1
۔ داؤد کا ماتم کرنا اَور یوآب سے کہا گیا۔ دیکھ بادشاہ روتا ہَے۔ اَور ابی سلوم کے لئے ماتم کرتا ہَے۔
2
۔ تو فتح اُس روز سب لوگوں کے لئے ماتم بن گئی۔ کیونکہ لوگوں نے اُس روز یہ کہتے سُنا۔ کہ بادشاہ اپنے بیٹے کے لئے غمگِین ہَے۔
3
۔ اَور لوگ اُس دِن کتراتے ہُوئے شہر میں داخِل ہوتے تھے۔
4
۔ اَور بادشاہ نے اپنا مُنہ ڈھانپا۔ اَور اُونچی آواز سے پُکارتاتھا۔ اَے میرے بیٹے اَبی سلوم ۔ اَے ابی سلوم میرے بیٹے۔ اَے میرے بیٹے!
5
۔ تب یوآب بادشاہ کے پاس گھر کے اندر آیا اَور اُس سے کہا۔ کہ آج کے دِن تُو نے اپنے سب خادِموں کے مُنہ کو شرمِندہ کِیا۔ جِنہوں نے آج تیری جان اَور تیرے بیٹے اَور بیٹیوں کی جانیں اَور تیری بیویوں کی جانیں اَور تیری حرموں کی جانیں بچائیں۔
6
۔ کہ تُو اپنے دُشمنوں کو پیار کرتا اَور اپنے دوستوں سے نفرت کرتا ہَے۔ کیونکہ تُو نے آج کے دِن ظاہر کِیا۔ کہ تُو اپنے سرداروں اَور اپنے خادِموں کی کُچھ پروا نہیں کرتا۔ اَور مَیں نے آج معلُوم کِیا۔ کہ اگر ابی سلوم جیتا رہتا اَور ہم سب مارے جاتے۔ تو تیری نِگاہ میں یہ اَمر اچھّا ہوتا۔
7
۔ پس اَب تو اُٹھ اَور باہر چل۔ اَور اپنے خادِموں کے دِلوں کو تسلّی دے۔ کیونکہ مَیں خُداوند کی قَسم کھاتا ہُوں۔ کہ اگر تُو باہر نہ نِکلا تو رات تک تیرے ساتھ ایک بھی نہ رہے گا۔ تو یہ آفت تُجھ پر اُن سب آفتوں سے بڑی ہوگی۔ جو تیری جوانی سے لے کر اُس وقت تک تُجھ پر پڑیں۔
8
۔ تب بادشاہ اُٹھا۔ اَور پھاٹک میں بیٹھا۔ تو لوگوں کو خبرہُوئی اَور اُنہیں بتایا گیا۔ کہ دیکھو بادشاہ پھاٹک میں بیٹھا ہَے۔ تب سب لوگ بادشاہ کے سامنے آئے لیکن اِسرائیل اپنے خَیموں کو بھاگ گیا۔
9
۔ اَور سب لوگ اِسرائیل کے تمام قبیلوں میں جھگڑتے اَور کہتے تھے۔ کہ بادشاہ نے بے شک ہمیں ہمارے دُشمنوں کے ہاتھ سے چُھڑایا۔ اَور فِلستیوں کے ہاتھ سے ہمیں بچایا۔ لیکن اَب وہ ابی سلوم کی خاطِر مُلک سے بھاگ گیا ہَے۔
10
۔ اَور ابی سلوم جِسے ہم نے مَسح کرکے اپنے اُوپر بادشاہ بنایا۔ لڑائی میں مارا گیا۔ پس اَب تُم کِس لئے بادشاہ کو واپس لانے میں سُستی کرتے ہَو۔
11
۔ داؤد کا واپس آنا تب داؤد بادشاہ نے صدوق اَور اَبیاتر کاہِنوں کے پاس بھیج کر کہا۔ تُم دونوں یہوداہ کے بزُرگوں سے بات کرو۔ اَور کہو کہ تُم کِس لئے بادشاہ کو اپنے گھر میں لانے کے لئے پیچھے رہتے ہو۔ حالانکہ تمام اِسرائیل کی بات بادشاہ کو گھر ہی میں پُہنچ گئی ہَے۔
12
۔ تُم تو میرے بھائی ہو۔ تُم میری ہَڈی اَور میرا گوشت ہو۔ پس کِس لئے تُم بادشاہ کو واپس لانے میں سب سے پیچھے رہتے ہو؟
13
۔ اَور تُم عماسا سے کہو۔ کیا تُو میری ہَڈی اَور میرا گوشت نہیں؟ خُدا میرے ساتھ ایسا ہی کرے اَور اِس سے زیادہ کرے اگر تُو میرے سامنے ہمیشہ کے لئے یوآب کے بدلے لشکر کا سردار نہ بن جائے۔
14
۔ تو اُس نے یہوداہ کے تمام آدمیوں کے دِلوں کو ایک آدمی کی مانند اپنی طرف مائل کِیا۔ اَور اُنہوں نے بادشاہ کے پاس پیغام بھیجا۔ کہ تُومع اپنے سب خادِموں کے واپس آجا۔
15
۔ تب بادشاہ لَوٹ کر یردن پر پُہنچا۔ تو یہوداہ جِلجال تک گیا۔ اَور اُنہوں نے بادشاہ کا اِستقبال کِیا۔ تاکہ بادشاہ کو یردن کے پار لے آئیں
16
۔ اَور سِمعی بِن جیرا بِنیمِینی نے جو بحُورِیم سے تھا، جلدی کی اَور یہوداہ کے آدمیوں کے ساتھ داؤد بادشاہ کے اِستقبال کو نیچے اُترا۔
17
۔ اَور اُس کے ساتھ بِنیمِین میں سے ایک ہزار آدمی اَور ساؤل کے گھر کا نوکر ضیبا اَور اُس کے پندرہ بیٹے اَور بیس چاکر تھے اَور وہ بادشاہ کے سامنے یردن میں گُھسے۔
18
۔ اَور ایک چھوٹی کشتی پار گئی تاکہ بادشاہ کے گھرانے کو پار لائے اَور جو کام اُس کی نظر میں اچھّا ہو، کرے اَور سمِعی بِن جیرا نے بادشاہ کے یردن کے عبُور کرنے پر زمین پر گِر کے اُس کے آگے سجدَہ کِیا۔
19
۔ اَور بادشاہ سے کہا۔ میرا آقا میرے ذِمّہ بَدی نہ لگائے۔ اَور جو بَدی تیرے بندے نے میرے آقا بادشاہ کے یرُوشلیِم سے نِکلنے کے دِن کی اُسے یاد نہ کرے۔ اَور نہ بادشاہ اُسے اپنے دِل میں رکھّے۔
20
۔ تیرے بندے نے جان لِیا ہَے کہ مَیں نے گُناہ کِیا۔ اَور اِس لئے مَیں آج یُوسف کے تمام گھرانے میں سے پہلے آیا۔ اَور اپنے آقا بادشاہ کے اِستقبال کے لئے نیچے اُترا ہُوں۔
21
۔ تب اِبیشےبِن ضرویاہ نے جَواب میں کہا۔ کیا اِن باتوں کی خاطِر سمِعی قتل نہ کِیا جائے گا۔اِس حال میں کہ اُس نے خُداوند کے ممسُوح پرلعنت کی؟
22
۔ تو داؤد نے کہا۔ یہ مُجھے اَور تُمہیں کیا! اَے بنی ضرویاہ ! تُم آج کیوں میرے خلاف فِتنہ انگیز بنتے ہو؟ کیا آج کے دِن اِسرائیل میں سے کوئی آدمی قتل کِیا جائے؟ کیا مَیں نہیں جانتا۔ کہ آج مَیں اِسرائیل کا بادشاہ ہُوا ہُوں۔
23
۔ اَور بادشاہ نے سمِعی سے کہا۔ تُو نہیں مارا جائے گا۔ اَور بادشاہ نے اُس سے قَسم کھائی۔
24
۔ تب مفیبوست بِن ساؤل بادشاہ کے اِستقبال کو نیچے اُترا۔ اَور اُس نے اُس دِن سے کہ بادشاہ باہر نِکلا اُس دِن تک کہ وہ سلامت واپس آیا اپنے پاؤں نہ دھوئے تھے نہ اپنی داڑھی سنواری اَور نہ اپنے کپڑے دھوئے تھے۔
25
۔ تو جب وہ یرُوشلیِم سے بادشاہ کے لئے مِلنے کو آیا۔ بادشاہ نے اُس سے کہا۔ اَے مفیبوست! تُو کیوں میرے ساتھ نہ گیا؟
26
۔ اُس نے کہا۔ اَے میرے آقا بادشاہ! میرے نوکر نے مُجھے دھوکا دِیا۔ کیونکہ تیرے خادِم نے اُس سے کہا کہ میرے لئے گدھے پر زِین کَس تاکہ مَیں سَوار ہووُں۔ اَور بادشاہ کے ساتھ جاؤں۔ کیونکہ تیرا خادِم لنگڑا ہَے۔
27
۔ علاوہ اِس کے اُس نے میرے آقا بادشاہ کے آگے تیرے خادِم کی چُغلی کھائی اَور میرا آقا بادشاہ خُدا کے فرِشتے کی طرح ہَے۔ پس جو کُچھ تیری نظر میں اچھّا ہو وہ تُو کر۔
28
۔ کیونکہ میرے باپ کا سارا گھرانا میرے آقا بادشاہ کے آگے مُردوں کی مانند تھا۔ اَور تُو نے اپنے خادِم کو اُن میں کِیا جو تیرے دسترخوان پر کھانا کھاتے ہَیں۔ تو پِھر میرا کیا حَق ہَے کہ بادشاہ کے آگے اَور چِلّاوُں؟
29
۔ تو بادشاہ نے اُس سے کہا۔ کہ اپنے مُعاملوں میں جو بات تُو نے کی وہ بس ہَے۔ مَیں نے تو کہہ دِیا ہَے۔ کہ تیرے اَور ضیبا کے درمیان کھیت تقسیم کئے جائیں۔
30
۔ تب مفیبوست نے بادشاہ سے کہا۔ کہ وہ تمام ہی لے لے۔ اِس لئے کہ میرا آقا بادشاہ اپنے گھر میں سلامتی سے واپس آیا۔
31
۔ اور برزلی جِلعادی راجلیم سے آیا اَور بادشاہ کے ساتھ یردن کے پار گیا۔ تاکہ اُسے ایردن کے پار لے چلے۔
32
۔ اَور برزلی نہایت بُوڑھا اَسّی برس کی عُمر کا تھا۔ اَور اُس نے بادشاہ کو جب وہ مَحنَایم میں ٹھہرا رسَد پُہنچائی تھی۔ کیونکہ وہ بڑا دولتمند آدمی تھا۔
33
۔ تو بادشاہ نے برزلی سے کہا۔ کہ تُو میرے ساتھ پار چل۔ اَور مَیں یرُوشلیِم میں اپنے ساتھ تیری پرورِش کرُوں گا۔
34
۔ تو برزلی نے بادشاہ سے کہا۔ کہ میری زِندگی کے برسوں کے دِن کِتنے ہَیں۔ کہ مَیں بادشاہ کے ساتھ یرُوشلیِم کو جاؤں؟
35
۔ مَیں آج اَسّی برس کا ہُوں۔ کیا میرے حواس میِٹھے کی کڑوے سے تمیز کر سکتے ہَیں؟ یا کیاتیرے خادِم کو کھانے یا پِینے سے خُوشی ہوتی ہَے؟یا کیا مَیں گانے والوں اَور گانے والیوں کی آوازیں سُن سکتا ہُوں؟ تو کِس لئے تیرا خادِم اپنے آقا بادشاہ پر بوجھ ہو؟
36
۔ تیرا خادِم بادشاہ کے ساتھ یردن سے تھوڑی دُور تک جائے گا۔ اَور بادشاہ کیوں بدلے میں مُجھے ایسا اجر دے۔
37
۔ اپنے خادِم کو واپس جانے کی اِجازت دے کہ مَیں اپنے شہر میں مُروں جہاں کہ میرے باپ اَور میری ماں کی قبر ہَے۔اَور دیکھ تیرا خادِم کمِہَام میرے آقا بادشاہ کے ساتھ یردن کے پار جائے گا۔ پس جو کُچھ تیری نِگاہ میں اچھّا ہو۔ تو اُس سے کر۔
38
۔ تب بادشاہ نے کہا۔ کمِہَام میرے ساتھ پار چلے۔ تو جو کُچھ تیری نظر میں اچھّا ہَے مَیں وُہی اُس سے کرُوں گا۔ اَور سب کُچھ جو تُو اُس کے لئے مُجھ سے مانگے گا۔ مَیں ضرُور تیرے لئے کرُوںگا۔
39
۔ اَور سب لوگ یردن کے پار ہُوئے۔ پِھر بادشاہ پار ہُوا۔ اَور بادشاہ نے برزلی کو چُوما۔ اَور اُسے برکت دِی۔ تو وہ اپنے مکان کو واپس گیا۔
40
۔ اَور بادشاہ پار ہو کر جِلجال کو گیا۔ اَور کمِہَام اُس کے ساتھ پار گیا۔ اَور یہوداہ کے سارے لوگ اَور اِسرائیل کے آدھے لوگ بھی بادشاہ کے ساتھ پار گئے۔
41
۔ اَور اِسرائیل کے سب لوگ بادشاہ کے پاس جمع ہُوئے۔ اَور بادشاہ سے کہنے لگے کہ کیوں ہمارے بھائی یہوداہ کے آدمیوں نے تُجھے خُفیہ لِیا۔اَور بادشاہ اَور اُس کے گھرانے اَور داؤد کے سب ہمراہی آدمیوں کے ساتھ یردن کے پار گُزرے۔
42
۔ تو یہوداہ کے سب آدمیوں نے اِسرائیل کے لوگوں سے جَواب میں کہا۔ کہ بادشاہ سے ہمارا قریبی رِشتہ ہَے۔ اَور تُم اِس اَمر میں کیوں ناراض ہوتے ہو؟ کیا ہم نے بادشاہ کا کُچھ کھالِیا۔ یا اُس نے ہمیں کوئی اِنعام دے دِیا؟
43
۔ تو اِسرائیل کے لوگوں نے یہوداہ کے آدمیوں سے جَواب میں کہا۔ کہ بادشاہ میں ہمارے دس حِصّے ہَیں۔ اَور ہمارا حَق داؤد پر تُم سے زیادہ ہَے۔ تو تُم نے کیوں ہمیں حقیِر جانا۔ یابادشاہ کے واپس لانے کی بابت کیوں ہم سے پہلے بات نہ کی گئی؟ اَور یہوداہ کے آدمیوں کی بات اِسرائیل کے لوگوں کی بات سے زیادہ سخت تھی ۔