باب ۲۱

1 ۱۔ اِن باتوں کے بعد یِسُوعؔ نے پِھر خُود کو تِبریاسؔ کی جِھیل کے کِنارے شاگِردوں پر ظاہِر کِیا اور اِس طرح ظاہِر کِیا کہ 2 ۲۔شمعُونؔ پطرسؔ اور توماؔ جو توامؔ کہلاتا ہَے اور نتن ایلؔ جو قانایِ گلِیلؔ سے تھا اور زبدیؔ کے بیٹے اور اُس کے شاگِردوں میں سے دو اَشخْاص اِکٹّھے تھے۔ 3 ۳۔شمعُونؔ پطرسؔ نے اُن سے کہا کہ مَیں مچھلی کے شِکار کو جاتا ہُوں۔ اُنھوں نے اُس سے کہا کہ ہم بھی تیرے ساتھ چلتے ہَیں۔ چُنان٘چِہ وہ نِکل کر کشتی پر چڑھے مگر اُس رات کُچھ نہ پکڑسکے۔ 4 ۴۔اور صُبح ہوتے ہی یِسُوعؔ کِنارے پر آ کھڑا ہُوا لیکِن شاگِردوں نے نہ پہچانا کہ یِسُوعؔ ہَے۔ 5 ۵۔چُنان٘چِہ یِسُوعؔ نےاُن سے کہا، ’’اَے بچو! کیا تُمھارے پاس کُچھ کھانے کو ہَے؟‘‘ اُنھوں نے جواباً اُس سے کہا کہ نہیں۔ 6 ۶۔ اُس نے اُن سے کہا، ’’کشتی کی دہنی طرف جال ڈالو تو پکڑوگے۔‘‘ چُنان٘چِہ اُنھوں نے ڈالا اور مچھلِیوں کی کثرت کے سبب سے کھینچ نہ سکے۔ 7 ۷۔تب اُس شاگِرد نے جِس سے یِسُوعؔ مُحَبَّت رکھّتا تھا پطرسؔ سے کہا، ’’یہ تو خُداوَند ہَے۔‘‘ چُنان٘چِہ شمعُونؔ پطرسؔ نے یہ سُن کر کہ خُداوَند ہَے کُرتہ کَمَرْ سے باندھا کِیُونکہ ننگا تھا اور جِھیل میں کُود پڑا۔ 8 ۸۔ اور باقی شاگِرد مچھلِیوں کا جال کھینچتے ہُوئے کشتی پر آئے (کِیُونکہ وہ کِنارے سے کُچھ دُور نہ تھے بلکہ تقریباً دو سَو ہاتھ کا فاصلہ تھا)۔ 9 ۹۔ چُنان٘چِہ جُونہی وہ کِنارے پر اُترے تو اُنھوں نے کوئلوں کی آگ اور اُس پر مچھلی رکھّی ہُوئی دیکھی اور روٹی بھی تھی۔ 10 ۱۰۔یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ اُن مچھلِیوں میں سے لاؤ جو تُم نے ابھی پکڑی ہَیں۔ 11 ۱۱۔شمعُونؔ پطرسؔ نے چڑھ کر جال کِنارے پر کھینچا۔ یہ ایک سَو ترِپن بڑی بڑی مچھلِیوں سے بھرا ہُوا تھا مگر باوجُود مچھلِیوں کی کثرت کے جال نہ پھٹا۔ 12 ۱۲۔یِسُوعّ نے اُن سے کہا، ’’آؤ! ناشتہ کر لو۔‘‘ شاگِردوں میں سے کِسی کو جُرْأت نہ ہُوئی کہ اُس سے پُوچھتا کہ تُو کون ہَے؟ کِیُونکہ وہ جانتے تھے کہ خُداوَند ہی ہَے۔ 13 ۱۳۔ یِسُوعؔ آیا اور روٹی لے کر اُنھیں دی۔ اِسی طرح مچھلی بھی دی۔ 14 ۱۴۔یِسُوعؔ کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یہ تِیسرا موقع تھا کہ وہ شاگِردوں پر ظاہِر ہُوا۔ 15 ۱۵۔اور جب وہ ناشتہ کر چُکے تو یِسُوعؔ نے شمعُونؔ پطرسؔ سے کہا، ’’اَے شمعُونؔ یُوحنّاؔ کے بیٹے کیاتُو اِن سے زِیادہ مُجھ سے مُحَبَّت رکھتا ہَے؟‘‘ اُس نے اُس سے کہا کہ ہاں اَے خُداوَند تُو تو جانتا ہی ہَے کہ مَیں تُجھے عزِیز رکھتا ہُوں۔ اُس نے اُس سے کہا، ’’تُو میرے برّے چرا۔‘‘ 16 ۱۶۔ اُس نے دُوسری مرتبہ اُس سے پِھر کہا، ’’کیا تُو مُجھ سے مُحَبَّت رکھتا ہَے؟‘‘ اُس نے اُس سے کہا کہ ہاں اَے خُداوَند تُو تو جانتا ہی ہَے کہ مَیں تُجھےعزِیزرکھتا ہُوں۔ اُس نے اُس سے کہا، ’’تُو میری بھیڑوں کی گَلّہ بانی کر۔‘‘ 17 ۱۷۔اُس نے تِیسری مرتبہ اُس سے کہا، ’’اَے شمعُونؔ یُوحنّاؔ کے بیٹے کیا تُو مُجھے عزِیز رکھتا ہَے؟‘‘ چُونکہ اُس نے تِیسری مرتبہ اُس سے کہا کہ کیا تُو مُجھے عزِیز رکھتا ہَے تو اِس سے پطرسؔ دِل گِیر ہو گیا اور اُس سے کہا، ’’اَے خُداوَند! تُو تو سب کُچھ جانتا ہَے۔ تُجھے معلُوم ہی ہَے کہ مَیں تُجھے عزِیز رکھتا ہُوں۔‘‘ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا،’’ تُو میری بھیڑیں چَرا۔ 18 ۱۸۔ مَیں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُو جوان تھا تُو آپ اپنی کَمَر باندھتا تھا اور جہاں کہِیں جانا چاہتا تھا جاتا تھا مگر جب تُو بُوڑھا ہوگا تو اپنے ہاتھ پھیلائے گا اور کوئی دُوسرا شَخْص تیری کَمَر باندھے گا اور وہاں لے جائے گا جہاں تُو جانا نہ چاہے گا۔‘‘ 19 ۱۹۔اُس نے اِن باتوں سے اِشارہ کِیا کہ وہ کِس طرح کی موت سے خُداکا جلال ظاہِر کرنے کو ہَے اور یہ کہنے کے بعد اُس سے کہا، ’’میرے پِیچھے ہو لے۔‘‘ 20 ۲۰۔ پطرسؔ نے مُڑ کر اُس شاگِرد کو پِیچھے آتے دیکھا جِس سے یِسُوعؔ مُحَبَّت رکھتا تھا اور جِس نے شام کے کھانے کے وَقْت بھی اُس کی چھاتی پر جُھک کر پُوچھا تھا کہ اَے خُداوَند تیرا پکڑوانے والا کون ہَے۔ 21 ۲۱۔ پطرسؔ نے اُسے دیکھ کر یِسُوعؔ سے کہا، ’’اَے خُداوَند! اِس کا کیا ہوگا؟‘‘ 22 ۲۲۔یِسُوعؔ نے اُس سے کہا، ’’اگر مَیں چاہُوں کہ یہ میرے آنے تک ٹھہرا رہے تو تُجھے کیا؟ تُو میرے پِیچھے ہو لے۔ ‘‘ 23 ۲۳۔ چُنان٘چِہ بھائِیوں میں یہ بات مشہُور ہو گَئی کہ وہ شاگِرد نہ مَرے گا۔ لیکِن یِسُوعؔ نے اُس سے یہ نہیں کہا تھا کہ یہ نہ مَرے گا بلکہ یہ کہ ’اگر مَیں چاہُوں کہ یہ میرے آنے تک ٹھہرا رہے تو تُجھے کیا؟‘ 24 ۲۴۔یہ وہی شاگِرد ہَے جو اِن باتوں کی گَواہی دیتا ہَے اور جِس نے یہ لِکھا ہَے اور ہم جانتے ہَیں کہ اُس کی گَواہی سچّی ہَے۔ 25 ۲۵۔اَور بھی بہت سے کام ہَیں جو یِسُوعؔ نے کِئے اور اگر وہ جُدا جُدا لِکھے جاتے تو مَیں گُمان کرتا ہُوں کہ جو کِتابیں لِکھی جاتِیں وہ دُنیا میں سما نہ سکتِیں۔