1 ۱۔ چُنانچِہ جب ہم اِیمان سے راستباز ٹھہرے تو خُدا کے ساتھ اپنے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کے وسِیلہ سے صُلح رکھیّں۔ 2 ۲۔ جِس کے وسِیلہ سے اِیمان کے سبب سے اُس فَضْل تک ہماری رسائی بھی ہُوئی جِس پر قائِم ہَیں اور خُدا کے جلال کی اُمِید پر فخر کریں۔ 3 ۳۔ اور صِرف یِہی نہِیں بلکہ مُصِیبتوں میں بھی فخر کریں یہ جان کر کہ مُصِیبت سے صبر پَیدا ہوتا ہَے۔ 4 ۴۔ اور صبر سے پُختگی اور پُختگی سے اُمِید پَیدا ہوتی ہَے۔ 5 ۵۔ اور اُمِید سے شرمِندگی حاصِل نہِیں ہوتی کِیُونکہ رُوحُ القُدس جو ہم کو بخشا گیا ہَے اُس کے وسِیلہ سے خُدا کی محبّت ہمارے دِلوں میں ڈالی گئی ہَے۔ 6 ۶۔ کِیُونکہ جب ہم کمزور ہی تھے تو عَین وقت پر مسِیح بے دِینوں کی خاطِر مُوا۔ 7 ۷۔ کِسی راستباز کی خاطِر بھی مُشکِل سے کوئی اپنی جان دے گا مگر شاید کِسی نیک آد مِی کے لِئے کوئی اپنی جان تک دے دینے کی جُرأت کرے۔ 8 ۸۔ لیکِن خُدا اپنی محبّت کی خُوبی ہم پر یُوں ظاہِر کرتا ہَے کہ جب ہم گُنہگار ہی تھے تو مسِیح ہماری خاطِر مُوا۔ 9 ۹۔ چُنانچِہ جب ہم اُس کے خُون کے باعِث اَب راستباز ٹھہرے تو اُس کے وسِیلہ سے غضب اِلہٰی سے ضرُور ہی بچیں گے۔ 10 ۱۰۔ کِیُونکہ جب باوُجُود دُشمن ہونے کے خُدا سے اُس کے بَیٹے کی مَوت کے وسِیلہ سے ہمارا میل ہوگیا تو میل ہونے کے بعد تو ہم اُس کی زِندگی کے سبب سے ضرُور ہی بچیں گے۔ 11 ۱۱۔ اور صِرف یِہی نہِیں بلکہ اپنے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کے طُفَیل سے جِس کے وسِیلہ سے اَب ہمارا خُدا کے ساتھ میل ہوگیا خُدا پر فخر بھی کرتے ہَیں۔ 12 ۱۲۔ چُنانچِہ جِس طرح ایک آد مِی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے مَوت آئی اور یُوں مَوت سب آدمِیوں میں پھَیل گئی اِس لِئے کہ سب نے گُناہ کِیا۔ 13 ۱۳۔ کِیُونکہ شَرِیعَت کے دِئے جانے تک دُنیا میں گُناہ تو تھا مگر جہاں شَرِیعَت نہِیں وہاں کوئی اِلزام نہِیں لگایا جاتا ۔ 14 ۱۴۔ تَو بھی آدم سے لے کر مُوسٰی تک مَوت نے اُن پر بھی بادشاہی کی جِنہوں نے اُس آدم کی نافرمانی کی طرح گُناہ نہ کِیا جو آنے والے کا مثِیل تھا ۔ 15 ۱۵۔ لیکِن گُناہ کا جو حال ہَے وہ فَضْل کی نِعمت کا نہِیں کِیُونکہ جب ایک شَخص گُناہ سے بہُت سے آد ِمی مرگئے تو خُدا کا فَضْل اور اُس کی جو بخشِش ایک ہی آد مِی یعنی یِسُوعؔ مسِیح کے فَضْل سے پَیدا ہُوئی بہُت سے آدمِیوں پر ضرُور ہی اِفراط سے نازِل ہُوئی۔ 16 ۱۶۔ اور جَیسا ایک شَخص کے گُناہ کرنے کا انجام ہُؤا بخشِش کا وَیسا حال نہِیں کِیُونکہ ایک ہی کے سبب سے وہ فَیصلہ ہُؤا جِس کا نتِیجہ سزا کا حُکم تھا مگر بہتیرے گُناہوں سے اَیسی نِعمت پَیدا ہُوئی جِس کا نتِیجہ یہ ہُؤا کہ لوگ راستباز ٹھہرے۔ 17 ۱۷۔ کِیُونکہ جب ایک شَخص کے گُناہ کے سبب سے مَوت نے اُس ایک کے ذرِیعہ سے بادشاہی کی تو جو لوگ فَضْل اور راستبازی کی بخشِش اِفراط سے حاصِل کرتے ہَیں وہ ایک شَخص یعنی یِسُوعؔ مسِیح کے وسِیلہ سے ہمیشہ کی زِندگی میں ضرُور ہی بادشاہی کریں گے۔ 18 ۱۸۔ غرض جَیسا ایک گُناہ کے سبب سے وہ فَیصلہ ہُؤا جِس کا نتِیجہ سب آدمِیوں کی سزا کا حُکم تھا وَیسا ہی راستبازی کے ایک کام کے وسِیلہ سے سب آدمِیوں کو وہ نِعمت ملِی جِس سے راستباز ٹھہر کرزِندگی پائیں۔ 19 ۱۹۔ کِیُونکہ جِس طرح ایک ہی شَخص کی نافرمانی سے بہُت سے لوگ گُنہگار ٹھہرے اُسی طرح ایک کی فرمانبرداری سے بہُت سے لوگ راستباز ٹھہریں گے۔ 20 ۲۰۔ اور بِیچ میں شَرِیعَت آمَوجُود ہُوئی تاکہ گُناہ زیادہ ہوجائے مگر جہاں گُناہ زیادہ ہُؤا وہاں فَضْل اُس سے بھی نِہایت زیادہ ہُؤا۔ 21 ۲۱۔ تاکہ جِس طرح گُناہ نے مَوت کے سبب سے بادشاہی کی اُسی طرح فَضْل بھی ہمارے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کے وسِیلہ سے ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے راستبازی کے ذرِیعہ سے بادشاہی کرے۔