1 ۱۔ چُنان٘چِہ اَے اِلزام لگانے والے! تُو کوئی کِیُوں نہ ہو تیرے پاس کوئی عُذر نہِیں کِیُونکہ جِس بات کا تُو دُوسرے پر اِلزام لگاتا ہَے اُسی کا تُو اپنے آپ کو مُجرم ٹھہراتا ہَے۔ اِس لِئے کہ تُو جو اِلزام لگاتا ہَے خُود وُہی کام کرتا ہَے۔ 2 ۲۔ ہم جانتے ہَیں کہ اَیسے کام کرنے والوں کی عدالت خُدا کی طرف سے حَق کے مُطابِق ہوتی ہَے۔ 3 ۳۔ اَے اِنسان! تُو جو اَیسے کام کرنے والوں پر اِلزام لگاتا ہَے اور خُود وُہی کام کرتا ہَے کیا یہ سَمَجھتا ہَے تُو خُدا کی عدالت سے بچ جائے گا؟۔ 4 ۴۔ یا تُو اُس کی مِہربانی اور تحمُّل اور صبر کی دَولت کو ناچِیز جانتا ہَے اور نہِیں سَمَجھتا کہ خُدا کی مِہربانی تُجھ کو تَوبہ کی طرف مائِل کرتی ہَے؟۔ 5 ۵۔ بلکہ تُو اپنی سختی اور غَیر تائب دِل کے مُطابِق اُس قہر کے دِن کے لِئے اپنے واسطے غضب کما رہا ہَے جِس میں خُدا کی سَچّی عدالت ظاہِر ہوگی۔ 6 ۶۔ وہ ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُوافِق بدلہ دے گا۔ 7 ۷۔ جو نیکوکاری میں ثابِت قدم رہ کر جلال اور عِزّت اور بقا کے طالِب ہوتے ہَیں اُن کو ہمیشہ کی زِندگی دے گا۔ 8 ۸۔ مگر جو خود غرض اور حق کے نہ ماننے والے بلکہ ناراستی کے ماننے والے ہَیں اُن پر غضب اور قہر ہوگا۔ 9 ۹۔ اور مُصِیبت اور تنگی ہر ایک بدکار کی جان پر آئے گی۔ پہلے یہُودی کی۔ پھِر یُونانی کی۔ 10 ۱۰۔ مگر جلال اور عِزّت اور سَلامتی ہر ایک نیکوکار کو مِلے گی۔ پہلے یہُودی کو پھِر۔ یُونانی کو۔ 11 ۱۱۔ کِیُونکہ خُدا کے ہاں کِسی کی طرف داری نہِیں۔ 12 ۱۲۔ اِس لِئے کہ جِنھوں نے بغَیر شَرِیعَت پائے گُناہ کِیا وہ بغَیر شَرِیعَت کے ہلاک بھی ہوں گے اور جِنھوں نے شَرِیعَت کے ماتحت ہوکر گُناہ کِیا اُن کی سزا شَرِیعَت کے مُوافِق ہوگی۔ 13 ۱۳۔ کِیُونکہ شَرِیعَت کے سُننے والے خُدا کے نزدِیک راستباز نہِیں ہوتے بلکہ شَرِیعَت پر عَمَل کرنے والے راستباز ٹھہرائے جائیں گے۔ 14 ۱۴۔ اِس لِئے کہ وہ قَومیں جو شَرِیعَت نہِیں رکھتِیں جب فِطرتی طور پرشَرِیعَت کے کام کرتی ہَیں تو باُوجُود شَرِیعَت نہ رکھنے کے وہ اپنے لِئے خُود ایک شَرِیعَت ہَیں۔ 15 ۱۵۔ جو شَرِیعَت کی باتیں اپنے دِلوں پر لِکھی ہُوئی دِکھاتی ہَیں اور اُن کا ضمِیراُن کی گواہی دیتا ہَےپراُن کے خیالات یا توآپس میں ایک دوسرے پر اِلزام لگاتے ہَیں یا اُن کا دفاع کرتےہَیں۔ 16 ۱۶۔ اور وہ دن آئے گا جب خُدا میری خُوشخَبری کے مُطابِق یِسُوعؔ مسِیح کی مَعْرِفَت آدمِیوں کی پوشِیدہ باتوں کا اِنصاف کرے گا۔ 17 ۱۷۔ چُنان٘چِہاگر تُو یہُودی کہلاتا اور شَرِیعَت پر بھروسہ رکھتا اور خُدا پر فخر کرتا ہَے۔ 18 ۱۸۔ اور اُس کی مرضی جانتا اور شَرِیعَت کی تعلِیم پاکر عُمدہ باتیں پسند کرتا ہَے۔ 19 ۱۹۔ اور اگر تُجھ کو اِس بات پر بھی بھروسا ہَے کہ مَیں اَندھوں کا رہنُما اور اَندھیرے میں پڑے ہُوؤں کے لِئے روشنی۔ 20 ۲۰۔ تو تُو جو اَوروں کو سِکھاتا ہَے اپنے آپ کو کِیُوں نہِیں سِکھاتا؟ تُو جو وَعظ کرتا ہَے کہ چوری نہ کرنا آپ خُود کِیُوں چوری کرتا ہَے؟ 21 ۲۱۔ تو جو دوسروں کو سکھاتا ہے کیاتو خود کو نہپں سکھاتا؟ تو جو چوری نہ کرنے کا پرچار کرتا ہے کیا تو چوری کرتا ہے؟ 22 ۲۲۔ تُو جو کہتا ہَے کہ زِنا نہ کرنا آپ خُود کِیُوں زِنا کرتا ہَے؟ تُو جو بُتوں سے نفرت رکھتا ہَے آپ خُود کِیُوں مندروں کو لُوٹنا ہَے؟۔ 23 ۲۳۔ تُو جو شَرِیعَت پر فخر کرتا ہَے شَرِیعَت کے عدُول سے خُدا کی کِیُوں بیعِزّتی کرتا ہَے؟۔ 24 ۲۴۔ کِیُونکہ تُمھارے سبب سے غَیر قَوموں میں خُدا کے نام پر کُفر بکا جاتا ہَے۔ چُنان٘چِہ یہ لِکھا بھی ہَے۔ 25 ۲۵۔ ختنہ سے فائِدہ تو ہَے بشرطیکہ تُو شَرِیعَت پر عَمَل کرے لیکِن جب تُونے شَرِیعَت سے عدُول کِیا تو تیرا ختنہ نامختُونی ٹھہرا۔ 26 ۲۶۔ چُنان٘چِہ اگر نامختُون شَخص شَرِیعَت کے اَحْکام پر عَمَل کرے تو کیا اُس کی نامختُونی ختنہ کے برابر نہ گِنی جائے گی؟۔ 27 ۲۷۔ اور جو شَخص قُدرتی طور پر نامختُون رہا اگر وہ شَرِیعَت کو پُورا کرے تو کیا تُجھے جو باوُجُود کلام اور ختنہ کے شَرِیعَت سے عدُول کرتا ہَے قُصُور وار نہ ٹھہرائے گا؟۔ 28 ۲۸۔ کِیُونکہ وہ یہُودی نہِیں جو ظاہِر کا ہَے اور نہ ختنہ ہَے جو ظاہِری اور جِسمانی ہَے۔ 29 ۲۹۔ بلکہ یہُودی وُہی ہَے جو باطِن میں ہَے اور ختنہ وُہی ہَے جو دِل کا اور رُوحانی ہَے نہ کہ لفظی۔ اَیسے کی تعرِیف آدمِیوں کی طرف سے نہِیں بلکہ خُدا کی طرف سے ہوتی ہَے۔