1
۔ داؤد اَور ابی سلوم کی صُلح اَور یوآب بِن ضرویاہ نے معلُوم کِیا۔ کہ داؤد بادشاہ کا دِل ابی سلوم کی طرف مُتوجّہ ہَے۔
2
۔ تو یوآب نے تقوع میں آدمی بھیج کر وہاں سے ایک دانِشمند عورت بُلوائی اَور اُس سے کہا۔ کہ تُو اپنے آپ کو غم زدہ ظاہر کر۔ اَور ماتم کے سِیاہ کپڑے پہن اَور تیل نہ لگا۔ بلکہ ایسی عورت کی طرح بن۔ جو بُہت دِنوں سے کِسی مُردے کا ماتم کرتی ہَے۔
3
۔ اَور بادشاہ کے حضُور داخِل ہو اَور اُس سے اِس طور پر بات کر۔ اَور یوآب نے اُس کے مُنہ میں بات ڈالی۔
4
۔ پس اُس تقوعی عورت نے بادشاہ سے بات کی۔ وہ اپنے مُنہ کے بَل زمین پر گِری اَور سجدَہ کِیا اَورکہا۔ اَے بادشاہ! میری فریاد سُن۔
5
۔ بادشاہ نے اُس سے کہا۔ تُجھے کیا ہُوا ہَے؟ اُس نے کہا۔ مَیں بیوہ عورت ہُوں۔ اَور میرا شوہر مَرگیا ہُواہَے۔
6
۔ اَور تیری لونڈی کے دو بیٹے تھے۔ جو میدان میں آپس میں جھگڑپڑے۔ اَور وہاں کوئی نہ تھا۔ جو اُن دونوں کو جُدا کرے۔ سو ایک نے دُوسرے کو مارا اَور اُسے قتل کردِیا۔
7
۔ سو سارا خاندان تیری لونڈی کے خلاف اُٹھا اَور اُنہوں نے کہا۔ کہ اُسے جس نے اپنے بھائی کو قتل کِیا ہمارے حوالے کر۔ تاکہ ہم اُس کے مقتُول بھائی کی جان کے لئے اُسے قتل کریں اَور یُوں وارِث کو بھی ہلاک کر دیں۔ اِس طرح تو وہ میرے انگارے کو جو باقی ہَے، بُجھا دیں گے۔ اَور میرے شوہر کا نام اَور کُچھ بَقیّہ رُوئے زمین پر نہیں چھوڑیں گے۔
8
۔ سو بادشاہ نے اُس عورت سے کہا۔ تُو اپنے گھر چلی جا۔ اَور مَیں تیری بابت حُکم دُوںگا۔
9
۔ تب اُس تقوعی عورت نے بادشاہ سے کہا۔اَے میرے آقا بادشاہ! ساری بَدی مُجھ پر اَور میرے باپ کے گھر پر ہو۔ اَور بادشاہ اَور اُس کا تخت بے گُناہ رہے۔
10
۔ تو بادشاہ نے اُس سے کہا۔ جو کوئی تُجھے کُچھ کہے اُسے میرے پاس لا۔ اَور وہ پِھر تُجھے نہ چُھوئے گا۔
11
۔ اُس نے کہا۔ اَے بادشاہ! خُداوند اپنے خُدا کو یاد کر۔ کہ خُون کا اِنتقام لینے والا بربادی نہ بڑھائے کہ میرے بیٹے کو ہلاک کرے۔ تو اُس نے کہا۔ زِندہ خُداوند کی قَسم۔ تیرے بیٹے کا ایک بال بھی زمین پر نہ گِرے گا۔
12
۔ تب اُس عورت نے کہا۔ میرا آقا بادشاہ اپنی لونڈی کو ایک بات اَور کرنے کی اِجازت دے۔ وہ بولا۔ کہہ۔
13
۔ تو عورت نے کہا۔ کہ تُو نے خُدا کی قوم کے خلاف کیوں ایسا خیال کِیا ہَے۔ بادشاہ اِس بات کے کہنے سے اپنے آپ کو قصُور وار ٹھہراتا ہَے۔ اِس لئے کہ بادشاہ اپنے خارِج کِئے ہُوئے کو واپس نہیں بُلاتا۔
14
۔ کیونکہ ہم سب ضرُور مَرجاتے ہَیں۔ اَور اُس پانی کی طرح ہَیں جو زمین پر گِرایا جاتا ہَے اَور پِھر جمع نہیں ہوسکتا۔ اَور خُدا کسی رُوح کی ہلاکت نہیں چاہتا۔ بلکہ تجویز کرتا ہَے کہ خارِج کِیا ہُوا بِالکُل ہی ہلاک نہ ہوجائے۔
15
۔ اَور اَب مَیں اپنے آقا بادشاہ کے پاس یہ بات کہنے آئی ہُوں۔ کیونکہ لوگوں نے مُجھے ڈرایاہَے۔ تو تیری لونڈی نے کہا۔ کہ مَیں بادشاہ سے بات کرُوں گی۔ شاید کہ بادشاہ اپنی لونڈی کے کہنے کے مُطابِق عمل کرے۔
16
۔ کیونکہ بادشاہ سُنے گا۔تاکہ اپنی لونڈی کو اُس آدمی کے ہاتھ سے، جو مُجھے اَور میرے ساتھ میرے بیٹے کو خُدا کی مِیرَاث سے ہلاک کرنے کا اِرادہ کرتا ہَے، چھڑُائے۔
17
۔ تو تیری لونڈی نے کہا۔ کہ میرے آقا بادشاہ کی بات تسلّی بخش ہوگی۔ کیونکہ میرا آقا بادشاہ نیکی اَور بَدی کے اِمتیاز میں خُدا کے فرِشتے کی مانند ہَے۔ اَور خُداوند تیرا خُدا تیرے ساتھ ہو۔
18
۔ تب بادشاہ نے جَواب میں اُس عورت سے کہا۔ کہ جو بات مَیں تُجھ سے پُوچھتا ہُوں مُجھ سے کُچھ مت چُھپا۔ تو عورت نے کہا۔ میرا آقا بادشاہ کہے۔
19
۔ تو بادشاہ نے کہا۔ کیا اِس سب میں یوآب کا ہاتھ تیرے ساتھ نہیں؟ تو عورت نے جَواب میں کہا اَے میرے آقا بادشاہ! تیری جان سلامت رہے۔ مَیں بادشاہ کی بات سے دہنے یا بائیں نہ پِھرُوں گی۔ درحقیقت تیرے خادِم یوآب ہی نے مُجھے حُکم دِیا۔ اَور یہ سب بات تیری لونڈی کے مُنہ میں ڈالی۔
20
۔ بات کا رُخ بدلنے کی خاطِر تیرے خادِم یوآب نے یہ کام کِیا۔ اَور میرے آقا کی دانِشمندی سب چیزوں کے اِمتیاز میں جو زمین پر ہَیں خُدا کے فرِشتے کی مانند ہَے۔
21
۔ تب بادشاہ نے یوآب سے کہا۔ دیکھ۔ تیری بات مُجھے منظُور ہَے۔ پس تُو جا۔ اَور اُس لڑکے ابی سلوم کو واپس لے آ۔
22
۔ تو یوآب اپنے مُنہ کے بَل زمین پر سجدَہ کرنے کو گِرا۔ اَور بادشاہ کو دُعا دی۔ اَور کہا۔ آج تیرے خادِم نے جان لِیا ہَے کہ مَیں نے تیری آنکھوں میں اَے میرے آقابادشاہ ،منظُوری پائی ہَے۔ کیونکہ جو کُچھ تیرے خادِم نے کہا بادشاہ نے کِیا ہَے۔
23
۔ تب یوآب اُٹھا اَور جسور کو روانہ ہُوا۔ اَور ابی سلوم کو یرُوشلیِم میں لایا۔
24
۔ تو بادشاہ نے کہا۔ کہ وہ اپنے گھر جائے۔ اَور میرا مُنہ نہ دیکھے۔ تب ابی سلوم اپنے گھر گیا۔ اَور بادشاہ کا مُنہ نہ دیکھا۔
25
۔ اَور تمام اِسرائیل میں کوئی مَرد خُوبصُورتی کے لحاظ سے ابی سلوم کی مانند قابِلِ تعریف نہ تھا۔ اُس کے پاؤں کے تلوے سے لے کر اُس کے سر کی چوٹی تک اُس میں کوئی عیب نہ تھا۔
26
۔ وہ ہر سال کے آخِر میں اپنے سر کے بال کٹاتا تھا اِس لئے کہ وہ اُس پر بھاری ہُوئے تھے۔ سو جب وہ کٹاتا تھا تو اُس کے سر کے بالوں کا وزن بادشاہ کے مِثقال کے مُطابِق دو سَو مِثقال ہوتا۔
27
۔ اَور ابی سلوم کے تین بیٹے پیدا ہُوئے اَور ایک بیٹی جس کا نام تمر تھا۔ وہ خُوبصُورت عورت تھی۔
28
۔ اَور ابی سلوم یرُوشلیِم میں دو برس رہا پر بادشاہ کا مُنہ نہ دیکھا۔
29
۔ اَور ابی سلوم نے یوآب کو بُلوایا۔ تاکہ اُسے بادشاہ کے پاس بھیجے۔ مگر اُس نے اُس کے پاس آنا نہ چاہا۔ پِھر اُس نے دوبارہ بُلوایا اَور پِھر اُس نے آنا نہ چاہا۔
30
۔ تو اُس نے اپنے خادِموں سے کہا۔ دیکھو۔ کہ یوآب کا کھیت میرے کھیت کے قریب ہَے۔ اَور وہاں اُس کے جَو ہَیں۔ سو جاﺅ اُسے آگ سے جَلاؤ۔ تب ابی سلوم کے خادِموں نے کھیت آگ سے جَلا دِیا اَور یوآب کے نوکر اپنے کپڑے پھاڑے ہُوئے اُس کے پاس آئے اَور کہا ابی سلوم کے خادِموں نے تیرے کھیت کو آگ سے جَلا دِیا۔
31
۔ تب یوآب اُٹھا اَور ابی سلوم کے پاس گھر میں آیا اَور کہا۔ کہ تیرے خادِموں نے کِس لئے میرے کھیت کو آگ سے جَلادِیا ہَے؟
32
۔ اَبی سلوم نے یوآب سے کہا۔ کہ مَیں نے تُجھے پیغام بھیج کر کہا تھا۔ کہ یہاںآ۔ کہ مَیں تُجھے بادشاہ کے پاس بھیجُوں تاکہ تُو کہے کہ مَیں جسور سے کیوں آیا؟ میرے لئے اچھّا تھا۔ کہ مَیں وہاں ہی رہتا اَور اَب مُجھے بادشاہ کا چہرہ دیکھنے دے۔ اَور اگر مُجھ میں کُچھ بَدی ہو۔ تو وہ مُجھے قتل کر ڈالے۔
33
۔ سو یوآب بادشاہ کے پاس گیا۔ اَور اُسے سب کُچھ بتایا۔ تب اُس نے ابی سلوم کو بُلوایا۔ اَور وہ بادشاہ کے پاس اندر آیا۔ اَور بادشاہ کے سامنے زمین پر مُنہ رکھّ کر سجدَہ کِیا۔ تب بادشاہ نے ابی سلوم کو بوسہ دِیا۔