1
۔اور سانپ زمین کے سب جانوروں سے جِنہیں خُداوند خُدا بنا چُکا تھا مکار تھا ۔ اُس نے عورت سے کہا ۔ کیا درحقیقت خُدا نے تمہیں حکم دِیا ہے ۔ کہ تم باغ کے کسی درخت کا پھل نہ کھانا ۔
2
۔ اور عورت نے سانپ سے کہا ۔ کہ باغ کے ہر درخت کا پھل ہم کھاتے تو ہیں۔
3
۔ مگر جو درخت باغ کے درمیان ہے ۔خُدا نے صرف اُس کی بابت حکم دِیا کہ پھل نہ کھانا اور نہ چھوُنا ورنہ مر جاؤگے۔
میں لئے ہوئے رکھا ۔ کہ زندگی کے درخت کی نگہبانی کرے۔
4
۔ تب سانپ نے عورت سے کہا ۔ تم ہرگز نہ مرو گے۔
5
بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جس دِن تم اُس سے کھاؤ گے ۔ تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم خُداوند کی مانند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔
6
۔ عورت نے بھی دیکھا تھا کہ وہ درخت کھانے میں اچھا اور دیکھنے میں خُوشنما اور عقل حاصل کرنے میں خُوب معلوم ہو تا ہے ۔ تو اُس نے اُ س کے پھل میں سے لیا ۔ اور کھایا ۔ اور اپنے شوہر کو بھی دِیا ۔ اوراُس نے کھایا ۔
7
۔ اور دونوں کی آنکھیں کھل گئیں ۔ اور اپنی برہنگی محسُوس کر کے اُنہوں نے انجیر کے پتّوں کو سی لیِا ۔ اور اپنے لئے لنُگیاں بنائیں ۔
8
۔ اور اُنہوں نے خُداوند کی ، جو شام کے وقت باغ پھرتا تھا آواز سُنی تو آدمی اور اُس کی بیوی باغ کے درختوں میں خُداوند خُدا کے حضُور سے چھُپ گئے۔
9
۔اور خُداوند خُدا نے آدمی کو پُکارا اور اِسے کہا ۔ تُو کہاں ہے؟
10
۔ وہ بولا ۔ میَں نے باغ میں تیری آواز سُنی اور ڈرا کیونکہ میَں ننگا ہوں ۔ اور میَں چھُپ گیا ۔
11
۔ اُس نے اُس سے کہا ۔ تجھے کس نے بتایا ۔ کہ تُو ننگا ہے ؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل نہیں کھایا ۔ جس کی بابت میَں نے تجھے حکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا ۔
12
۔ آدم نے کہا کہ جس عورت کو تُو نے میرے ساتھ کر دِیا ۔ اُس نے مجھے اِس درخت کا پھل دِیا اور میَں نے کھایا ۔
13
۔ تب خُداوند خُدا نے عورت سے کہا کہ تُو نے کیا کیِا ؟ عورت بولی ۔ کہ سانپ نے مجھے بہکایا ۔ اور میَں نے کھایا۔
14
۔اور خُداوند خُدا نے سانپ سے کہا ۔ چونکہ تُو نے یہ کیِا ۔ مَلعون ہے تُو ۔ تمام چرندوں اور درندوں میں ۔ تُو اپنے پیٹ کے بل چلے گا ۔ اور اپنی زندگی کے تمام ایام میں تُو خاک چکھے گا۔
15
میَں تیرے اور عورت کے درمیان عداوت ڈالوں گا بلکہ تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان ۔ وہ تیرے سر کو کچلے گی ۔ اور تُو اُس کی ایڑی کی تاک میں رہے گا۔
16
۔پھر اُس نے عورت سے کہا ۔ میَں تیرے دردِحمل کو بہت برھاؤں گا ۔ تُو دردہی کے ساتھ اولاد جنے گی ۔ تُو اپنے شوہر کے اختیار میں رہے گی ۔ تجھ پر وہ حکومت کرے گا۔
17
اور آدمی سے کہا ۔ چُونکہ تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جس کی بابت میَں نے تجھے حکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا ۔ اِس لئے زمین تیرے سبب سے لعنتی ہُوئی ۔ محنت کے ساتھ تُو اپنی زندگی کے تمام ایام اُس سے کھائے گا۔
18
۔وہ تیرے لئے کانٹے اور اُونٹ کٹارے اُگائے گی ۔ اور کھیت کی نباتات تیری خوراک ہوں گی ۔ تُو اپنے مُنہ کے پسینے سے روٹی کھائے گا ۔
19
۔جب تک کہ تُو زمین میں پھر نہ لوٹے ۔ جہاں سے تُو لیِا گیا۔ کیونکہ تُوخاک ہے ۔ اور خاک میں پھر لوٹے گا۔
20
۔اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حَوا رکھا ۔ اَس لئے کہ وہ سب زِندوں کی ماں ہے ۔
21
۔اور خُداوند خُدا نے آدمی اور اُس کی بیوی کے واسطے چمڑے کے کرُتے بناکر پہنائے۔
22
۔اور خُداوند خُدا نے کہا ۔ دیکھو کہ آدم نیک و بد کی پہچان میں ہماری مانند ہوگیا ۔ اور اب کہیں ایسا نہ ہو۔ کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے ۔ اور زندگی کے درخت سے بھی کچھ لے کر کھائے ۔ اور ہمیشہ جیتا رہے۔
23
۔اِس لئے خُداوند خُدا نے اُسے باغ عَدن سے باہر کر دِیا تاکہ اُس زمین کی جس سے وہ لیِا گیا تھا ، کھیتی کرے ۔
24
۔اور اُس نے آدم کو باہر نکال دِیا ۔ اور باغِ عدن کے مشرق میں اُس نے کرُوبیوں کوشعلہ زن اور چوگرد گھومنے والی تلوار ہاتھ میں لئے ہوئے رکھا ۔ کہ زندگی کے درخت کی نگہبانی کرے۔