1
۱۔ پِھر مَیں نے ہَیکل میں سے ایک بڑی آواز سُنی جو ساتوں فرِشتگان سے یُوں کہتی تھی کہ جاؤ اور خُدا کے غَضَب کے سات پیالوں کو زمِین پر اُنڈیل دو۔
2
۲۔ چُنان٘چِہ پہلے نے جا کر اپنا پیالہ زمِین پر اُنڈیلا اور جِن آدمِیوں پر اُس حَیوان کی چھاپ تھی اور جو اُس کی مُورت کی پرستِش کرتے تھے اُن کے ایک بڑا اور دَرْد ناک ناسُور پَیدا ہو گیا۔
3
۳۔ پِھر دُوسرے نے اپنا پیالہ سمُندر پر اُنڈیلا اور وہ مُردے کے خُون کا سا ہوگیا اور سمُندر کے سب جاندار مَر گَئے۔
4
۴۔ پِھر تیسرے نے اپنا پیالہ دریاؤں اور پانی کے چشموں پر اُنڈیلا تو وہ خُون بن گَئے۔
5
۵۔ اور مَیں نے پانی کے فرِشتے کہ یہ کہتے سُنا کہ تُو قُدُّوس ہَے، اَے خُداوَند تُو جو ہَے اور جو تھا، تُو عادِل ہَے کہ تُونے یہ اِنصاف کِیا۔
6
۶۔ کیونکہ اُنھوں نے مُقَدّسِین اور اَن٘بِیا کا خُون بہایا ہَے اور تُو نے اُنھیں پِینے کے لیے خُون دِیا۔ وہ اِسی لائِق ہَیں۔
7
۷۔ پِھر مَیں نے قُربان گاہ میں سے یہ آواز سُنی کہ اَے خُداوَند خُدا قادِرِ مُطْلَق! بِلا شُبہ تیرے فیصلے دُرُست اور راست ہَیں۔
8
۸۔ پِھر چوتھے نے اپنا پیالہ سُورج پر اُنڈیلا اور اُسے یہ اِختِیار دِیا کہ آدمِیوں کو آگ سے جُھلَس دے۔
9
۹۔ اور آدمی سَخْت گرمی سے جھُلَس گَئے اور خُدا کے نام پر کُفْر بَکنے لگے جو اِن آفات پر اِختِیار رکھتا ہَے اور توبہ نہ کی کہ اُس کی تمجِید کرتے۔
10
۱۰۔ پِھر پانچویں نے اُس حَیوان کے تَخْت پر اپنا پیالہ اُنڈیلا اور اُس کی بادشاہی تارِیک ہو گَئی اور لوگ دَرْد کی شِدّت کے باعِث اپنی زُبانیں کاٹنے لگے۔
11
۱۱۔ اور اپنے دَرْدوں اور ناسُوروں کے باعِث آسمان کے خُدا پر کُفْر بَکنے لگے لیکِن اپنے کاموں سے توبہ نہ کی۔
12
۱۲۔ پِھر چھٹے نے اپنا پیالہ بڑے دریا یَعنی فراتؔ پر اُنڈیلا تو اُس کا پانی سُوکھ گیا تاکہ مَشْرِق کے بادشاہوں کے لیے راہ تیّار ہو جائے۔
13
۱۳۔ پِھر مَیں نے اَژدہا کے مُنہ سے اور اُس حَیوان کے مُنہ سے اوراُس جُھوٹے نبی کے مُنہ سے مینڈکوں کی سی تِین ناپاک رُوحوں کو نِکلتے دیکھا۔
14
۱۴۔ یہ شَیاطِین کی نِشان دِکھانے والی وہ رُوحیں ہَیں جو ساری زمِین کے بادشاہوں کے پاس جاتی ہَیں تاکہ اُنھیں قادِرِ مُطْلَق خُدا کے روزِ عظِیم کی لڑائی کے واسْطے جمع کریں۔
15
۱۵۔ دیکھو مَیں چور کی طرح آتا ہُوں۔ مُبارک ہَے وہ جو جاگتا ہَے اور اپنی پَوشاک کی حِفاظت کرتا ہَے تاکہ نَن٘گا نہ پِھرے اور لوگ اُس کی برہنگی نہ دیکھیں۔]
16
۱۶۔ اور اُنھوں نے اُن کو اُس جگہ جمع کِیا جِس کا نام عِبرانی میں ہرمِجّدونؔ ہَے ۔
17
۱۷۔ پِھر ساتویں نے اپنا پیالہ ہَوا پر اُنڈیلا۔ تب ہَیکل سے اور تَخْت کے پاس سے ایک بڑی آواز یہ کہتی ہُوئی آئی،’’ہو چُکا!‘‘
18
۱۸۔ تب بِجلِیاں اور آوازیں اور گرجیں پَیدا ہُوئِیں اور ایک ایسا بڑا زلزلہ آیا کہ جب سے آدمی زمِین پر ہَیں ایسا بڑا اور سَخْت زلزلہ کبھی نہ آیا۔
19
۱۹۔ اور اُس بڑے شہر کے تِین ٹُکڑے ہو گَئے اور قَوموں کے شہر گِر گَئے اور بڑے شہر بابلؔ کی خُدا کے ہاں یاد ہُوئی تاکہ اُسے اپنےسَخْت غَضَب کی مَے کا جام پِلائے۔
20
۲۰۔ تب ہر ایک جزِیرہ اپنی جگہ سے ٹَل گیا اور پہاڑ غائِب ہو گَئے۔
21
۲۱۔ اور آسمان سے آدمِیوں پر ایک ایک مَن کے بڑے بڑے اَولے گِرے اور چُونکہ یہ آفَت نِہایَت سَخْت تھی اِس لیے آدمی خُدا کی نِسبت کُفْر بَکنے لگے۔