تیرے باپ دادا ابراہام اور اضحاق اور یعقُوب سے قسم کھائی ۔
14
اور میَں یہ عہد لعنت کی دھمکی کے ساتھ نہ صرف تمہارے ساتھ باندھتا ہوں ۔
15
بلکہ اُن کے ساتھ بھی جو آج کے دِن خُداوند ہمارے خُدا کے حضُور ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ۔ اور اُن کے ساتھ بھی جو آج کے دِن ہمارے ساتھ یہاں نہیں ہیں۔
16
کیونکہ تم جانتے ہو۔ کہ ہم ملکَ مصر میں کیسے بستے تھے۔ اور کیسے اُن اقوام کے درمیان سے جِن سے تم گزُر گئے ہم چلے آئے ہیں۔
17
اورتم نے اُن کی مکروہات اور بتُوں کو دیکھا جو لکڑی اور پتھر اور چاندی اور سونے کے اُن کے پاس ہیں۔
18
ایسا نہ ہو ۔کہ تمہارے درمیان کوئی مرد یا عورت یا خاندان یا قبیلہ ایسا ہو کہ آج کے دِن اُس کا دِل خُداوند ہمارے خُدا سے برگشتہ ہو کر اُن اقوام کے معبوُدوں کی بندگی کی طرف جائے ۔ اور تمہارے درمیان ایسی جڑ ہوجوکڑوی اور جنگلی جھاڑی کا پھل لائے۔
19
اور جب وہ اُس لعنت کا کلام سُنے تو وہ اپنے آپ کو مبُارک جانے اور کہے ۔ کہ میرے لئے سلامتی ہوگی ۔میَں اپنے دِل کی ضد میں چلوں گااور تر و خشک کو فنا کرُوں گا۔
20
خُداوند اُسے معُاف نہ کرے گا۔ بلکہ خُداوند کے غضب اور غیرت کا دُھواں اُس اِنسان پر اُٹھے گا اور سب لعنتیں جو اِس کتاب میں لکھی گئی ہیں۔اُس پر پڑیں گی اور خُداوند اُس کا نام آسمان کے نیچے سے مِٹاڈالے گا ۔
21
اور عہد کی ان سب لعنتوں کے مطُابق جو اِس شریعت کی کتاب میں لکھی گئی ہیں ۔ خُداوند اُسے اِسرائیل کے تما م قبائل میں سے ہلاکت کے لئے جُدا کرے گا۔
22
اور تمہارے بعد قائم ہونے والے تمہارے فرزندوں کی آخری پُشت اور پردیسی جو دُور دراز ملک سے آئے گا ۔ جب اِس ملک کی آفتوں کو اور اُن بیماریوں کو جِن میں خُداوند اِسے مبُتلا کرے گا۔دیکھے گا اور کہے گا۔
23
یہ زمین محض گندھک اور شور اور جلی ہوئی ہے ۔ کہ بُوئی نہیں جاتی ورنہ اُس میں کچھ پیدا ہوتا ہے۔ اور نہ اُس میں گھاس اُگتی ہے ۔سدُوم اور عمورہ اور اَدمہ اور ضبوئیم کے اُلٹ جانے کی مانند جِنہیں خُداوند نے اپنے غضب اور غیرت سے اُلٹا دِیا ۔
24
اور سب قومیں کہیں گی۔ کہ خُداوند نے اُس ملک سے ایسا کیوں کیِا اور ایسا بڑا غضب کیوں ہے؟
25
اور اُن سے کہا جائے گا۔ اِس لئے کہ اُنہوں نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کے عہد کو ترک کیا جو اُس نے اُن کے ساتھ اُنہیں ملکِ مصر سے نکالنے کے وقت باندھا۔
26
اور وہ گئے اور اجنبی مَعبوُدوں کی بندگی کی اور اُنہیں سجدہ کیا ۔ ایسے معبود جِنہیں وہ نہ جانتے تھے ۔ جِنہیں خُداوند نے اُنہیں نہیں دِیا۔
27
تب خُداوند کا غضب اُس پر بھڑکا ۔ تو اُس نے ساری لعنتیں جو اِس کتاب میں لکھی گئی ہیں۔ اُن پر نازل کیں۔
28
اور خُداوند نے غُصہ اور غیرت اور سخت غضب سے اُنہیں اُن کے ملک سے اُکھاڑ ڈالا۔ اور اجنبی دیس میں اُنہیں پھینک دِیا ۔ جیسا کہ آج کے دِن تم اُنہیں دیکھتے ہو۔
29
پوشیدہ باتیں خُداوند ہمارے خُدا کے لئے ہیں اور جو ظاہر کی گئیں ۔ وہ ہمارے لئے اور ہماری اولاد کے لئے ابد تک ہیں ۔ تاکہ اِس شریعت کی ساری باتوں پر عمل کریں۔