1 ۱۔ مَیں مسِیح میں سَچ کہتا ہُوں۔ جھُوٹ نہِیں بولتا اور میرا ضمیر بھی رُوحُ القُدس میں گواہی دیتا ہَے۔ 2 ۲۔ کہ مُجھے بڑا غم ہَے اور میرا دِل برابر دُکھتا رہتا ہَے۔ 3 ۳۔ کِیُونکہ مُجھے یہاں تک منظُور ہوتا کہ اپنے بھائِیوں کی خاطِر جو جِسم کے رُوسے میرے قرابتی ہَیں مَیں خُود مسِیح سے محرُوم ہوجاتا۔ 4 ۴۔ وہ اِسرائیلی ہَیں اور اِلٰہی لے پالک ہونے کا حق اور جلال اور عُہُود اور شَرِیعَت اور عِبادت اور وعدے اُن ہی کے ہَیں۔ 5 ۵۔ اور قَوم کے بُزُرگ اُن ہی کے ہَیں اور جِسم کے رُو سے مسِیح بھی اُن ہی میں سے ہُؤا جو سب کے اُوپر اور ابد تک خُدایِ محمُود ہَے۔ آمِین۔ 6 ۶۔ لیکِن یہ بات نہِیں کہ خُدا کا کلام باطِل ہوگیا۔ اِس لِئے کہ جو اِسرائیل کی اَولاد ہَیں وہ سب اِسرائیلی نہِیں۔ 7 ۷۔ اور نہ ابرہامؔ کی نسل ہونے کے سبب سے سب فرزند ٹھہرے بلکہ یہ لکِھا ہَے کہ اِضحاقؔ ہی سے تیری نسل کہلائے گی۔ 8 ۸۔ یعنی جِسمانی فرزند خُدا کے فرزند نہِیں بلکہ وعدہ کے فرزند نسل گِنے جاتے ہَیں۔ 9 ۹۔ کِیُونکہ وعدہ کا قَول یہ ہَے کہ مَیں اِس وقت کے مُطابِق آؤں گا اور سارہؔ کے بَیٹا ہوگا۔ 10 ۱۰۔ اور صِرف یہی نہِیں بلکہ رِبقہ بھی ایک شَخص یعنی ہمارے باپ اِضحاقؔ سے حامِلہ تھی۔ 11 ۱۱۔ اور ابھی تک نہ تو لڑکے پَیدا ہُوئے تھے اور نہ اُنہوں نے نیکی یا بدی کی تھی کہ اُس سے کہا گیا کہ بڑا چھوٹے کی خِدمت کرے گا۔ 12 ۱۲۔ تاکہ خُدا کا اِرادہ جو برگُزِیدگی پر مَوقُوف ہَے اعمال پر مبنی نہ ٹھہرے بلکہ بُلانے والے پر۔ 13 ۱۳۔ چُنانچِہ لکِھا ہے کہ مَیں نے یَعقُوبؔ سے تو محبّت کی مگر عیسوؔ سے نفرت۔ 14 ۱۴۔ تو ہم کیا کہیں ؟ کیا خُدا کے ہاں بے اِنصافی ہَے ؟ ہرگِز نہِیں! 15 ۱۵۔ کِیُونکہ وہ مُوسٰیؔ سے کہتا ہَے کہ جِس پر رحم کرنا منظُور ہَے اُس پر رحم کرُوں گا اور جِس پر ترس کھانا منظُور ہَے اُس پر ترس کھاؤں گا۔ 16 ۱۶۔ چُنانچِہ یہ نہ اِرادہ کرنے والے پر مُخصر ہَے نہ دَوڑ دھُوپ کرنے والے پر بلکہ رحم کرنے والے خُدا پر۔ 17 ۱۷۔ کِیُونکہ کِتابِ مُقدّس میں فرعونؔ سے کہا گیا ہَے کہ مَیں نے اِسی لِئے تُجھے کھڑا کِیا ہَے کہ تیری وجہ سے اپنی قُدرت ظاہِر کرُوں اور میرا نام تمام رُویِ زمِین پر مشہُور ہو۔ 18 ۱۸۔ چُنانچِہ وہ جِس پر چاہتا ہَے رحم کرتا ہَے اور جِسے چاہتا ہَے اُسے سخت کردیتا ہَے۔ 19 ۱۹۔ سو تُو مُجھ سے کہے گا پِھر وہ کِیُوں عَیب لگاتا ہَے؟ کَون اُس کے اِرادہ کا مُقابلہ کرتا ہَے؟ 20 ۲۰۔ اِنسان بھلا تُو کَون ہَے جو خُدا کے سامنے جواب دیتا ہَے؟ کیا بنی ہُوئی چِیز بنانے والے سے کہہ سکتی ہَے کہ تُو مُجھے کِیُوں اَیسا بنایا؟۔ 21 ۲۱۔ کیا کمُہار کو مّٹی پر اِختیّار نہِیں کہ ایک ہی لَوندے میں سے ایک برتن عِزّت کے لِئے بنائے اور دُوسرا بے عِزّتی کے لِئے؟ 22 ۲۲۔ چُنانچِہ کیا تعّجُب ہَے اگر خُدا اپنا غضب ظاہِر کرنے اور اپنی قُدرت آشکارا کرنے کے اِرادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلاکت کے لِئے تیّار ہُوئے تھے نِہایت تحُمّل سے پیش آیا۔ 23 ۲۳۔ اور یہ اِس لِئے ہؤا کہ اپنے جلال کی دَولت رحم کے برتنوں کے ذرِیعہ سے آشکارا کرے جو اُس نے جلال کے لِئے پہلے سے تیّار کِئے تھے۔ 24 ۲۴۔ یعنی ہمارے ذرِیعہ سے جِن کو اُس نے نہ فقط یہُودِیوں میں سے بلکہ غَیر قَوموں میں سے بھی بُلایا۔ 25 ۲۵۔ چُنانچِہ ہوسیعؔ کی کِتاب میں بھی خُدا یُوں فرماتا ہَے کہ جو میری اُمّت نہ تھی اُسے اپنی اُمّت کہُوں گا اور جو پیاری نہ تھی اُسے پیاری کہُوں گا۔ 26 ۲۶۔ اور اَیسا ہوگا کہ جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھا کہ تُم میری اُمّت نہِیں ہو اُسی جگہ وہ زِندہ خُدا کے بَیٹے کہلائیں گے۔ 27 ۲۷۔ اور یسعیاہؔ اِسرائیل کی بابت پُکار کرکہتا ہَے کہ گو بنی اِسرائیل کا شمُار سُمندر کی ریت کے برابر ہو تُو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے۔ 28 ۲۸۔ خُداوند اپنے کلام کو تمام اورمُنقطع کر کے اُس کے مُطابِق زِمین پر عمل کرے گا۔ 29 ۲۹۔ چُنانچِہ یسعیاہؔ نے پہلے بھی کہا ہَے کہ اگر رُبّ الافواج ہماری کُچھ نسل باقی نہ رکھتا تو ہم سدُومؔ کی مانِند اور عمُورہؔ کے برابر ہوجاتے۔ 30 ۳۰۔ چُنانچِہ ہم کیا کہیں؟ یہ کہ غَیر قَوموں نے جو راستبازی کی تلاش نہ کرتی تھِیں راستبازی حاصِل کی یعنی وہ راست بازی جو اِیمان سے ہَے۔ 31 ۳۱۔ مگر اِسرائیل جو راستبازی کی شَرِیعَت کی تلاش کرتا تھا اُس شَرِیعَت تک نہ پہُنچا۔ 32 ۳۲۔ کِس لِئے؟ اِس لِئے کہ اُنہوں نے اِیمان سے نہِیں بلکہ گویا اعمال سے اُس کی تلاش کی۔ اُنہوں نے اُس ٹھوکر کھانے کے پتھّر سے ٹھوکر کھائی۔ 33 ۳۳۔ چُنانچِہ لِکھا ہَے کہ دیکھو مَیں صِیّون میں ٹھیس لگنے کا پتھّر اور ٹھوکر کھانے کی چٹان رکھتا ہُوں اور جو اُس پر اِیمان لائے گا وہ شرمندہ نہ ہوگا۔