باب

1 اِنسان کے لئے کیا بہتر ہے؟نیک نام قیمتی عِطر سے اچھّا ہَے اَور مَوت کا دِن پیدائش کے دِن سے بہتر ہَے۔ 2 ماتم کے گھر میں داخِل ہونا شادی کی ضِیافت کے گھر میں جانے سے بہتر ہَے۔ کیونکہ سب آدمیوں کا یہی انجام ہَے۔پس جو جِیتا ہَے وہ اِس بات کو اپنے دِل میں رکھّے۔ 3 غم ہنسی سے بہتر ہَے۔ کیونکہ چہرے کی غمگینی سے خطا کار دِل سُدھر جاتا ہَے۔ 4 دانش مند وں کا دِل ماتم کے گھر میں ہَے۔اَور احمقوں کا دِل عِشرت خانے میں ۔ 5 دانش مند آدمی سے دھمکی کا سُننا احمقوں کا راگ سُننے سے بہتر ہَے۔ 6 کیونکہ ہانڈی کے نیچے جیسے کانٹوں کا چٹکنا ویسے ہی احمق کا ہنسنا ہَے۔ یہ باطِل ہَے۔ 7 ظُلم دانِش مند کو بیوقُوف بناتا ہَے اَور رِشوت دِل کو بِگاڑتی ہَے۔ 8 کِسی کام کا انجام اُس کے آغاز سے بہتر ہَے اور روحانی صبر روحانی گھمنڈ سے بہتر ہَے۔ 9 اپنے دِل میں غُصّے کے لئے جلدی نہ کر کیونکہ غُصّہ احمقوں کے سینوں میں قرار پاتا ہَے۔ِ 10 تُو یہ نہ کہہ کہ کیا وجہ ہَے کہ پہلے دِن اِن سے بہترتھے کیونکہ تیرا یہ سوال دانِشمندی کا نہیں۔ 11 حِکمَت خُوبی میں مِیَراث کے برابر ہَے اَور سُورج کے دیکھنے والے کے لئے زیادہ فائدہ مند ہَے۔ 12 کیونکہ اگرچہ حِکمَت کی آڑ اَور دولت کی آڑ برابر ہَیں لیکن حِکمَت کی معرفت کی یہ خُوبی ہَے کہ جو اُسے رکھتے ہَیں اُنہیں وہ زندگی بخشتی ہَے۔ 13 خُدا کے کاموں پر غور کر جسے اُس نے ٹیڑھا بنایا اُسے سیدھا کون کر سکتا ہَے؟ 14 راحت کے دِن میں خُوشی میں مشغُول ہو اَور تکلیف کے دِن میں غور کر کیونکہ خُدا نے اِسے بھی اُس کے مُقابل بنایا تاکہ آدمی کُچھ معلُوم نہ کر سکے کہ اُس کے بعد کیا ہوگا۔ 15 یہ سب کُچھ مَیں نے بے معنی دنوں میں بہت سی چیزوں کو دیکھا ۔ایک راستکار اپنی راستکاری میں مَر جاتا ہَے اَور ایک شریر اپنی شرارت میں عمر دراز ہوتا ہَے۔ 16 ۔ اپنی نظر میں حد سے بڑھ کر راستباز نہ ہواورخودراستی میں زیادہ دانِش مند نہ بن ۔کیا ضُرور ہَے کہ تُو برباد ہو؟ 17 حد سے زیادہ شریر نہ ہو اَور احمق نہ بن کیا ضُرور ہَے کہ تُو وقت سے پہلے مَر جائے؟ 18 بہتر یہ ہَے کہ تو اُسے پکڑے اَور اُس سے اپنا ہاتھ نہ ہٹائے۔ کیونکہ جو کوئی خُدا سے ڈرتا ہَے۔وہ دونوں سے بچ نِکلے گا۔ 19 حِکمَت دانِش مند کو شہر کے دس اُمراء سے زیادہ زور آور کرتی ہَے۔ 20 یقیناََ زمین پر کوئی ایسا راست کار نہیں جو نیکی ہی نیکی کرے اَور کوئی خطا نہ کرے۔ 21 جو باتیں کہی جائیں کِسی پر اپنا دِل نہ لگا۔ ایسا نہ ہو کہ تُو سُنے کہ تیرا نوکر تُجھ پر لعنت کرتا ہَے۔ 22 کیونکہ تیرا دِل جانتا ہَے کہ تُو نے بھی بُہت دفعہ اوروں پر لعنت کی ہَے۔ 23 حکمت کی تلاش میں مایوسی یہ سب کُچھ مَیں نے حِکمَت سے آزمایا۔ مَیں نے کہا مَیں دانِش ور ہُوں گا لیکن حِکمَت مُجھ سے دُور چلی گئی۔ 24 سب کُچھ گہرا اَور نہایت دور ہَے۔ اُسے کون دریافت کرے گا۔؟ 25 تب مَیں نے اپنے دِل سے توجّہ کی تاکہ جانُوں اَور دریافت کرُوں اَور حِکمَت اَور عقل کی تلاش کرُوں اَور جاہلوں کی شرارت اَور احمقوں کی دیوانگی کو سمجھوں۔ِ 26 تو مَیں نے معلُوم کِیا کہ مَوت سے تلخ تر وہ عورت ہَے جس کا دِل پھندے اَور جال ہَے اَور جس کے ہاتھ زنجیر ہَیں۔ جو خُدا کے حضُور نیک ہَے وہ اُس سے بچے گا لیکن جو خطا کار ہَے وہ اُس کا گرفتار ہو جائے گا۔ 27 واعظ کہتا ہَے کہ دیکھ مَیں نے ہر بات پر غور کرکے دریافت کِیا کہ اُس کی حقیقت کیا ہَے۔ 28 اَور اَب بھی مَیں اُس کی تلاش میں ہُوں اَور مَیں نے اُسے نہ پایا ۔ ہزار کے درمیان مَیں نے ایک مَرد پایا۔ پر اُن سب میں عورت تو مَیں نے ایک بھی نہ پائی۔ 29 دیکھ مَیں نے فقط یہ معلُوم کِیا کہ خُدا نے اِنسان کو راست کار بنایا۔ لیکن اُنہوں نے بہُت سی بند شیں تجویز کیں ۔