1
۔ اور اُس ملک میں اُس پہلے کال کے علاوہ جو ابرہام کے ایام میں پڑا تھا۔ پھر قحط پڑا ۔ تب اضحاق ابی ملک کے پاس گیا۔ جو جرار میں فلستیوں کا بادشاہ تھا ۔
2
اور خُداوند نے اُس پر ظاہر ہو کر کہا ۔کہ مصر کو نہ اُترنا ۔بلکہ جہاں میَں تجھے بتاؤں۔اُس سرزمین میں قیام کر۔
3
۔اُس میں توبودوباش کر۔ اور میں تیرے ساتھ ہوں گا ۔اور تجھے برکت بخشُوں گا ۔ کیونکہ میَں تجھے اور تیری نسل کو یہ سب ملک دُوں گا۔ اور میَں وہ قسم ، جو میَں نے تیرے باپ ابرہام سے کھائی پوُری کرُوں گا۔
4
۔اور میَں تیری اولاد کو آسمان کے ستاروں کی مانند وافر کروں گا۔ اور یہ سب ملک تیری نسل کو دُوں گا ۔اور زمین کی سب قومیں تیری نسل میں برکت پائیں گی۔
5
۔اِس لئے کہ ابرہام نے میرا کہا مانا ۔اور میرے احکام اور قوانین اور میری رسوم اور شرائع کی پابندی کی ۔
6
۔سو اضحاق جرار میں رہا ۔
7
۔اور وہاں کے باشندوں نے اُس سےاُس کی بیوی کی بابت پوچھا۔ وہ بولا ۔کہ و ہ میری بہن ہے ۔کیونکہ وہ اُسے اپنی بیوی کہنے سے ڈرا ۔تاکہ وہاں کے لوگ ربقہ کے سبب اُسے قتل نہ کریں۔کیونکہ وہ خُوبصورت تھی۔
8
۔اور یُوں ہُؤا۔کہ جب وہ وہاں مدت تک رہا ۔تو فلستیوں کے بادشاہ ابی ملک نے کھڑکی سے باہر نظر کرتے ہُوئے دیکھا کہ اضحاق اپنی بیوی ربقہ سے ہنسی کھیل کر رہا ہے ۔
9
۔تب ابی ملک نے اضحاق کو بلایا اور کہا۔ کہ وہ یقیناً تیری بیوی ہے ۔پھر تُو نے کس لئے کہا کہ وہ میری بہن ہے ۔اضحاق نے کہا ۔اِس لئے کہ مجھے خوف ہُؤا۔کہ شاید میَں اِس کے سبب سے مارا نہ جاؤں ۔
10
۔ابی ملک بولا ۔یہ کیا ہے جو تُو نے ہم سے کیِا ؟ ممکن تھا کہ اِن لوگوں میں سے کوئی تیری بیوی کے ساتھ لیٹتا ۔اور تُو ہم پر بڑا جرم لاتا ۔
11
۔تب ابی ملک نے سب لوگوں کو حکم دِیا کہ جو کوئی اُس مرد یا اُس کی بیوی کو چھوئے گا ضرور مار ڈالا جائے گا۔
12
۔ اور اضحاق نے اُس سرزمین میں کھیتی کی اور اُسی سال سو گنُا حاصل کیِا۔ اور خُداوندنے اُسے برکت بخشی ۔
13
۔ اور وہ بڑھ گیا ۔اور اُس کی عظمت بڑھتی جاتی تھی ۔یہاں تک کہ وہ بہت بڑا آدمی بنا۔
14
۔ وہ بھیڑ بکری اور گائے بیل اور بہت سے نوکروں کا مالک ہُؤاْ۔اور فلستیوں کو اُس پر رشک آیا۔
15
۔اور فلستیوں نے سب کنُوئیں جو اُس کے باپ کے نوکروں نے اُس کے باپ ابرہام کے وقت کھودے تھے بند کر دئیے اور اُنہیں مٹی سے بھر دِیا ۔
16
۔اور ابی ملک نے اضحاق سے کہا ۔کہ ہمارے پاس سے چلا جا ۔کیونکہ تُو ہم سے زیادہ زور آور ہو گیاہے ۔
17
۔تب اضحاق وہاں سے چلا ۔اور جرار کی وادی میں اُترا ۔اور وہاں جا بسا۔
18
۔ اور اضحاق نے پانی کے اُن کنوؤں کو پھر کھدوایا۔جو اُس کے باپ ابرہام کے وقت میں کھودےگئے تھے ۔اور جنہیں فلستیو ں نے ابرہام کے مرنے کے بعد بند کر دِیا تھا ۔ اور اُن کے وہی نام پھر رکھے ۔جو اُس کے باپ نے رکھے تھے۔
19
۔اور اضحاق کے نوکروں نے وادی میں کھودا ۔اور وہاں ایک کنُواں جس میں بہتے پانی کا چشمہ تھا ،پایا۔
20
۔اور جرار کے گڈریوں نے اضحاق کے گڈریوں سے یہ کہہ کر جھگڑا کیِا ۔ کہ یہ پانی ہمارا ہے ۔تو اُس نے اُس کا نام عسق رکھا۔ کیونکہ اُنہوں نے اُس پر جھگڑا کیِا تھا۔
21
۔پھر اُنہوں نے دُوسر اکنُواں کھودا ۔اور اُس پر بھی جھگڑا ہُؤا ۔تو اُس کا نام ستنہ رکھا ۔
22
۔تب وہ وہاں سے آگے چلا ۔اور ایک اور کنُواں کھودا جس پر اُنہوں نے جھگڑا نہ کیِا اور اُس نے اُس کا نام رحُوبوت رکھا ۔اور کہا ۔کہ اب خُداو ند نے ہمیں جگہ دی ۔اور ہم اِس زمین پر بڑھیں گے۔
23
۔ اور وہاں سے وہ بیرسبع گیا ۔
24
۔جہاں خُداوند اُسی رات اُس پر ظاہر ہُؤا اور کہا ۔
میَں تیرے باپ ابرہام کا خُداہوں۔
نہ ڈر کیونکہ میَں تیر ے ساتھ ہُوں۔
میَں اپنے خادم ابرہام کی خاطر ۔
تجھے برکت دُوں گا اور تیری نسل بڑھاؤں گا۔
25
۔تب اُس نے ایک مذبح بنایا اور خُداوند کا نام لیِا اور وہاں اپنا خیمہ کھڑا کیِا ۔اور وہاں اضحاق نے اپنے نوکروں سے ایک کنُواں کھدوایا ۔
26
۔تب ابی ملک اور اُس کا دوست اخوزت اور اُس کا سپہ سالار فیکل جرار سے اُس کے پاس آئے ۔
27
۔تب اضحاق نے اُن سے کہا۔تم میرے پاس کیوں آئے ہو ؟حالانکہ تم مجھ سے کینہ رکھتے ہو۔اور تم نے مجھے اپنے پاس سے نکال دِیا۔
28
۔وہ بولے۔ہم نے دیکھا۔کہ خُداوند تیرے ساتھ ہے۔لہذا ہم نے کہا۔کہ ہمارے اورتمہارے درمیان قسم ہو۔اور ہم عہد باندھیں۔
29
۔تاکہ جیسے ہم نے تجھے تکلیف نہ دی اور تجھ سے صرف نیکی ہی کی اور تجھے سلامتی سےرُخصت کیِا۔تُو بھی ہم سے بدی نہ کرے۔ اِس وقت تُو خُداوند کا مبُارک ہے۔
30
۔تب اُس نے اُن کی مہمان نوازی کی اور اُنہوں نے کھایا پیِا۔
31
۔اور اُنہوں نے صبح سویرے اُٹھ کرایک دُوسرے سے قسم کھائی اور اضحاق نے اُنہیں سلامتی سے رُخصت کیِا۔
32
۔اور اُسی دِن یُوں ہُؤا ۔کہ اضحاق کے نوکر آئے ۔اور کنُوئیں کی بابت جو اُنہوں نے کھودا تھا ۔اُسے خبر دی اور کہا کہ ہم نے پانی پایا۔
33
۔چُنانچہ اُس نے اُس کانام سبع رکھا ۔اِس لئے اُس شہر کا نام آج تک بیر سبع ہے ۔
34
۔اور عیسو نے جب چالیس برس کا ہُؤا ۔تو بیر ی حتی کی بیٹی یہودتھ اور ایلون حتی کی بیٹی بشامتھ سے نکاح
35
کیِا ۔اور وہ اضحاق اور ربقہ کے لئے جا ن کی تلخی کا باعث ہُوئیں۔