باب۲۴

1 ۱۔۔ جب بلعام نے دیکھا کہ اُس کا اِسرائیل کو برکت دینا خُدا کی نظر میں اچھا ہے تو جیسا پہلے اُس نے دو دفعہ کیِا فال لینے کے لئے آگے نہ گیا۔ بلکہ بیِابان کی طرف اپنا مُنہ کیِا۔ 2 ۲۔۔ اور بلعام نے اپنی آنکھیں اُٹھائیں اور اِسرائیل کو اُ ن کے قبائل کے مطُابق ڈیرے لگائے ہُوئے دیکھا۔ تب روحِ خُدا اُس پر نازل ہُوئی۔ 3 ۳۔۔ اور اُس نے اپنی تمثیل شُروع کی اور کہا۔ بلعام بِن بعور کا کلام ۔ اُس شخص کا کلام جس کی آنکھیں بند تھیں ۔ 4 ۴۔۔اُس کا کلام جو خُدا کی باتیں سُنتا ہے۔ اور قادرِ مطلق کا رُؤیا دیکھتا۔ اور گرِ کر اپنی آنکھیں کھولتا ہے۔ 5 ۵۔۔کیا ہی خُوب ہیں تیرےخیمے اے یعقوب ۔ اور تیرے ڈیرے اَے اسرائیل۔ 6 ۶۔۔وہ وادیوں کی طرح پھیلے ہُوئے ہیں اور دریاکے کنِارے کے باغوں کی مانند ۔ جیسے عُود کے درخت جِنہیں خُداوند نے لگایا۔ اور دیوداروں کی مانند جو پانی پر ہوں۔ 7 ۷۔۔ اُس کے ڈولوں سے پانی بہے گا ۔ اور سیراب کھیتوں میں اُس کا بیج پڑے گا اُس کا بادشاہ اجاج سے بُلند ہوگا۔ اور اُس کی مملکت عظیم ہوگی۔ 8 ۸۔۔ خُدا اُسے مصر سے باہر نکال لایا۔ اُس میں جنگلی سانڈ کے سے سینگ ہیں۔ وہ قوموں میں سے اپنے دُشمنوں کا شکار کرے گا۔ اُن کی ہڈیاں توڑے گا۔ اُن کی کمریں چھیدے گا۔ 9 ۹۔۔ شیر کی مانند گھات میں بیٹھا ۔ بلکہ شیرنی کی طرح ۔ کون اُسے چھیڑے ۔ ملعون جو تجھے ملعون کہے۔ مبُارک جو تجھے مبُارک کہے۔ 10 ۱۰۔۔ تب بلق کا غُصہ بلعام پر بھڑکا ۔ اور اُس نے اپنے ہاتھ پر ہاتھ مارا ۔ اور بلق نے بلعام سے کہا کہ میَں نے تجھے بُلایا کہ تُو میرے دُشمنوں پر لعنت کرے ۔ اور دیکھو ۔ تُو نے تین دفعہ اُنہیں برکت دی۔ 11 ۱۱۔۔ اب تُو اپنے مکان کو روانہ ہو ۔ میَں نے ارادہ کیِا تھا کہ تجھے عزت بخشوں گا پر خُداوندنے تجھے عزت سے روک رکھا۔ 12 ۱۲۔۔ تب بلعام نے بلق سے کہا ۔ کیا میَں نے تیرے ایلچیوں سے جو تُو نے میرے پاس بھیجے نہ کہا؟ 13 ۱۳۔۔کہ اگرچہ مجھے بلق اپنا گھر چاندی اور سونے سے بھرا ہُؤا دے ۔ مجھے طاقت نہیں کہ خُداوند کے حکم سے تجاوز کر کے اپنی مرضی سے بھلا یا بُرا کرُوں بلکہ جو کچھ خُداوند مجھے فرمائے گا میَں وہی کہوں گا۔ 14 ۱۴۔اَب تو میَں اپنے لوگوں میں جاتا ہوں۔ آ۔ میَں تجھے بتاؤں گا کہ یہ لوگ آخری دِنوں میں تیرے لوگوں کے ساتھ کیا کریں گے۔ 15 ۱۵۔۔تب اُس نے اپنی تمثیل شُروع کی اور کہا ۔ بلعام بِن بعور کا کلام اُس شخص کا کلام جس کی آنکھیں بند تھیں۔ 16 ۱۶۔۔اُس کا کلا م جو خُدا کی باتیں سُنتا ہے۔ اور حق تعالیٰ کا عرفان رکھتا ہے ۔ جو قادرِ مطُلق کا رؤیا دیکھتا ہے۔ اور گرِ کر اپنی آنکھیں کھولتا ہے۔ 17 ۱۷۔۔میَں اُسے دیکھتا ہُوں۔ پر ابھی نہیں۔ میَں اُس پر نظر کرتا ہُوں۔ پر قریب سے نہیں ۔ یعقُوب سے ایک ستِارہ نکلے گا۔ اِسرائیل سے ایک عصا اُٹھے گا۔ وہ موآ ب کے سرداروں کو مارے گا ۔ اور تمام فرزندان ِ فساد کو برباد کرے گا۔ 18 ۱۸۔۔ اِدوم اُس کی میراث ہوگا۔ شعیر اُس کی ملکیت ہو جائے گا۔ اِسرائیل بہادری کرے گا۔ 19 ۱۹۔۔ یعقُوب سے وہ نکلے گا جو حکومت کرے گا۔ اور اپنے دُشمنوں کو ہلاک کرے گا۔ یعنی شعیر کے باقی ماندوں کو ۔ 20 ۲۰۔۔ تب اُس نے عمالیق کو دیکھا ۔ اور اپنی تمثیل شُروع کر کے کہا۔ عمالیق قوموں میں پہلا تھا۔ پر اُس کا انجام ہلاکت ہوگا۔ 21 ۲۱۔۔ تب اُس نے قینیوں پر نگاہ کی ۔ اور اپنی تمثیل چِلا کر کہا۔ تیرا مَسکن مضبُوط ہے ۔ تُو نے چٹان میں اپنا آشیانہ بنایا۔ 22 ۲۲۔۔ لیکن قین اُجڑے گا اسُور تجھے قید کر کے لے جائے گا ۔ 23 ۲۳۔۔ پھر اُس نے اپنی تمثیل چلائی اور کہا۔ اَفسوس اُس پر جو زندہ ہو۔ جس وقت قادرِ مطُلق یہ باتیں پُوری کرے۔ 24 ۲۴۔۔ کیتیم کے ساحِل سے جہاز آئیں گے۔ جو اسور کو شکست دیں گے اور عبر کو ذلیل کریں گے۔ آخر کار وہ بھی ہلاک ہو جائے گا۔ 25 ۲۵۔۔تب بلعام اُٹھا اور اپنی جگہ کو واپس گیا ۔ اور بلق بھی اپنی راہ چلا گیا۔