لوقا باب ۵

1 ۱۔ اب ایسا ہوا کہ ایک بڑی بھیڑ خدا کا کلام سُننے کے لئے یسوع پر گِری پڑتی تھی، وہ گنیسرت کی جھیل کے کنارے کھڑا ہو گیا۔ 2 ۲۔ اُس نے جھیل کے کنارے دو کشتیوں کو لگاہوادیکھا۔ جہاں مچھیرے کشتیوں سے اُتر کر اپنے جالوں کو دھو رہے تھے۔ 3 ۳۔ اُن کشتیوں میں سے یسوع ایک کشتی پر بیٹھا، جو شمعون پطرس کی تھی، یسوع نے اُس سے کہا کہ کشتی کوزمین سے تھوڑا دُور پانی میں لے چل۔ پھر وہ کشتی میں بیٹھ کر لوگوں کو تعلیم دینے لگا۔ 4 ۴۔ جب وہ کلام سُنا چکا، اُس نے شمعون سے کہا، ’’اپنی کشتی کو گہرے پانی میں لے چلو اور مچھلیاں پکڑنے کے لئے جال ڈالو۔‘‘ 5 ۵۔ شمعون نے جواب میں کہا، ’’اَے مالک، ہم نے ساری رات محنت کی، لیکن کچھ بھی نہ پکڑ سکے، لیکن جیسا تُو نے کہا ہے مَیں جال ڈالتا ہوں‘‘۔ 6 ۶۔ جب اُنہوں نے جال ڈالا، تو اُنہوں نے بہت زیادہ مچھلیاں پکڑیں یہاں تک کہ اُن کے جال پھٹنے لگے۔ 7 ۷۔ پس اُنہوں نے اپنے ساتھیوں کو جو دوسری کشتی پر تھے، بُلایا تاکہ اُن کی مدد کے لئے آئیں۔ وہ آئے اور انہوں نے دونوں کشتیاں مچھلیوں سے بھر دیں اور کشتیاں ڈوبنے لگیں۔ 8 ۸۔ لیکن شمعون پطرُس نے جب یہ دیکھا تو وہ یسوع کے آگے گھٹنوں کے بَل جھک گیا اور کہنے لگا، ’’اَے خداوند، تُو یہاں سے چلا جا، کیونکہ مَیں ایک گنہگار شخص ہوں‘‘۔ 9 ۹۔ کیونکہ وہ اور اُس کے تمام ساتھی اُس شکار سے جو اُنہوں نے پکڑا تھا، نہایت حیران ہوئے۔ 10 ۱۰۔ اِن میں زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا تھے جو کہ شمعون کے ساتھی تھے۔ اور یسوع نے شمعون سے کہا، ’’ڈرو مت، کیونکہ اب سے توآدمیوں کو پکڑے گا‘‘۔ 11 ۱۱۔ جب وہ کنارے پر اپنی کشتیوں کو لائے، تو سب کچھ چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لیے۔ 12 ۱۲۔ اُن شہروں میں سے جب یسوع ایک شہر میں آیا تو وہاں ایک شخص تھا جس کے سارے جسم پر کوڑھ تھا۔ جب اُس نے یسوع کو دیکھا، تو وہ منہ کے بَل گر کر درخواست کرنے لگا، ’’اَے خداوند، اگر تُو چاہے تو مجھے صاف کر سکتا ہے۔‘‘ 13 ۱۳۔ پھر یسوع نے اُس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا اور اُسے چھوا، اور کہا، ’’مَیں چاہتا ہوں کہ تُو صاف ہو جا۔‘‘ تو فوراً اُس کا کوڑھ جاتا رہا۔ 14 ۱۴۔ اُس نے اُسے حکم دیا کہ وہ یہ کسی کو نہ بتائے، اور اُس سے کہا، ’’جا اور اپنے آپ کو کاہن کو دکھااور جیسا موسیٰ نے حکم دیا ہے اُس کے مطابق پاک صاف ہونے کی قربانی گزران تاکہ اُن کے لئے گواہی ہو۔‘‘ 15 ۱۵۔ لیکن یہ خبر دُور دُور تک پھیل گئی اور لوگوں کی بڑی بھیڑ بیماریوں سے شفا پانے اور اُس کی تعلیم سُننے کے لئے اکٹھی ہو گئی۔ 16 ۱۶۔ یسوع اکثر ویران جگہوں میں دعا کرنے کے لئے نکل جاتا تھا۔ 17 ۱۷۔ اُن ہی دِنوں میں جب وہ تعلیم دے رہا تھا، تو وہاں فریسی اور شریعت کے اُستاد بھی بیٹھے تھے جو گلیل اور یہودیہ کے گردو نواح اور یروشلیم کے قصبہ سےآئے تھے۔ اور خداوند کی شفا دینے والی قوت اُس کے ساتھ تھی۔ 18 ۱۸۔ پھر کچھ لوگ ایک مفلوج کو چار پائی پراُٹھا کر لائے، وہ اُس مفلوج کو اندر لے کر جانے کے لئے راستہ تلاش کر رہے تھے تاکہ اُسے یسوع کے سامنے لٹا دیں ۔ 19 ۱۹۔ بھیڑ کی وجہ سے اُنہیں راستہ نہ مل سکا، پس وہ سیڑھیوں پر چڑھتے ہوئے چھت پر گئے اور چھت کی اینٹیں اُکھاڑ کر چارپائی کو لوگوں کے درمیان یسوع کے با لکل سامنے رکھ دیا۔ 20 ۲۰۔ اُن کا ایمان دیکھتے ہوئے یسوع نے اُس شخص سے کہا، ’’تیرے گناہ معاف ہوئے‘‘۔ 21 ۲۱۔ صدو قی اور فریسی آپس میں یہ سوال کرنے لگےکہ، ’’یہ کون ہے جو کفر بکتا ہے؟ کیونکہ خدا کے سوا کوئی گناہ معاف نہیں کر سکتا؟‘‘ 22 ۲۲۔ لیکن یسوع نے اپنی روح میں یہ جان کر کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں، جواب میں اُن سے کہا، ’’تم اپنے دِلوں میں شک کیوں کرتے ہوں؟ 23 ۲۳۔ کیا آسان ہے، کہ تیرے گناہ معاف ہوئے یا یہ کہ اُٹھ اور چل پھر؟ 24 ۲۴۔ لیکن تمہیں یہ جان لینا چاہئے کہ ابنِ آدم کو زمین پر گناہ معاف کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، مَیں تم سے کہتا ہوں، ’اُٹھ، اپنی چا رپائی اُٹھا، اور اپنے گھر جا۔‘‘ 25 ۲۵۔ وہ اُن کے سامنے فوراً اُٹھ بیٹھا اور جس چا ر پائی پر وہ لیٹا تھا اُسے اُٹھایا؛ اوروہ خدا کی تمجید کرتا ہوا اپنے گھر کو چلا گیا۔ 26 ۲۶۔ وہ سب حیران ہوئے اور خدا کی تمجید کرنے لگے۔ اُن سب پر خوف چھا گیا اور وہ کہنے لگے، کہ ’’آج ہم نے حیرت انگیز باتیں ہوتے ہوئے دیکھی ہیں۔‘‘ 27 ۲۷۔ اِن باتوں کے ہونے کے بعد، یسوع لاوی نامی ایک محصول لینے والے سے ملا جو محصول کی چوکی پر بیٹھا ہوا تھا۔ اُس نے اُس سے کہا، ’’میری پیروی کر‘‘۔ 28 ۲۸۔ پس لاوی نے سب کچھ وہیں چھوڑا اور اُٹھ کر اُس کے پیچھے ہو لیا۔ 29 ۲۹۔ پھر لاوی نے یسوع کے لئے اپنے گھر میں ایک بڑی ضیافت کا انتظام کیا، وہاں بہت سے محصول لینے والے اور دوسرے لوگ بھی اُس کے ساتھ کھانا کھانے کے لئے بیٹھے تھے۔ 30 ۳۰۔ فریسی اور صدوقی یسوع کے شاگردوں سے شکایت کرتے ہوئے یہ کہنے لگے، ’’تم کیوں محصول لینے والوں اور گنہگار لوگوں کے ساتھ کھاتے پیتے ہو؟‘‘ 31 ۳۱۔ یسوع نے جواب میں کہا، ’’ وہ لوگ جو تندرست ہیں اُن کو ڈاکٹر کی ضرورت نہیں، بلکہ صرف اُن کو جو بیمار ہیں۔ 32 ۳۲۔ مَیں راست باز لوگوں کی توبہ کے لئے نہیں آیا، بلکہ گنہگاروں کی توبہ کے لئے آیا ہوں۔‘‘ 33 ۳۳۔ اُنہوں نے اُس سے کہا، ’’ یوحنا کے شاگرد تو اکثر روزہ رکھتے اور دُعا کرتے ہیں اور فریسیوں کے شاگرد بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ لیکن تیرےشاگرد کھاتے پیتے ہیں۔‘‘ 34 ۳۴۔ یسوع نے اُن سے کہا، ’’کیا براتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے روزہ رکھیں گے؟ 35 ۳۵۔ لیکن وہ دِن آئیں گے جب دُلہا اُن سے جُدا ہو جائے گا اور اُن دِنوں میں وہ روزہ رکھیں گے۔‘‘ 36 ۳۶۔ پھر یسوع نے اُن سے ایک تمثیل بھی کہی۔ ’’کوئی شخص ایسا نہیں جو نئے کپڑے کا پیوند پرانے کپڑے میں لگائے۔ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو نیا کپڑا پھٹ جائے گا اور پرانا کپڑا نئے کپڑے سے میل نہیں کھائے گا۔ 37 ۳۷۔ کوئی شخص نئی مے بھی پرانی مشکوں میں نہیں ڈالتا۔ اگر وہ ایسا کرے گا تو نئی مے مشکوں کو پھاڑ دے گی اور مے بہہ جائے گی اور مشکیں برباد ہو جائیں گی۔ اسی طرح ضروری ہے کہ نئی مے نئی مشکوں میں ہی ڈالی جائے۔ 38 39 ۳۸۔ کوئی شخص پرانی مے پی کر نئی مے کی خواہش نہیں کرتا، کیونکہ وہ کہتا ہے کہ ’’پرانی ہی اچھی تھی۔‘‘