باب

1 ۔ ابی سلوم کی بغاوت اَور اِس کے بعد ایسا ہُوا۔ کہ ابی سلوم نے اپنے لئے رتھ اَور گھوڑے اَور پچاس آدمی جو اُس کے آگے آگے دوڑیں، تیّار کئے۔ 2 ۔ اَور ابی سلوم صُبح کو اُٹھتا اَور پھاٹک کی راہ پر ایک طرف ہو کر بیٹھتا۔ اَور ہر ایک جو اپنے مُقدمے کو فیصل کرانے کے لئے بادشاہ کے پاس آنے کا اِرادہ کرتا۔ تو ابی سلوم اُسے اپنے پاس بُلاتا اَور کہتا۔ کہ تُو کِس شہر سے ہَے؟ اَور وہ کہتا کہ تیرا خادِم اِسرائیل کے فلاں قبیلہ میں سے ہَے۔ 3 ۔ تب ابی سلوم اُس سے کہتا۔ کہ تیری بات اچھّی اَور سچّی ہَے۔ مگر بادشاہ کی طرف سے کوئی آدمی مُقرّر نہیں۔ جو تیری سُنے۔ 4 ۔ پِھر ابی سلوم اُس سے کہتا۔ کاش مَیں مُلک میں قاضِی مُقرّر ہوتا۔ تو سب جھگڑے والے اَور مُدعی میرے پاس آتے۔ تو مَیں اُن کا اِنصاف کرتا۔ 5 ۔ اَور جب کوئی آدمی اُسے سلام کرنے آتا۔ تو وہ اپنا ہاتھ اُس کی طرف بڑھاتا اَور اُسے پکڑتا اَور اُسے چُومتا تھا۔ 6 ۔ سو ابی سلوم تمام اِسرائیل کے ساتھ جو بادشاہ کے پاس اِنصاف کرانے کے لئے آتے، ایسا ہی کرتا تھا۔ اَور ابی سلوم نے اِسرائیل کے آدمیوں کے دِلوں کو چُرایا۔ 7 ۔ اَور چار برس کے بعد ایسا ہُوا۔ کہ ابی سلوم نے بادشاہ سے کہا مُجھے جانے کی اِجازت دے کہ مَیں اپنی مَنّت کو جو مَیں نے خُداوند کے لئے مانی ہُوئی ہَے، حِبرون میں ادا کرُوں۔ 8 ۔ کیونکہ تیرے خادِم نے جب وہ اَرام کے جسور میں تھا مَنّت مانی تھی اَور کہا تھا۔ کہ اگر خُداوند مُجھے پِھر یرُوشلیِم میں لے جائے تو مَیں خُداوند کی عِبادَت کرُوں گا۔ 9 ۔ بادشاہ نے اُس سے کہا سلامتی سے روانہ ہو۔ تب وہ اُٹھا اَور حِبرون کو گیا۔ 10 ۔ اَور ابی سلوم نے اِسرائیل کے تمام قبیلوں کی طرف جاسُوس بھیجے اَور کہا۔ جس وقت تُم نرسِنگے کی آواز سُنو۔ تو کہو۔ ابی سلوم حِبرون میں بادشاہ ہُوا۔ 11 ۔ اَور ابی سلوم کے ساتھ یرُوشلیِم سے دو سَو آدمی گئے، جو بُلائے گئے تھے اَوروہ اپنے دِل کی سادگی سے گئے اَور کُچھ نہ جانتے تھے۔ 12 ۔ اَور ابی سلوم نے داؤد کے مُشِیر اختیفل جِلونی کو بُلایا۔ کہ جِلوہ شہر سے آئے جہاں پر وہ قُربانیاں گُزرانتا تھا۔ اَور سازِش بڑھتی گئی۔ اَور ابی سلوم کے پاس لوگ زیادہ زیادہ ہوتے جاتے تھے۔ 13 ۔ تب داؤد کے پاس ایک مُخبر نے آکے کہا۔ کہ اِسرائیل کے آدمیوں کے دِل ابی سلوم کی طرف مائل ہوگئے ہَیں۔ 14 ۔ تو داؤد نے اپنے سب درباریوں سے جو اُس کے ساتھ یرُوشلیِم میں تھے، کہا اُٹھو بھاگ چلیں۔ کیونکہ ابی سلوم سے ہمیں بچاؤکی جگہ نہ ہوگی چلنے میں جلدی کرو۔ تاکہ وہ آکر ہمیں ناگہاں نہ پکڑے۔ اَور ہم پر آفت لائے۔ اَور شہر کو تلوار کی دھار سے غارت کرے۔ 15 ۔ تو بادشاہ کے درباریوں نے کہا۔ کہ جو کُچھ ہمارے آقا بادشاہ نے حُکم دِیا ہَے۔ ہم غُلام حاضِر ہَیں۔ 16 ۔ تب بادشاہ نِکلا اَور اُس کا سارا گھرانا اُس کے پیچھے ہو لِیا۔ اَور بادشاہ نے گھر کی حِفاظت کے لئے حرموں میں سے دس پیچھے چھوڑِیں۔ 17 ۔ اَور بادشاہ باہر نِکلا اَور تمام لوگ اُس کے پیچھے ہولئے۔ اَور وہ آخِری گھر کے پاس جا ٹھہرے۔ 18 ۔ اَور بادشاہ کے سارے مُلازِم مع تمام کریتِیوں اَور فلیتیوں کے جو اُس کے ساتھ چلتے تھے۔ اَور سب جاتی بادشاہ کے آگے آگے چلے۔ اَور وہ چھ سَو آدمی تھے۔ جِنہوں نے جات سے اُس کی پیروی کی۔ 19 ۔ تب بادشاہ نے اَتّی جاتی سے کہا۔ تُو بھی ہمارے ساتھ کیوں چلتا ہَے؟ واپس جا اَور بادشاہ کے ساتھ ٹھہر۔ کیونکہ تُو مُسافِر اپنے وطن سے خارِج کِیا ہُوا ہَے۔ 20 ۔ کَل ہی تُو ہمارے پاس آیا۔ اَور آج مَیں تُجھے تکلِیف دُوں کہ تُوہمارے ساتھ باہر نِکل چلے۔ لیکن مَیں تو اپنے سامنے کے رُخ کو چلا جاتا ہُوں۔ پس تُو واپس جا۔ اَور اپنے بھائیوں کو ساتھ لے جا۔ خُداوند کی رحمت اَور راستی تیرے ساتھ ہو۔ 21 ۔ تب اَتی نے بادشاہ سے جَواب میں کہا۔ زِندہ خُداوند کی اَور میرے آقا بادشاہ کی جان کی قَسم ۔ جہاں کہیں میرا آقا بادشاہ ہوگا خواہ مَوت میں خواہ زِندگی میں برابروہاں ہی تیرا خادِم بھی ہوگا۔ 22 ۔ تب داؤد نے اَتی سے کہا۔ چل اَورپار ہو۔ تب جاتی اََتی اَور اُس کے سب ہمراہی اَور اُس کا سارا کُنبہ جو اُس کے ساتھ تھے، پار گئے۔ 23 ۔ اَور سارا مُلک بُلند آواز سے روتا تھا۔ اَور سب لوگ پار جارہے تھے۔ پِھر بادشاہ نَدی قدرون کے پار گیا۔ اَور سب لوگ چلے اَور بِیابان کی راہ پکڑی۔ 24 ۔ اَور دیکھو۔ صدوق کاہِن اَور اُس کے ساتھ سب لاوی خُدا کے عہد کا صندُوق اُٹھائے ہُوئے تھے۔ اَور اُنہوں نے خُدا کے عہد کا صندُوق رکھّ دِیا۔ اَور اَبیاتر اُوپر چڑھ گیا جب تک کہ سب لوگ جو شہر سے آئے تھے، پار نہ ہُوئے۔ 25 ۔ تب بادشاہ نے صدوق سے کہا۔ کہ خُدا کا صندُوق شہر کو واپس لے جا۔ اَور اگر خُداوند نے مُجھ پر نظرِ کرم کی۔ تو وہ مُجھے واپس لائے گا۔ اَور اُسے مع اُس کے مَسکِن کے مُجھے پِھر دِکھائے گا۔ 26 ۔ اَور اگر اُس نے کہا کہ مَیں تُجھ سے راضی نہیں ہُوں، تو دیکھ مَیں حاضِر ہُوں جو اُس کی نظر میں بہتر ہو میرے ساتھ کرے۔ 27 ۔ پِھر بادشاہ نے صدوق کاہِن سے کہا۔ تُوتو غیب بِین ہَے۔ پس تُو شہر کو سلامتی سے لَوٹ جا۔ تُو اَور اَخیمَعَض تیرا بیٹا۔ اَور یونتن اَبیاتر کا بیٹا۔ تُم دونوں کے ساتھ تُمہارے دونوں بیٹے۔ 28 ۔ دیکھو۔ مَیں بِیابان کے میدان میں ٹھہرُوں گا۔ جب تک کہ تُمہارے پاس سے مُجھے پیغام نہ آئے۔ 29 ۔ تب صدوق اَور اَبیاتر خُدا کے صندُوق کے ساتھ یرُوشلیِم کو واپس پِھرے۔ اَور دونوں وَہیں رہے۔ 30 ۔ اور داؤد زیتُون کی چڑھائی پر چڑھا۔ اَور وہ چڑھتا ہُوا روتا تھا۔ اَور اپنا سر ڈھانپے ہُوئے تھا۔ اَور ننگے پاؤں تھا اَور سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے ہر ایک اپنا سر ڈھانپے ہُوئے تھا۔ اَور چڑھتے ہُوئے روتے جاتے تھے۔ 31 ۔ اَور داؤد کو خبردی گئی اَور کہا گیا۔ کہ اخیتفل بھی باغیوں میں شامِل ہو کر ابی سلوم کے ساتھ ہَے۔ تو داؤد نے کہا۔ اَے خُداوند! اخیتفل کی صلاح کو بیوقُوفی بنا۔ 32 ۔ اَور جب داؤد پہاڑ کی چوٹی پر پُہنچا۔ تاکہ وہاں خُدا کو سجدَہ کرے۔ تو دیکھو۔ حُوسی ارکی اُسے مِلا۔ جس نے اپنے کپڑے پھاڑے ہُوئے اَور سر پر خاک ڈالی ہُوئی تھی۔ 33 ۔ داؤد نے اُس سے کہا۔ اگر تُو میرے ساتھ پار جائے تو تُو میرے لئے بوجھ ہوگا۔ 34 ۔ لیکن اگر تُو شہر کو پِھر جائے اَور ابی سلوم سے کہے۔ کہ اَے بادشاہ! مَیں تیرا خادِم ہُوں جیسے کہ پہلے تیرے باپ کا خادِم تھا ویسا ہی تیرا خادِم ہُوں گا تو تُو میرے لئے اخیتفل کی صلاح کو باطِل کرے گا۔ 35 ۔ اَور وہاں تیرے ساتھ صدوق اَور اَبیاتر دونوں کاہِن ہوں گے۔ پس جو کوئی بات تُو بادشاہ کے گھر سے سُنے۔ تو صدوق اَور اَبیاتر کاہِنوں کو بتا دینا۔ 36 ۔ اَور اُن کے ساتھ اُن کے دو بیٹے اَخیمَعَض بِن صدوق اَور یونتن بِن اَبیاتر ہَیں۔ سو جوبات تُم سُنو اُن دونوں کی زُبان سے مُجھے کہلا بھیجُو۔ 37 ۔ سو حُوسی داؤد کا دوست شہر کو آیا۔ اَور ابی سلوم یرُوشلیِم میں داخِل ہُوا۔