باب ۱

1 ۱۔ یسُوعؔ مسِیح کا مُکاشفہ جو خُدا نے اُسے بخشا تاکہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دِکھائے جِن کا جلد ہونا ضرُور ہَے اور جِسے اُس نے اپنے فرِشتہ کو بھیج کر اپنے بندے یُوحنّاؔ پر ظاہِر کِیا۔ 2 ۲۔جِس نے کلامِ خُدا اور یسُوعؔ مسِیح کی گَواہی کی یعنی اُن تمام چِیزوں کی جو اُس نے دیکھی تھیں شہادت دی۔ 3 ۳۔ مُبارک ہَے وہ شخْص جونُبُوَّت کی اِس کِتاب کی تلاوت کرتا ہَے اور وہ سب جو سُنتے اور نُبُوَّت کی اِس کِتاب پر عَمَل کرتے ہَیں کیونکہ وَقْت نزدِیک ہَے۔ 4 ۴۔یُوحنّاؔ کی طرف سے ۔ اُن سات کلِیسِیاؤں کے نام جو آسؔیہ میں ہَیں ،فضْل اور اِطمینان تُمھیں حاصِل ہوتا رہے۔ اور اُس کی طرف سے جو ہَے، جو تھا اور جو آنے والا ہَے اور اُن سات اَرواح کی طرف سے جو اُس کے تَخْت کے سامنے ہَیں۔ 5 ۵۔ اور یسُوعؔ مسِیح کی طرف سے جو سچّا گَواہ اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے والوں میں پہلوٹھا اورزمِین کے بادشاہوں کا حاکِم ہَے۔ جو ہم سے مُحبّت رکھتا ہَے اور جِس نے اپنے خُون کے وسیلے سے ہمیں ہمارے گُناہوں سے مَخلَصی بخشی۔ 6 ۶۔اور ہمیں ایک بادشاہی اور اپنے خُدا اور باپ کے لیے کاہِن بھی بنا دِیا۔ اُس کا جلال اور سَلْطنَت اَبدُالآباد تک رہے۔ آمِین۔ 7 ۷۔دیکھو! وہ بادلوں کے ساتھ آتا ہے اور ہر ایک آنکھ اُسے دیکھے گی اور وہ بھی جِنھوں نے اُسے چھیدا تھا اور زمِین کے تمام قبائل اُس کے سبب سے چھاتی پِیٹیں گے۔ ہاں! آمِین۔ 8 ۸۔ خُداوَند خُدا جو ہَے، جو تھا اور جو آنے والا ہَے یعنی قادِرِ مُطْلَق فرماتا ہَے، ’’ مَیں الفاؔ اور اَومیگاؔ، اِبْتِدا اور اِنْتِہا ہُوں‘‘۔ 9 ۹۔ مَیں یُوحنّاؔ تُمھارا بھائی اور یسُوعؔ مسِیح کی مُصِیبت ، بادشاہی اور صبْر میں تُمھارا شرِیک ہُوں جو خُدا کے کلام اور یسُوعؔ کی گَواہی کے سبب سے اُس جزِیرہ میں تھا جو پتمُسؔ کہلاتا ہَے۔ 10 ۱۰۔مَیں خُداوَند کے دِن رُوح میں آگیا۔ مَیں نے اپنے پِیچھے نرسِنگے کی سی بُلند آواز سُنی۔ 11 ۱۱۔کہ جو کُچھ تُو دیکھتا ہَے اُسے کِتاب میں لِکھ اور ساتوں کلِیسِیاؤں یعنی اِفِسُسؔ، سمُرنؔہ، پِرگُمن، تھواتِیرہ، سردِیسؔ، فِلَدِلفؔیہ اور لَودِیکیؔہ کو بھیج دے۔ 12 ۱۲۔مَیں اُسے دیکھنے کے لیے مُڑا جو مُجھ سے باتیں کرتا تھا اور مُڑتے ہی میری نَظَر سونے کے سات چراغ دانوں پر پڑی۔ 13 ۱۳۔ اور اُن چراغ دانوں کے درمیان آدم زاد سا ایک شخْص دیکھا جو پاؤں تک لِباس پہنے اور سونے کا سینہ بند باندھے ہُوئے تھا۔ 14 ۱۴۔اُس کا سر اور بال اُون بلکہ برف کی مانِنْد سفید تھے اور اُس کی آنکھیں شعلہِ آتش کی مانِنْد تھیں۔ 15 ۱۵۔اُس کے پاؤں خالِص پِیتل کی مانِنْد تھے جِسے بھٹّی میں تپایا گیا ہو اور اُس کی آواز زور سے بہتے ہُوئے پانِیوں کی سی تھی ۔ 16 ۱۶۔اُس کے دَہْنے ہاتھ میں سات سِتارے تھے اور اُس کے مُنہ سے دو دھاری تیز تلوار نِکلتی تھی اور اُس کا چہرہ ایسا چمکتا تھا جیسے سُورج اپنی ساری آب و تاب کے ساتھ چمکتا ہَے۔ 17 ۱۷۔جب مَیں نے اُس پر نَظَر کی تو مَیں اُس کے قدموں میں مُردہ سا گِر پڑا، اُس نے اپنا دَہْنا ہاتھ مُجھ پر رکھا اور کہا ’’ گھبرا مَت، مَیں اَوّل اور آخِر ہُوں۔ 18 ۱۸۔اور مَیں زِندہ ہُوں۔ مَیں مَر گیا تھا لیکِن دیکھ مَیں ہمیشہ زِندہ رہُوں گا۔ مَوت اور عالمِ اَرواح کی کُن٘جیاں میرے پاس ہَیں‘‘۔ 19 ۱۹۔پس جو کُچھ تُو نے دیکھا ہَے اُسے لِکھ لے یعنی وہ باتیں جو اَب ہَیں اور وہ بھی جو اِن کے بعد ہونے والی ہَیں۔ 20 ۲۰۔جو سات سِتارے تُو نے میرے دَہْنے ہاتھ میں دیکھے ہَیں اُن کا اور سونے کے ساتھ چراغ دانوں کا بھید یہ ہَے، سات سِتارے تو سات کلِیسِیاؤں کے فرِشتگان ہَیں اور سات چراغ دان سات کلِیسِیائیں ہَیں۔