1
۔ ابی سلوم کی شِکسَت اَور داؤد نے اُن لوگوں کا جو اُس کے ساتھ تھے مُلاحَظہ کِیا۔ اَور اُن پر ہزاروں کے سردار اَور سینکڑوں کے سردار مُقرّر کئے۔
2
۔ اَور داؤد نے لوگوں کی ایک تہائی یوآب کے ماتحت اَور ایک تہائی یوآب کے بھائی اِبیشےبِن ضُرویاہ کے ماتحت اور ایک تہائی اَتی جاتی کے ماتحت کرکے بھیجی۔ اَور بادشاہ نے لوگوں سے کہا۔ مَیں بھی تُمہارے ساتھ چلُوں گا۔
3
۔ لوگوں نے کہا۔ تُو مت چل کیونکہ اگر ہم بھاگ نِکلیں۔تو اُنہیں ہماری کُچھ پروانہ ہوگی اَور اگر ہم میں سے آدھے مَرجائیں تو بھی اُنہیں ہماری پروانہ ہوگی۔ لیکن تُو ہم میں سے دس ہزار کے برابر ہَے۔ پس بہتر ہَے کہ تُو شہر ہی میں سے ہماری مدد کرے۔
4
۔ بادشاہ نے اُن سے کہا۔ جو تُمہاری نظر میں اچھّا ہَے۔ مَیں وُہی کرُوں گا۔ پس بادشاہ پھاٹک کے پاس کھڑا ہُوا۔ اَور سب لوگ سَو سَو اَور ہزار ہزار ہو کر نِکلے۔
5
۔ اَور بادشاہ نے یوآب اَور اِبیشےاَور اتی کو حُکم دِیا اَور کہا۔ کہ میری خاطِر اُس لڑکے ابی سلوم سے نرمی کرنا اَور سب لوگوں نے سُنا۔ کہ بادشاہ نے فوج کے سرداروں کو ابی سلوم کے بارے میں کیا حُکم دِیا۔
6
۔ اَور لوگ اِسرائیل کے مُقابلے کو میدان میں نِکلے اَور افرائیم کے جنگل میں لڑائی ہُوئی۔
7
۔ اَور وہاں اِسرائیل کے لوگوں نے داؤد کے خادِموں کے سامنے سے شِکسَت کھائی۔ اَور اُس روز بڑی سخت خُون ریزی ہُوئی۔ اَور بِیس ہزار آدمی مارے گئے۔
8
۔ اَور وہاں پر سارے مُلک میں لڑائی پَھیلی ہُوئی تھی۔ اَور جنگل نے لوگوں میں سے زیادہ ہلاک کِئے بہ نِسبت اُن کے کہ جتنے اُس روز تلوار سے مارے گئے ۔
9
۔ ابی سلوم کا قتل اَور ایسا ہُوا۔ کہ ابی سلوم داؤد کے خادِموں کومِل پڑا اَور ابی سلوم ایک خچَّر پر سَوار تھا۔ اَور وہ خچَّر ایک بڑے گھنے بلُوط کی شاخوں کے نیچے گُھسا تو اُس کا سر بلُوط میں اَٹکا۔ اَور وہ آسمان اَور زمین کے درمیان لٹک گیا۔ اَور خچر اُس کے نیچے سے نِکل گیا۔
10
۔ تو ایک آدمی نے دیکھ کر یوآب کو خبر دی اَور کہا۔ کہ مَیں نے ابی سلوم کو ایک بلُوط کے ساتھ لٹکا ہُوا دیکھا۔
11
۔ تو یوآب نے اُس سے جس نے اُسے خبر دی کہا۔ جب تُو نے اُسے دیکھا۔ تو کیوں تُو نے وہاں اُسے مار کر زمین پرنہ گِرایا؟ تو مَیں تُجھے چاندی کے دس مِثقال اَور کَمر بند عطا کرتا۔
12
۔ اُس آدمی نے یوآب سے کہا۔ اگرچہ میرے ہاتھ میں چاندی کے ہزار مِثقال دیئے جائیں تو بھی مَیں بادشاہ کے بیٹے پر ہاتھ نہ اُٹھاوُں گا۔ کیونکہ بادشاہ نے ہمارے سُنتے ہُوئے تُجھے اَور اِبیشےاَور اَتی کو حُکم دے کر کہا۔ کہ میرے لئے اُس لڑکے ابی سلوم کو بچانا۔
13
۔ ورنہ مَیں اپنی جان کے ساتھ دغا کھیلتا۔ کیونکہ بادشاہ سے کوئی بات پوشِیدہ نہیں۔ اَور تُو بھی میرے خلاف کھڑا ہوجاتا۔
14
۔ یوآب نے کہا۔ اِس طرح مَیں تیرے سامنے دیر نہ کرُوں گا لہٰذا اُس نے تین بھالے ہاتھ میں پکڑے۔ اَور اُن سے ابی سلوم کے دِل کو چھیدا۔ اَور ابھی وہ بلُوط کے درمیان زِندہ ہی تھا۔
15
۔ کہ اُسے یوآب کے دس سلاح بردار جوانوں نے گھیرا۔ اُسے مارا اَور قتل کِیا۔
16
۔ تب یوآب نے نرسِنگا پُھونکا۔ تو لوگ اِسرائیل کا تَعاقُب کرنے سے پِھرے۔ کیونکہ یوآب نے لوگوں کو روکا۔
17
۔ اَور اُنہوں نے ابی سلوم کو لے کر جنگل کے ایک بڑے گڑھے میں پھینک دِیا۔ اَور اُس کے اُوپر پتھّروں کا ایک نہایت بڑا ڈھیر لگایا۔ اَور تمام اِسرائیلی اپنے اپنے خَیموں کو بھاگ گئے۔
18
۔ اَور ابی سلوم نے جیتے جی ایک ستُون لے کر بادشاہ کی وادی میں نصب کِیا تھا۔ کیُونکہ اُس نے سوچا کہ میرا کوئی بیٹا نہیں جس سے میرے نام کی یادگار ہو۔ اَور اُس نے ستُون کو اپنا نام دِیا۔ اِس لئے آج کے دِن تک وہ دستِ ابی سلوم کہلاتاہے۔
19
۔ تب اَخیمَعَض بِن صدوق نے کہا۔ مُجھے اِجازت دے کہ مَیں دوڑ کے بادشاہ کو خُوشخبری دُوں۔ کہ خُداوند نے اُس کے دُشمنوں سے اُس کا اِنتقام لِیا۔
20
۔ تو یوآب نے اُس سے کہا۔ تُو آج کے دِن خُوشخبری نہ لے جائے گا۔ اَور تُو کِسی دُوسرے دِن خُوشخبری دے گا۔ لیکن آج کے دِن تیرے پاس کوئی خُوشخبری نہیں۔ کیونکہ بادشاہ کا بیٹا قتل کِیا گیا۔
21
۔ اَور یوآب نے کُوشی سے کہا۔ جا اَور جو کُچھ تُو نے دیکھا بادشاہ کو بتا۔ تب کُوشی نے یوآب کو سجدَہ کِیا اَور دوڑا۔
22
۔ تب اَخیمَعَض بِن صدوق نے پِھر یوآب سے کہا۔ جو کُچھ ہو۔ مُجھے اِجازت دے۔ کہ مَیں بھی کُوشی کے پیچھے دوڑوں۔ یوآب نے کہا۔ اَے میرے بیٹے! تُو کِس لئے دوڑے گا؟ جب کہ تیری خُوشخبری کا اِنعام نہ مِلے گا۔
23
۔ اُس نے کہا۔ جو ہو سو ہو۔ مَیں دوڑوں گا۔ تو اُس نے کہا۔ دوڑجا۔ تو اَخیمعَض میدان کی راہ دوڑ پڑا۔ اَور کُوشی سے آگے بڑھ گیا۔
24
۔ اور داؤد دونوں پھاٹکوں کے درمیان بیٹھا ہُوا تھا۔ اَور ایک پَہرہ دار دِیوار کے پھاٹک کی چھت پر چڑھا۔ اَور نظر اُٹھائی۔ تو دیکھا۔ کہ ایک آدمی دوڑتا ہُوا آتا ہَے۔
25
۔ تو پَہرہ دار نے چِلّا کے بادشاہ کو خبر دی۔ بادشاہ نے کہا۔ اگر وہ اکیلا ہَے۔ تو اُس کے مُنہ میں کوئی خُوشخبری ہَے۔ اَور وہ دوڑتا ہُوا نزدِیک آیا۔
26
۔ پِھر پَہرہ دار نے ایک اَور آدمی کو دوڑتے ہُوئے آتے دیکھا۔ تو پَہرہ دار نے دربان کو آواز دی اَور کہا۔ دیکھو ایک اَور آدمی اکیلا دوڑا آتا ہَے۔ تو بادشاہ نے کہا۔ کہ وہ بھی خُوشخبری لاتا ہَے۔
27
۔ تب پَہرہ دار نے کہا۔ مَیں دیکھتا ہُوں کہ پہلے آدمی کا دوڑنا اَخیمَعَض بن صدوق کے دوڑنے کی طرح ہَے۔ تو بادشاہ نے کہا وہ نیک آدمی ہَے۔ اَور اچھّی خبر لاتا ہے۔
28
۔ تب اَخیمَعَض نے چِلّا کر کہا۔ کہ بادشاہ سلامت رہے۔ اَور زمین پر مُنہ رکھّ کر بادشاہ کو سجدَہ کِیا اَور کہا۔ مُبارَک ہو تیرا خُداوند خُدا جس نے اُن لوگوں کو جِنہوں نے میرے آقا بادشاہ پر اپنے ہاتھ اُٹھائے، قابُو میں کردیا ہَے۔
29
۔ بادشاہ نے کہا۔ کیا وہ لڑکا ابی سلوم سلامت ہَے؟ اَخیمَعَض نے کہا۔ مَیں نے بڑی ہڑبڑی دیکھی۔ جس وقت کہ یوآب نے بادشاہ کے خادِم یعنی تیرے خادِم کوبھیجا۔ اَور مُجھے معلُوم نہیں کہ کیا ہُوا۔
30
۔ تب بادشاہ نے کہا۔ ایک طرف ہو کر وہاں کھڑا ہو تو وہ ایک طرف ہوگیا اَور کھڑا ہُوا۔
31
۔ اَور دیکھو کُوشی آپُہنچا اَور کُوشی نے کہا۔ میرے آقا بادشاہ کے لئے خُوشخبری ہَے۔ کہ خُداوند نے آج کے دِن اُن سب سے جو تیرے خلاف اُٹھے، تیرا اِنتقام لِیا۔
32
۔ بادشاہ نے کُوشی سے کہا۔ آیا وہ لڑکا ابی سلوم سلامت ہَے؟ تو کُوشی نے کہا۔ کہ میرے آقابادشاہ کے دُشمن اَور سب جو تیرے خلاف شرارت کرنے کے لئے اُٹھیں، اُسی لڑکے کی طرح ہوں۔
33
۔ تب بادشاہ بے چَین ہُوا۔ اَور پھاٹک کے اُوپر کے کمرے میں چڑھا۔ اَور روتا تھا۔ اَور چلتا چلتا اِس طرح کہتا تھا۔ اَے میرے بیٹے اَبی سلوم ! اَے میرے بیٹے۔ اَے میرے بیٹے اَبی سلو! کاش کہ مَیں تیرے عِوض میں مَر جاتا۔ اَے ابی سلوم میرے بیٹے اَے میرے بیٹے!