لوقا باب ۲

1 ۱۔ اُن دنوں میں ایسا ہوا کہ قیصر اوگوتس نے تمام دنیا میں رہنے والوں کی مردم شماری کا حکم جاری کیا۔ 2 ۲۔شام میں کونیس کے دورِ حکومت میں پہلی بار مردم شماری ہوئی۔ 3 ۳۔ لہذا ہر شخص اپنے شہر کو گیا تاکہ مردم شماری میں اپنا نام لکھوائے۔ 4 ۴۔ یوسف بھی گلیل کے شہر ناصرۃ سے یہودیہ کے قصبے بیت لحم کو گیا، جو داؤد کا شہر کہلاتا ہے، کیونکہ وہ داؤد کے گھرانے اور اُس کی نسل سے تھا۔ 5 ۵۔ وہ نام لکھوانے اپنی منگیتر مریم کے ساتھ گیا جو حاملہ تھی۔ 6 ۶۔ جب وہ وہاں تھے تو مریم کے وضعِ حمل کا وقت آ گیا۔ 7 ۷۔ پس اُس کا پہلوٹھا بیٹا پیدا ہوا اور اُس نے اُسے آرام دہ کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھا کیونکہ اُن کو سرائے میں جگہ نہیں ملی تھی۔ 8 ۸۔ اُسی علاقے میں چرواہے رات کے وقت بیابان میں اپنے گلہ کی رکھوالی کر رہے تھے ۔ 9 ۹۔ اچانک اُن پر خداوند کا ایک فرشتہ ظاہر ہوا، اور خداوند کا جلال اُن کے گرد چمکا، اور وہ بہت ڈر گئے۔ 10 ۱۰۔ پھر فرشتے نے اُن سے کہا ’’ڈرو مت، کیونکہ مَیں تمہیں ایک خوش خبری سُنانے آیا ہوں جو تمام لوگوں کے لئے بڑی خوشی لائے گی۔ 11 ۱۱۔ آج داؤد کے شہر میں تمہارے لئے ایک نجات دہندہ پیدا ہوا ہے! وہ مسیح خداوند ہے! 12 ۱۲۔ اِس کا تمہارے لئے یہ نشان ہو گا ، کہ تم ایک بچے کو کپڑے میں لپٹا ہوا اور چرنی میں پڑا ہوا پاؤ گے۔ 13 ۱۳۔ اچانک اُس فرشتے کے ساتھ ایک بڑا آسمانی لشکر خدا کی تعریف کرتےاور یہ کہتے ہوئے ظاہر ہوا، 14 ۱۴۔ ’’ عالمِ بالا پر خدا کی تعریف ہو، اور زمین پر اُن لوگوں کے ساتھ جن سے وہ راضی ہے صلح۔‘‘ 15 ۱۵۔ جب فرشتے اُن کے پاس سے آسمان پر چلے گئے تو چرواہوں نے ایک دوسرے سے کہا ’’ چلو بیت لحم کو چلیں اور یہ بات جو ہوئی ہے اور جس کی خبر خداوند نے ہمیں دی ہے جا کر دیکھیں۔‘‘ 16 ۱۶۔ وہ جلد ہی وہاں پہنچ گئے اور مریم اور یوسف کو دیکھا، اور بچے کو چرنی میں پڑا ہوا پایا۔ 17 ۱۷۔ جب وہ بچے کو دیکھ چکے تو بچے کے بارے میں جو کچھ اُنہوں نے دیکھا وہ لوگوں کو بتایا۔ 18 ۱۸۔ اور جتنوں نے چرواہوں کی زبانی یہ باتیں سُنی وہ سب بہت حیران ہوئے۔ 19 ۱۹۔ لیکن مریم نے یہ سب باتیں جو سُنیں اُن کو اپنے دِل میں رکھا اور اُن پر غور کرتی رہی۔ 20 ۲۰۔ اور چرواہے جیسا اُن کو بتایا گیا تھا، سُن کر اور دیکھ کر خدا کی تمجید اور تعریف کرتے ہوئے واپس چلے گئے۔ 21 ۲۱۔ آٹھویں دِن جب بچے کے ختنے کا دِن آیا، تو اُنہوں نے اُس کا نام یسوع رکھا، جو فرشتے نے اُس کے رحم میں پڑنے سے پہلے بتایا تھا۔ 22 ۲۲۔ جب موسیٰ کی شریعت کے مطابق اُن کے پاک ہونے کے دِن پورے ہوئے، تو مریم اور یوسف یروشلیم کی ہیکل میں بچے کو خداوند کے حضور لائے۔ 23 ۲۳۔ جیسا کہ خداوند کی شریعت میں لکھا ہے کہ ’’ہر پہلوٹھا جو اپنی ماں کا رحم کھولتا ہے وہ خداوند کے لئے مخصوص کیا جائے گا۔‘‘۔ 24 ۲۴۔ وہ قربانی کے لئے جانور بھی لائے جیسا کہ خداوند کی شریعت میں لکھا ہے کہ ’’قمریوں کا یا کبوتروں کا ایک جوڑا لایا جائے‘‘۔ 25 ۲۵۔ دیکھو، یروشلیم میں شمعون نامی ایک شخص تھا۔ وہ شخص راست باز تھا اور اُس نے اپنے آپ کو خدا کے لئے وقف کر رکھا تھا۔ اُس میں پاک روح تھی اور وہ اسرائیل کے تسلی دینے والے کا منتظر تھا۔ 26 ۲۶۔ پاک روح کے وسیلے سے اُس پر ظاہر ہوا کہ جب تک وہ خداوند کے مسیح کو نہ دیکھ لے، نہیں مرے گا۔ 27 ۲۷ ۔ ایک دِن وہ پاک روح کی راہنمائی میں ہیکل میں آیا۔ جب یسوع کے ماں باپ اُسے شریعت کے دستور کے مطابق ہیکل میں لائے، 28 ۲۸۔ تب شمعون نے بچے کو اپنی گود میں اُٹھایا اور خدا کی تعریف کرتے ہوئے یہ کہا، 29 ۲۹۔ ’’اے خداوند، اپنے کلام کے مطابق اب اپنے خادم کو سلامتی سے لے جا۔ 30 ۳۰۔ کیونکہ میری آنکھوں نے تیری نجات دیکھ لی ہے، 31 ۳۱۔ جو تُو نے سب لوگوں کے رو برو تیار کی ہے۔ 32 ۳۲۔ یہ غیر قوموں پر ظاہر ہونے والا نور اور اسرائیل کے لوگوں کا جلال ہے۔ 33 ۳۳۔ بچے کا باپ اور ماں، اُس کے بارے میں یہ باتیں سُن کر حیران ہوئے۔ 34 ۳۴۔ پھر شمعون نے اُسے برکت دی اور مریم سے کہا، ’’ یہ بچہ اسرائیل کے بہت سے لوگوں کےگرنے اور اُٹھنے کے لئے نشان مقرر ہوا ہے، جس کی مخالفت کی جائے گی۔ 35 ۳۵۔ اورتیری جان تلوار سے چھیدی جائے گی، تاکہ بہت سے لوگوں کے دِلوں کے خیال ظاہر ہو جائیں۔ 36 ۳۶۔وہاں حنہ نامی ایک نبیہ بھی تھی۔ وہ آشر کے قبیلے میں سے فنوایل کی بیٹی تھی۔ وہ بہت عمر رسیدہ تھی۔ اُس نے شادی کے بعد سات سال اپنے شوہر کے ساتھ گزارے تھے، 37 ۳۷۔ وہ چوراسی برس سے بیوہ تھی۔اور وہ ہیکل سے جدا نہیں ہوتی تھی، اور دِن رات روزوں اور دعاوں کے ساتھ خدا کی پرستش کرتی رہتی تھی۔ 38 ۳۸۔ اُسی لمحے وہ اُن کے پاس آئی اور خدا کا شکر کرنے لگی۔ وہ لوگوں سے اُس بچے کی بابت بات کرنے لگی جو یروشلیم کے نجات دہندہ کے منتظر تھے۔ 39 ۳۹۔ جب وہ خداوند کی شریعت کے مطابق سب کچھ کر چکے، تو وہ گلیل میں اپنے شہر ناصرۃ کو روانہ ہوئے۔ 40 ۴۰۔ وہ بچہ بڑھتا اور حکمت میں ترقی کرتا گیا، اور خدا کا فصل اُس پر تھا۔ 41 ۴۱۔ اُس کے ماں اور باپ ہر سال عیدِ فسح منانے کے لئے یروشلیم جاتے تھے۔ 42 ۴۲۔ جب وہ بارہ سال کا تھا، تو وہ پھر دستور کے مطابق عید کے لئے آئے۔ 43 ۴۳۔ جب وہ عید کے دِن پورے کر چکے تو واپس گھر کی طرف سفر شروع کیا۔ لیکن یسوع یروشلیم میں ہی رہ گیا اور اُس کے ماں باپ کو اِس بات کی خبر نہ تھی۔ 44 ۴۴۔ اُنہوں نے سوچا کہ یسوع اُس قافلے کے ساتھ ہی ہو گا جو ان کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اسی سو چ میں انہوں نے اپنا سفر جاری رکھا۔ 45 ۴۵۔ جب وہ اُنہیں نہ ملا، تو وہ یروشلیم واپس گئے اور وہاں اُسے تلاش کرنا شروع کیا۔ 46 ۴۶۔ تین دِن کے بعد اُنہوں نے یسوع کو ہیکل میں اُستادوں کے درمیان بیٹھے ہوئے، اُن کی باتیں سُنتے اور اُن سے سوال و جواب کرتے ہوئے دیکھا۔ 47 ۴۷۔ وہ سب جو اُس کی سُن رہے تھے اُس کی سمجھ اور جوابوں سے بہت حیران تھے۔ 48 ۴۸۔ جب اُنہوں نے اُسے دیکھا تو وہ حیران رہ گئے۔ اُس کی ماں نے اُس سے کہا، ’’ بیٹا، تُو نے کیوں ہمارے ساتھ ایسا کیا؟ دیکھ، میں اور تیرا باپ پریشانی میں تجھے ڈھونڈ رہے تھے۔‘‘ 49 ۴۹۔ اُس نے اُن سے کہا، ’’ تم مجھے کیوں تلاش کر رہے تھے؟ کیا تم نہیں جانتے کہ مجھے اپنے باپ کے گھر میں ہونا لازم تھا؟‘‘۔ 50 ۵۰۔ لیکن جو اُس نے کہا وہ اِس کا مطلب نہ سمجھ پائے۔ 51 ۵۱۔ پھر وہ اُن کے ساتھ ناصرۃ کو اپنے گھر چلا گیا اور اُن کے تابع رہا۔ اُس کی ماں اِن باتوں کو اپنے دِل میں رکھ کر اُن پر غور کرتی رہی۔ 52 ۵۲۔ پس یسوع حکمت اور قد و قامت میں اور خدا اور انسانوں کی نظر میں مقبول ہوتا گیا۔