1
فسَح اَور خُداوند نے ملکِ مصر میں موُسیٰ اور ہارون سے کلام کر کے کہا۔
2
۔کہ یہ مہینہ تمہارے لئے مہینوں کاشُروع ہوگا۔ اَور یہ تمہارے سال کا پہلا مہینہ ہوگا۔
3
۔اِسرائیل کی ساری جماعت سے تم کلام کرو اور کہو۔ کہ اِس مہینہ کے دسویں دِن ہر ایک مرد اپنے آبائی خاندان کے مطُابِق گھر پیچھے ایک برّہ لے۔
4
۔اور اگر کسی کے گھرانے میں برّہ کھانے کے لئے آدمی کم ہوں۔ تو اپنے ہمسائے کے ساتھ جو اُس کے زیادہ نزدیک ہو مل کر نفری کے شُمار کے مطُابِق ایک برّہ لے رکھے۔ تم ہر ایک آدمی کے کھانے کی مِقدار کے مطُابِق برّہ کا حِساب لگانا۔
5
۔اور تمہارا برّہ بے داغ نرَ ایک سال کا ہوگا۔ اَور تم اُسے بھیڑوں یا بکریوں میں سے لوگے۔
6
۔اور تم اُسے اِس مہینہ کے چودھویں دِن تک اپنے پاس محفُوظ رکھو، تب بنی اِسرائیل کی کل جماعت شام کے وقت اُسے ذَبح کرے۔
7
۔اَور وہ اُس کے خُون میں سے لیں۔ اَور اُسے اُن گھروں کی جس میں اُسے کھائیں۔ دہلیز کے دونوں طرف اور اُوپر کی چوکھٹ پر لگا دیں۔
8
۔اوراُس کا گوشت آگ سے بھُنا ہُؤا اُسی رات کھائیں۔ بے خمیری روٹی اور کڑوی ترکاریوں کے ساتھ اُسے کھائیں۔
9
۔تم اُسے کچا نہ کھاؤاَور نہ پانی میں اُبالاہُؤا، بلکہ سب کچھ یعنی اُس کا سر اُس کے پاؤں اور انتٹریوں کے ساتھ آگ پر بھُنا ہُؤا ہو۔
10
۔اور تم صُبح تک اُس میں سے کچھ نہ چھوڑواور اگر صُبح تک کچھ بچ رہے۔ تو اُسے آگ سے جلاؤ۔
11
۔اور تم اُسے اِس طرح کھانا۔ کہ تمہاری کمریں بندھی ہوں۔جوُتیاں تمہارے پاؤں میں اور لاٹھیاں تمہارے ہاتھوں میں ہوں اور اُسے جلدی سے کھا لینا۔ کیونکہ یہ خُداوند کی فَسح ہے۔
12
۔ اور میَں اُس رات مصر کی زمین میں سے گزُروں گا۔اور ملک مصر کے سب پہلوٹھے آدمیوں کے اور چوپایوں کے ماروں گا۔ اور مصریوں کے سب معبُودوں پر پر سزا جاری کرُوں گا۔ میَں خُداوند ہُوں۔
13
۔اور وہ خُون اُن گھروں کے لئے جن کے اندر تم ہو۔ تمہارا نِشان ہوگا۔ اور میَں خُون دیکھ کر تم سے گزُر جاؤں گا۔ اور جب میَں ملک مصر کو ماروں گا۔ تو وَبا ہلاک کرنے کے لئے تم پر نہ آئے گی۔
14
۔یہ دِن تمہارے لئے ایک یادگار ہوگا۔ اَور تم اِسے گویا خُداوند کی بڑی عید مانو گے ۔ تم اُسے بڑی شادمانی کے ساتھ نسل در نسل اَبدی فرض جان کر عید مناؤ گے۔
15
۔ سات دِن تک تم بے خمیری روٹی کھاؤ۔ پہلے ہی دِن تم اپنے گھروں کو خمیر سے خالی کرو۔ اور جو کوئی پہلے دِن سے لے کر ساتویں دِن تک خمیری روٹی کھائے ۔ وہ شخص اَسرائیل میں سے خارِج کیِا جائے گا۔
16
۔ اور تمہارے لئے پہلے دِن مقُدس مجمع ہوگا۔ اور ساتویں دِن بھی مقُدس مجمع ہوگا۔اُن میں کچھ کام نہ کیِا جائے۔لیکن وہی جو ہر ایک کے کھانے کے واسطے ہے۔صرف وہی کیِا جائے گا۔
17
۔اور تم یہ عیدِ فطیر کرتے رہنا۔ کیونکہ میَں نے خاص اِسی دِن میں تمہارے لشکروں کو ملک ِمصر سے باہر نکالا۔ اور تم اِس دِن کو پُشت در پُشت اَبدی فرض مناتے رہنا۔
18
۔پہلے مہینے کے چودھویں دِن کی شام سے مہینے کے اِکیسویں دِن کی شام تک تم بے خمیری روٹی کھاؤ۔
19
۔ سات دِن تک تمہارے گھروں میں خمیر نہ پایا جائے ۔ کیونکہ جو کوئی خمیر کھائے گا ۔ وہ شخص اِسرائیل کی جماعت میں سے خارِج کیِا جائے گا۔ خوا ہ وہ پردیسی ہو اور خواہ وہ ملک میں پیدا ہُؤاہو۔
20
۔ تم کوئی خمیری چیز مت کھاؤ۔ بلکہ اپنے سب مَسکنوں میں بے خمیری روٹی کھاؤ۔
21
۔ تب موسیٰ نے اِسرائیل کے سارے بزرگوں کو بُلایااور اُن سے کہا۔ جاؤاور اپنے گھرانوں کے مطُابِق بّرے لو اور فَسح ذَبح کرو۔
22
۔اور زُوفے کا مُٹھا لے کر اُس خُون میں جو باسن میں ہے ڈبو ؤ اور باسن کے خُون میں سے اپنے دروازے کی دہلیز کے دونوں طرف اور اُوپر کی چوکھٹ پر چھڑکو۔ اور اپنے گھر کے دروازے سے کوئی صُبح تک باہر نہ جائے ۔
23
۔اور خُداوند مصریوں کو مارنے کے لئے آئے گا۔ اور جب خُون کو دروازے کی دہلیز کی دونوں طرف اور اُوپر کی چوکھٹ پر دیکھےگا۔ تو دروازے پر سے گزُر جائے گا۔ اور ہلاک کرنے والے کو مارنے کے لئے تمہارے گھروں کے اندر داخِل ہونے نہ دے گا۔
24
۔اور اِس امر کو فرض کے طور پر اپنے لئے اور اپنے بیٹوں کے لئے ہمیشہ کے لئے مناؤ۔
25
۔اور جب تم اِس ملک میں داخِل ہو۔جو خُداوند اپنے قول کے مطُابِق تمہیں دے گا۔ تو اِس عبادت کو مناؤ۔
26
۔اور جب تمہارا بیٹا تم سے کہےکہ اِس عبادت سے تمہاری کیا مرُاد ہے؟
27
۔ تو تم کہو۔ کہ یہ قُربانی خُداوند کی فَسح ہے۔ جو مصر میں بنی اِسرائیل کے گھروں سے گزُر گیاجس وقت اُس نے مصریوں کو مارا۔ اور ہمارے گھروں کو بچایا۔ تب لوگوں نے زمین پر گرِ کر سَجدہ کیِا۔
28
۔اور بنی اِسرائیل چلے گئے اور اُنہوں نے ویسا ہی کیِا۔ جیسا خُداوند نے موسیٰ اور ہارون سے فرمایا تھا۔
29
۔ دسویں آفت۔ پہلوٹھوں کا قتلاور جب آدھی رات ہُوئی۔ تو خُداوند نے ملکِ مصر کے سب پہلوٹھوں کو فرعُون کے پہلوٹھے سے لے کر جو تخت پر بیٹھتا تھا۔اُس قیدی کے پہلوٹھے تک جو قید خانے میں تھا ۔ اور چوپایوں کے سب پہلوٹھوں کو ہلاک کیِا ۔
30
۔تب فرعُون رات ہی کو اُٹھا اور اُس کے تمام درباری اور سارے مصر ی بھی اُٹھے ۔ اور مصر میں بڑا بھاری نوحہ تھا ۔ کیونکہ کوئی گھر نہ تھا ۔ جس میں کوئی مرُدہ نہ ہو۔
31
۔تب اُس نے موسیٰ اور ہارون کو رات کے وقت ہی بُلایا ۔ اور کہا کہ اُٹھو ۔ اور تم دونوں اور بنی اِسرائیل میرے لوگوں کے درمیان سے نکل جاؤ ۔ اور جیسا تم نے کہا ۔ جا کر اپنے خُدا کی بندگی کرو۔
32
۔اور جیسا تم نے کہا ۔ اپنے گلےاور اپنے گائے بَیل بھی لے جاؤ ۔ اور روانہ ہو اور مجھے بھی دُعا دو۔
33
۔اور مصری اُن لوگوں سے اصرار کرتے تھے۔ کہ ملک سے جلد چلے جاؤ ۔ کیونکہ اُنہوں نے کہا ۔ ہم سب کے سب مر جائیں گے۔
34
۔ اور اُن لوگوں نے آٹا گوندھا ہُؤا پیشتر اِس کے کہ وہ خمیر ہوجائے آٹے کے برتنوں سمیت کپڑوں میں باندھ کے اپنے کندھوں پر اُٹھا لیِا ۔
35
۔اور بنی اِسرائیل نے موسیٰ کے کہنے کے موافِق کیِا۔ کہ اُنہوں نے مصریوں سے چاندی کی چیزیں اور سونے کی چیزیں اور کپڑے مانگے۔
36
۔اور خُداوندنے لوگوں کو مصریوں کی نظر میں عزت بخشی ۔ کہ اُنہوں نے اِنہیں جو کچھ مانگا دے دِیا ۔ اور اُنہوں نے مصریوں کو لوُٹا۔
37
۔بنی اِسرائیل کی روانگی تب بنی اِسرائیل نے رعمسیس ؔ سے سُکات کی طرف کوُچ کیِا۔ اور بال بچوں کو چھوڑ کر پیدل مرد تقریباً چھ لاکھ تھے ۔
38
۔اور ایک بڑا ہجُوم بھی اُن کے ساتھ گیا۔ اور گلّے اور گائے بیل اور مویشی کثیر تعداد میں ۔
39
۔ اور اُنہوں نے اُس گوندھے ہُوئے آٹے کی بے خمیری روٹیاں پکائیں جو وہ مصر سے لے کر نکلے تھے ۔ کیونکہ خمیر نہ تھا ۔ اِس لئے کہ و ہ مصرؔ سے زبردستی نکالے گئے اور ٹھہر نہ سکتے تھے۔ کہ اپنے لئے کچھ کھانا تیار کر لیں۔
40
۔ اور بنی اِسرائیل نے ملکِ مصر میں چار سو تیس برس قیام کیِا ۔
41
۔اور ایسا ہُؤا ۔ کہ چار سو تیس برس گزُر نے کے بعد ٹھیک اُسی دِن خُداوند کے سارے لشکر ملکِ مصر سے باہر نکلے
42
۔ یہ خُداوند کے لئے شبِ بیداری تھی جب وہ اُنہیں ملکِ مصر سے باہر نکال لایا۔ خُداوند کی مخصُوص شُدہ رات ہے۔ جِسے بنی اِسرائیل نسل در نسل منایا کرتے ہیں۔
43
۔ شرع فَسح اور خُداوند نے موسیٰ اور ہارون کو فرمایا ۔ کہ یہ فسح کی رسم ہے۔ کوئی اجنبی اِ س میں سے نہ کھائے۔
44
۔اور ہر ایک زَر خرید غلام جس کا ختنہ ہُؤا ۔ اُس میں سے کھائے ۔
45
۔اور مسُافر اور مزدُور اِس میں سے نہ کھائیں۔
46
۔وہ ایک یہ گھر میں کھائی جائے گوشت میں سے کچھ گھر سے باہر نہ جائے ۔ اور نہ اُس کی ہڈی توڑی جائے ۔
47
۔بنی اِسرائیل کی ساری جماعت ایسا ہی کرے۔
48
۔اور اگر کوئی بیگانہ تمہارے ہاں آئے۔ اَور چاہے خُداوند کے لئے فَسح کرے ۔ تو اپنے سب مردوں کا ختنی کرائے۔ تب نزدِیک آئے اور فسح کرے ۔ اور وہ ایسا ہوگا۔ جیسا وہ جو ملک میں پیداہُؤا ہے۔ اور کوئی نامختُون اُس میں سے نہ کھائے ۔
49
۔اُس کے لئے جو ملک میں پیدا ہُؤا ہے اور بیگانے کے لئے جو تمہارے بیچ میں آکر رہے ۔ایک ہی شریعت ہوگی۔
50
۔اور سارے بنی اِسرائیل نے ویسا ہی کیِا۔ جیسا کہ خُداوند نے موسیٰ اور ہارون سے فرمایا تھا۔
51
۔ٹھیک اُسی دِن خُداوند نے بنی اِسرائیل کو اُن کے لشکروں کے ساتھ ملکِ مصر سے باہر نکالا۔