1
۱۔ یسوع نے نگاہ کی اور دیکھاکہ امیر آدمی( ہیکل کے) خزانے میں اپنے ہدیہ جات ڈال رہے تھے۔
2
۲۔ اُس نے ایک بیوہ کو بھی دو دسکے ڈالتے دیکھا
3
۔۳۔ پس اُس نے کہا ، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس غریب بیوہ نے دوسروں سے زیادہ ڈالا۔
4
۴۔ اُن سب نے اپنے مال کی کثرت سے ڈالا لیکن اُس بیوہ نے اپنی غربت کے باوجود اپنا سب کچھ ڈال دیا جس پر وہ گزارہ کر تی تھی۔
5
۵۔ کچھ لوگوں نےکہا خدا کی ہیکل نذر کی گئی چیزوں کی بدولت نہایت عمدہ پتھروں سے آراستہ ہے ،اس نے کہا ۔
6
۶۔ ’’جو چیزیں تم دیکھ رہے ہو وہ دن آئیں گے کہ ان میں سے پتھر پر پھر باقی نہ رہے گا ۔ جو گرایا نہ جائے گا ۔
7
۷۔ انہوں نے پوچھا ’’استاد یہ کب واقعہ ہو گا ؟ اور ان کے قوع ہونے کے کیا نشان ہوں گے ؟۔
8
۸۔ یسوع نے جواب دیاخبردار فریب نہ کھاؤ، میرے نام سے بہت سے آئیں گے،اور کہیں گے میں وہ ہوں کیونکہ وقت نزدیک ہے۔ان کے پیچھے نہ جانا۔
9
۹۔ جب تم جنگوں اور لڑائیوں کی افواہ سنو گے تو گھبرا نہ جانا ،ان باتوں کا پہلے ہو جانا ضروری ہے ۔ لیکن خاتمہ فوراََ نہیں ہو گا۔
10
۱۰۔ تب اس نے ان سے کہا قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی ۔
11
۱۱۔ تب زمین پر بڑے بڑے بھونچال آئیں گے،کال پڑیں گے،آفتیں نازل ہوں گی اور بڑے عجیب اور حیران کن نشانات آسمان پر ظاہر ہوں گے ۔
12
۱۲۔ لیکن ان سب باتوں کے ہونے سے پہلے ،وہ تم پر ہاتھ ڈالیں گے (پکڑیں) اور ایذا رسانی ہو گی ۔تم کو عبادخانوں سے خارج کریں گے اور قید میں ڈالیں گے ،میرے نام کی وجہ سے تمہیں بادشاہوں اور حکومت والوں کے سامنے پیش کریں گے۔
13
۱۳۔ یہ تمہارے لیے گواہی کاموقع ہو گا ۔
14
۱۴۔ پس یاد رکھو کہ تم پہلے سے فکر نہ کرو کہ تم کیاجواب دو گے۔
15
۱۵۔ اس کے لیے میں تمہیں الفاظ اور حکمت دوں گا کہ تمہارے کسی مخالف کو تمہارا سامنا کرنے یا خلاف کہنے کا مقدور نہ ہو۔
16
۱۶۔ حتیٰ کہ تمہارے ماں باپ ، بہن بھائی ،رشتہ دار اور دوست تمہیں دھوکہ دیں گے۔ اور تم میں سے بعض کو موت کے حوالہ کریں گے۔
17
۱۷۔ ہر کوئی میرے نام کی وجہ سے تم سے نفرت کرے گا۔
18
۱۸۔ لیکن تمہارے سر کا ایک بال بھی فنا (بیکا) نہ ہو گا ۔
19
۱۹۔ تم اپنے ایمان کی بدولت اپنی جانیں بچاؤ گے۔
20
۲۰۔ جب تم یروشلیم کو فوجوںسے گھرا ہوا دیکھو تو جان لو کہ تباہی نزدیک ہے ۔
21
۲۱۔ تب جو یہودیہ میں ہوں پہاڑوں کی طرف بھاگ جائیں ۔ اور جو شہر میں ہیں وہ وہاں سے بھاگ جائیں ،اور جو دیہات میں ہیں وہ شہر میں داخل نہ ہوں ۔
22
۲۲۔ یہ قہر کے دن ہوں گے پس جو وہ ساری باتیں جو لکھی گیں ہیں پوری ہوں گی۔
23
۲۳۔ افسوس ان پر جو ان دنوں میں حاملہ ہیں ،اور اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں ! زمین پر بہت بڑی مصیبت ہو گی اور لوگوں پر غضب نازل ہو گا ۔
24
۲۴۔ لوگ ان کو تلوار کی دھار سے کاٹیں گے اور قید میں ڈالیں گے ،اور جب تک غیر قوموں کا وقت پورا نہیں ہو جاتا یروشلیم غیر قوموں سے پامال ہوتارہے گا۔
25
۲۵۔ سورج ،چاند اور ستاروں میں نشانات ظاہر ہوں گے او قومیں بڑی مصیبت میں مبتلا ہوں گی۔کیونکہ سمندر کے شور اور موجوں سے گھبرا جائیں گی۔
26
۲۶۔ آسمانی قوتیں ہلائی جائیں گی اورلوگ خوف زدہ ہوتے ہوئے زمین پر آنے والی مصیبتوں کی راہ دیکھتے دیکھتے لوگوں کی جان میں جان نہ رہے گی۔
27
۲۷ ، تب وہ ابنِ آ دم کو قوت کے جلال کے ساتھ بادلوں پر آتا ہوا دیکھیں گے۔
28
۲۸۔ لیکن جب یہ چیزیں ہو رہی ہوں تو کھڑے ہونا اورسر اوپر اُٹھانا ،کیونکہ تمہاری رہائی نزدیک آگئی ہے۔
29
۲۹۔ یسوع نے پھر ان سے ایک تمثیل بیان کی کہ تم انجیر کے درخت اور دوسرے درختوں کو دیکھو
30
۔۳۰۔ جب ان پر تازہ کونپل دیکھتے ہو تو تم جانتے ہو کہ گرمی نزدیک ہے ۔
31
۳۱۔ تو اسی طرح جب تم یہ سب چیزیں ہوتے ہوئے دیکھو تو جان لو کہ خدا کی بادشاہی نزدیک ہے۔
32
۳۲۔ میں تم سے سچ کہتاہوں کہ یہ نسل ختم نہ ہو گی جب تک یہ ساری باتیں پوری نہ ہوں گی۔
33
۳۳۔ آسمان اور زمین توجاتی رہیں گی ، لیکن میری باتیں قائم رہیں گے۔
34
۳۴۔ لیکن خبر دار رہو ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل خمار اور نشہ بازی اور زندگی کی فکروں سے سست ہو جائیں اس دن کے لیے جو اچانک پھندے کی طرح آجائے گا۔
35
۳۵۔ کیونکہ یہ سب زمین پر رہنے والے انسانوں پر اسی طرح آپڑے گا۔
36
۳۶۔ لیکن ہر وقت تیار رہنا ، دعا کرو کہ تم بچ نکلنے کے لیے مضبوط ہوجاؤ ان سب باتوں سے جو وقوع میں آنے والی ہیں اور ابنِ آدم کےسامنے کھڑے ہوسکو۔
37
۳۷۔ پس دن کے دوران وہ ہیکل میں تعلیم دیتا تھا اور رات کو باہر نکل جاتا اور ساری رات پہاڑ پر گزارتا جو زیتون کا پہاڑ کہلاتا ہے۔
38
۳۸۔ تمام لوگ صبح سویرے ہیکل میں اس کو سننے کے لیے آیا کرتے تھے۔