باب

1 ۔ ضیبا کا رسَدلانا جب داؤد پہاڑ کی چوٹی سے تھوڑا آگے گیا۔ تو دیکھو مفیبوست کانو کر ضیبا اُسے مِلا۔ اَور اُس کے ساتھ دو زِین بَستہ گدھے تھے۔ جِن پر دو سَو روٹیاں اَور سَوگُچھے انگُور کے اَور موسمِ گرما کے میووں کے سَودانے اَور مَے کا ایک مشکیزہ لادا ہُوا تھا۔ 2 ۔ بادشاہ نے ضیبا سے کہا۔ کہ اِن سے تیری کیا غرض ہے ؟ ضیبا نے کہایہ دو گدھے بادشاہ کے گھرانے کی سَواری کے لئے اَور روٹی اَور میوہ جوانوں کی خُوراک کے لئے اَور مَے اُن کے پِینے کے لئے ہَے، جو بِیابان میں تھک جائیں۔ 3 ۔ بادشاہ نے کہا۔ تیرے آقا کا بیٹا کہاں ہَے؟ تو ضیبا نے بادشاہ سے کہا۔ کہ وہ یرُوشلیم میں رہا۔ کیونکہ اُس نے کہا۔ کہ آج اِسرائیل کا گھرانا میرے باپ کی مَملُکَت مُجھے پھیر دے گا۔ 4 ۔ تب بادشاہ نے ضیبا سے کہا۔ سب کُچھ جو مفیبوست کا ہَے سو تیرا ہَے ضیبا نے کہا۔ مَیں تُجھے سجدَہ کرتا ہُوں۔ اَے میرے آقا بادشاہ کہ مَیں تیرا منظُورِ نظر رہُوں۔ 5 ۔ سِمعی کی لعنت اَور جب داؤد بادشاہ بحُوریم میں پُہنچا۔ تو دیکھو ایک آدمی وہاں سے نِکلا جو ساؤل کے خاندان سے تھا اَور اُس کا نام سِمعی بِن جِیرا تھا۔ اَور وہ چلتا ہُوا لعنت کرتا جاتا تھا۔ 6 ۔ اَور اُس نے داؤد پر اَور داؤد بادشاہ کے تمام مُلازِموں پر پتھّر پھینکے۔ اُس وقت سب لوگ اَور تمام بَہادُر بادشاہ کے دائیں بائیں تھے۔ 7 ۔ اَور سمعی لعنت کرتا ہُوا کہتا تھا۔ نِکل جا۔ نِکل جا۔ اَے خُونی۔ اَے خبِیث۔ 8 ۔ کہ خُداوند نے ساؤل کے گھرانے کے سارے خُون کو جس کی جگہ تُو بادشاہ ہُوا۔ تُجھ پر پھیر دِیا۔ اَور تیری سَلطنَت تیرے بیٹے ابی سلوم کو دے دِی اَور دیکھ تُو اپنی بَدی میں گِرفتار ہَے اِس لئے کہ تُو خُونی ہَے۔ 9 ۔ تب اِبیشےبِن ضرویاہ نے بادشاہ سے کہا۔ کہ یہ مَرا ہُوا کُتّا کیوں میرے آقا بادشاہ پر لعنت کرے مُجھے اِجازت دے کہ مَیں پار جا کر اُس کا سر کاٹ ڈالُوں۔ 10 ۔ بادشاہ نے کہا۔ اَے بنی ضرویاہ مُجھے اَور تُمہیں کیا! اُسے لعنت کرنے دو کیونکہ خُداوند نے کہا ہَے کہ داؤد پرلعنت کرے۔ پس کون کہے گا کہ تُو ایسا کیوں کرتا ہَے؟ 11 ۔ اَور داؤد نے اِبیشےاَور اپنے سب درباریوں سے کہا۔ کہ دیکھو میرا بیٹا جو میری صُلب سے پیدا ہُوا۔ میری جان کا خواہاں ہَے۔ تو بِنیمِین اِس وقت کیا نہ کرے گا؟ اُسے لعنت کرنے دو کیونکہ خُداوند نے اُسے حُکم دِیا ہوگا۔ 12 ۔ شاید کہ خُداوند میری ذِلّت پر نظر کرے اَور آج کے دِن کی لعنت کے باعِث مُجھے نیکی کی جزا دے۔ 13 ۔ اَور داؤد اَور اُس کے آدمی راہ میں چلے جاتے تھے اَور سمِعی اُس کے مُقابِل پہاڑ کے کِنارے پر چلتا تھا اَور وہ چلتا ہُوا لعنت کرتا اَور اُس پر پتھّر پھینکتا اَور خاک اُڑاتا تھا۔ 14 ۔ اَور بادشاہ اَور سب لوگ جو اُس کے ساتھ آئے تھے، تھک گئے تھے تو اُنہوں نے یردن پر پُہنچ کر آرام کِیا۔ 15 ۔ لیکن ابی سلوم اَور سب لوگ اِسرائیل کے آدمی یرُوشلیِم میں آئے اَور اخیتفل اُن کے ساتھ تھا۔ 16 ۔ اَور جب داؤد کا دوست حُوسی اَر کی ابی سلوم کے پاس آیا۔ تو حُوسی نے ابی سلوم سے کہا۔بادشاہ سلامت رہے بادشاہ سلامت رہے۔ 17 ۔ تو ابی سلوم نے حُوسی سے کہا۔ کیا تیری اپنے دوست پر یہی مہربانی ہَے؟ تُو اپنے دوست کے ساتھ کیوں نہیں گیا؟ 18 ۔ حُوسی نے ابی سلوم سے کہا۔ ہرگز نہیں۔ بلکہ جِسے خُداوند نے اَور اِن لوگوں نے اَور اِسرائیل کے تمام آدمیوں نے چُن لِیا۔ مَیں اُسی کا ہُوں گا اَور اُسی کے ساتھ رہُوںگا۔ 19 ۔ علاوہ اِس کے مَیں کِس کی خدمت کرُوں؟ کیا بادشاہ کے بیٹے کی نہیں؟ سو جیسے مَیں نے تیرے باپ کے حضُور خدمت کی۔ ویسا ہی تیرے حضُور میں ہُوں گا۔ 20 ۔ اَور ابی سلوم نے اخیتفل سے کہا۔ تُم صلاح کرو کہ ہم کیا کریں۔ 21 ۔ تو اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا۔ کہ تُو اپنے باپ کی حرموں کے پاس جا۔ جِنہیں اُس نے گھر کی حِفاظت کے لئے پیچھے چھوڑا۔ اَور جب سب اِسرائیل سُن لے گا۔ کہ تیرے باپ کو تُجھ سے نفرت ہَے۔ تو اُن سب کے ہاتھ جو تیرے ساتھ ہَیں قَوی ہوجائیں گے۔ 22 ۔ تب ابی سلوم کے لئے چھت پر خَیمہ لگایا گیا۔ اَور ابی سلوم تمام اِسرائیل کے سامنے اپنے باپ کی حرموں کے پاس گیا۔ 23 ۔ اَور اُن دِنوں جو مشورت اخیتفل دیتا تھا۔ اُس مشورت کی طرح تھی۔ جو خُداوند سے پُوچھ کر کی گئی ہو۔ سو اخیتفل کی مشورت داؤد کے لئے اَور ابی سلوم کے لئے ایسی ہی تھی ۔