باب۲۰

1 ۱۔۔اور پہلے مہینہ میں بنی اِسرائیل کی کل جماعت دشتِ صین میں آئی اور لوگوں نے قادس میں قیام کیِااور مریم نے وہاں وفات پائی ۔ اور وہیں دفن کی گئی۔ 2 ۲۔۔ اور جماعت کے لئے پانی نہ تھا۔ سو وہ موسیٰ اور ہارون کے خلاف جمع ہُوئے۔ 3 ۳۔۔ اور لوگوں نے جھگڑا کر کے کہا ۔ کاش! کہ جب ہمارے بھائی خُداوند کے آگے مرے ہم بھی مر جاتے۔ 4 ۴۔۔ تم خُداوند کی جماعت کو اِس دشت میں کیوں لائے ؟ تاکہ ہم اور ہمارے چوپائے یہاں مر جائیں۔ 5 ۵۔۔اور تم نے کیوں ہمیں مصر سے نکالا ۔ کہ ہمیں اُس جگہ لے آئے ؟ ایسی خراب جگہ میں جس میں نہ کھیت ہیں نہ انجیر نہ انگوُر نہ انار بلکہ پینے کا پانی تک نہیں ہے۔ 6 ۶۔۔تب موسیٰ اور ہارون جماعت کے سامنے سے خیمہ اجتماع کے دروازہ پر گئے اور مُنہ کے بل گرے ۔ تب خُداوند کا جلال اُن پر ظاہر ہُؤا۔ 7 ۷۔۔اور خُداوند نے موسیٰ سے کلام کر کے فرمایا۔ 8 ۸۔۔ کہ عصا لے اور جماعت کو جمع کر تُو اور تیرا بھائی ہارون ۔ اور اُن کی آنکھوں کے سامنے تم چٹان سے کہو ۔ تو وہ اپنا پانی دے گی۔ اور چٹان میں سے پانی نکلنے کے بعد جماعت اور اُن کے چوپائے پیئیں۔ 9 ۹۔۔اور موسیٰ نے خُداوند کے سامنے سے جیسا اُسے حکم ہُؤا تھا عصا کو لیِا۔ 10 ۱۰۔۔ اور موسیٰ اور ہارون نے جماعت کو چٹان کے سامنے اِکٹھا کیِا۔ اور اُن سے کہا ۔ سُنو اَے باغیو ! کیا ہم تمہارے لئے اِس چٹان میں سے پانی نکالیں ؟ 11 ۱۱۔۔اور موسیٰ نے اپنا ہاتھ اُوپر اُٹھایا اور اپنے عصا سے دو دفعہ چٹان کو مارا ۔ تو اُس میں سے بہت پانی نکلا ۔ اور جماعت نے اور اُن کے چوپایوں نے پِیا۔ 12 ۱۲۔۔ تب خُداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا۔ چُونکہ تم مجھ پر ایمان نہ لائے ۔ اور بنی اِسرائیل کی جماعت کےسامنے میری تقدیس نہ کی ۔ اِس لئے تم اُس جماعت کو اُس ملک میں نہ لے جاؤگے۔ جو میں نے اُنہیں دِیا ہے۔ 13 ۱۳۔۔ یہ مریبہ کے پانی ہیں ۔ جِن پر بنی اِسرائیل نے خُداوند سےجھگڑا کیِا۔اور اُس نے اُن کے درمیان قدُوسیت پائی۔ 14 ۱۴۔۔اور موسیٰ نے قادس سے اِدوم کے بادشاہ کے پاس ایلچی بھیج کر کہا۔ کہ تیرے بھائی اِسرائیل نے یُوں کہا ہے کہ سب مُصیبت جو ہم پر پڑی تُو اُسے جانتا ہے۔ 15 ۱۵۔۔اور کہ ہمارے آباؤاجداد مصر میں گئے ۔ اور ہم وہاں بہت مُدت تک رہے تب مصریوں نے ہمارے ساتھ اور ہمارے آباؤاجداد کے ساتھ بدی کی۔ 16 ۱۶۔۔ اور ہم خُداوند کے آگے چِلائے ۔ تو اُس نے ہماری آواز سُنی اور اپنا فرشتہ بھیجا ۔ اور ہمیں مصر سے نکا لا اور دیکھ اب ہم قادس شہر میں ہیں جو تیری سرحد کے کنارے پر ہے۔ 17 ۱۷۔۔سو ہمیں اپنے ملک میں سے گزُرنے دے ۔ اور ہم کھیتوں اور انگوروں کے درمیان سے نہ جائیں گے۔ اور نہ کنُووں کا پانی پیئیں گے۔ مگر ہم شاہراہ پر چلیں گے۔ دہنے اور بائیں نہ مڑے گے۔ جب تک کہ تیری سرحد سے گزُر نہ جائیں۔ 18 ۱۸۔۔ تو ادوُم نے جواب دِیا۔تُو میری حد میں سے نہ گزُر ۔ تاکہ میَں تیرے خلاف تلوار لے کر نہ نکلوں۔ 19 ۱۹۔۔بنی اِسرائیل نے اُس سے کہا کہ ہم تو رستے پر جائیں گے۔ اور اگر ہم یا ہمارے چوپائے تیرا پانی پیئیں۔ تو ہم تجھے اس کا دام دیں گے۔ اور ہم تو بغیر کچھ کئے اپنے پاؤں پاؤں گزُر جائیں گے۔ 20 ۲۰۔۔ تو اُس نے کہا ۔ کہ تُو مت گزُرنا اور اِدوم اُن کے خلاف بہت لوگ لے کر اور بڑی قُوت سے نِکلا۔ 21 ۲۱۔۔ اور اِدوم نے بنی اِسرائیل کو اپنی سرحد میں سےگزُرنے دینے سے اِنکار کیِا۔ تو اَسرائیل اُس کی طر ف سے مڑا۔ 22 ۲۲۔ اوربنی اِسرائیل نے قادِس سے کُوچ کیِا اور ساری جماعت کوہِ ہُور پر آئی۔ 23 ۲۳۔۔اور خُداوند نے کوہِ ہُور میں جو اِدوم کی سرحد کے پاس ہے ۔ موسیٰ اور ہارون سے کلام کر کے فرمایا۔ 24 ۲۴۔۔ کہ ہارون اپنے لوگوں میں سے جا ملے گا۔ ِاِس لئےکہ وہ اُس ملک میں جو میَں جو نے اِسرائیل کو دِیا ہے داخِل نہ ہوگا۔ کیونکہ تم دونوں نے مریبہ کے پانی کے پاس میرے حکم کی نافرمانی کی۔ 25 ۲۵۔۔تو ہارون اور اُس کے بیٹے الیعزر کولے اور کوہِ ہُور پر اُنہیں چڑھا لا۔ 26 ۲۶۔۔ اور ہارون کے کپڑے اُتار کے اُس کے بیٹے الیعزر کو پہنا ۔ اور ہارون اپنے لوگوں میں جا ملے گا۔اور وہاں فوت ہوجائے گا۔ 27 ۲۷۔۔ تو موسیٰ نے جیسا خُداوند نے اُسے حکم دِیا کیِا۔ اور وہ جماعت کے دیکھتے ہُوئے کوہِ ہُور پر چڑھے۔ 28 ۲۸۔۔اور موسیٰ نے ہارون کے کپڑے اُتارے اور اُس کے بیٹے الیعزر کو پہنائے۔اور وہاں پہاڑ کی چوٹی پر ہارون فوت ہُؤا۔ اور موسیٰ اور الیعزر پہاڑ سے نیچے اُترآئے۔ 29 ۲۹۔پس جب ساری جماعت نے دیکھا ۔ کہ ہارون فوت ہُؤا۔ تو تمام بنی اِسرائیل اُس پر تیس دِن تک ماتم کرتے رہے۔