باب ۱۹

1 ۱۔تب پِیلاطُسؔ نے یِسُوعؔ کو لے کر کوڑے لگوائے۔ 2 ۲۔ اور سِپاہِیوں نے کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سَر پر رکھّا اور اُسے ارغوانی پوشاک پہنائی۔ 3 ۳۔اور اُس کے پاس آ کر کہتے رہے، ’’یہُودِیوں کے بادشاہ آداب!‘‘ اور اُسے طمانچے مارے۔ 4 ۴۔تب پِیلاطُسؔ پِھر باہِر گیا اور لوگوں سے کہا کہ دیکھو مَیں اُسے تُمھارے پاس باہِر لے آیا ہُوں تاکہ تُم جانو کہ مَیں اِس کا کوئی جُرْم نہیں پاتا۔ 5 ۵۔ یِسُوعؔ کانٹوں کا تاج اور اَرغوانی پوشاک پہنے ہُوئے باہِر آیا اور پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا، ’’دیکھو اِس آدمی کو!‘‘ 6 ۶۔ جب سردار کاہِنوں اور پِیادوں نے اُسے دیکھا تو چِلّا چِلّا کر کہا، ’’مَصلُوب کرو! مَصلُوب کرو!‘‘ پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا کہ تُم ہی اِسے لے جاؤ اور مَصلُوب کرو کِیُونکہ مَیں اِس کا کوئی جُرْم نہیں پاتا۔ 7 ۷۔ یہُودِیوں نے اُس سے جواباً کہا کہ ہم اہلِ شرِیَعت ہَیں اور شرِیَعت کے مُطابِق یہ واجِبُ القَتْل ہَے کِیُونکہ اِس نے اپنے آپ کو خُدا کا بیٹا بنایا ہَے۔ 8 ۸۔ جب پِیلاطُسؔ نے یہ بات سُنی تو اَور بھی ڈر گیا۔ 9 ۹۔ اور قِلعے میں پِھر اَندر آکر یِسُوعؔ سے کہا کہ تُوکہاں سے ہَے؟ مگر یِسُوعؔ نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیا۔ 10 ۱۰۔ تب پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا کہ تُو مُجھ سے بولتا ہی نہیں؟ کیا تُو جانتا نہیں کہ مُجھے اِختِیار حاصِل ہَے کہ تُجھے رِہا کر دُوں اوریہ بھی کہ تُجھے مَصلُوب کر دُوں؟ 11 ۱۱۔یِسُوعؔ نے جواباً اُس سے کہا کہ اگر تُجھے اُوپر سے نہ دِیا جاتا تو مُجھ پر تیرا کُچھ اِختِیار نہ ہوتا۔ اِس سبب سے جِس نے مُجھے تیرے حوالے کِیا ہَے اُس کا گُناہ زِیادہ ہَے۔ 12 ۱۲۔ اِس پر پِیلاطُسؔ اُسے رِہا کرنے کی کوشِش کرنے لگا مگر یَہُودی یُوں کہہ کر چِلّاتے رہےکہ اگر تُو اِس شخْص کو رِہا کرتا ہَے تو تُو قَیصرؔ کا خیر خواہ نہیں۔ جوکوئی خُود کو بادشاہ بناتا ہَے وہ قَیصرؔ کا مُخالِف ہَے۔ 13 ۱۳۔ پِیلاطُسؔ یہ باتیں سُن کر یِسُوعؔ کو باہِر لایا اور اُس مقام پر جو چبُوترہ اور عِبرانی میں گعبّتاؔ کہلاتا ہَے تختِ عدالت پر بَیٹھا۔ 14 ۱۴۔یہ فَسح کی تیاری کا دِن اورقریباً چھٹا گھنٹہ تھا اور اُس نے یَہُودِیوں سے کہا کہ دیکھو یہ ہَے تُمھارا بادشاہ! 15 ۱۵۔ مگر وہ چِلّا اُٹھے کہ لے جا! لے جا! اِسے مَصلُوب کر! پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا، ’’کیا مَیں تُمھارے بادشاہ کو مَصلُوب کر دُوں؟‘‘ سردار کاہِنوں نے جواباً کہا کہ سِوائے قَیصرؔ کےہمارا کوئی بادشاہ نہیں۔ 16 ۱۶۔تب اُس نے اُسے اُن کے حوالے کر دِیا کہ مَصلُوب کِیا جائے۔ چُنان٘چِہ وہ یِسُوعؔ کو لے گَئے۔ 17 ۱۷۔وہ اپنی صلِیب آپ اُٹھائے اُس مقام تک باہِر گیا جو کھوپڑی کی جگہ کہلاتا ہَے اور جِسے عِبرانی میں گُلگُتاؔ کہتے ہَیں۔ 18 ۱۸۔اور وہاں اُنھوں نے اُسے مَصلُوب کِیا اور اُس کے ساتھ دو اَور اَشخْاص کو بھی۔ ایک کو اِس طرف اور دُوسرے کو اُس طرف اور یِسُوعؔ کو بِیچ میں۔ 19 ۱۹۔اور پِیلاطُسؔ نے ایک کِتابہ لِکھ کر صلِیب پر لگوا دِیا جِس پر لِکھا تھا ’’یِسُوعؔ ناصری یَہُودِیوں کا بادشاہ۔‘‘ 20 ۲۰۔اُس کِتابہ کو بہت سے یَہُودِیوں نے پڑھا۔ اِس لیے کہ وہ مقام جہاں یِسُوعؔ مصلُوب ہُوا تھا شہر کے نزدِیک تھا اور وہ عِبرانی،لاطِینی اور یُونانی میں لِکھا گیا تھا۔ 21 ۲۱۔چُنان٘چِہ یَہُودِیوں کے سردار کاہِنوں نے پِیلاطُسؔ سے کہا کہ یَہُودِیوں کا بادشاہ نہ لِکھ بلکہ یہ کہ اُس نے کہا کہ مَیں یَہُودِیوں کا بادشاہ ہُوں۔ 22 ۲۲۔پِیلاطُسؔ نے جواباً کہا کہ مَیں نے جو لِکھ دِیا سو لِکھ دِیا۔ 23 ۲۳۔جب سِپاہی یِسُوعؔ کو مَصلُوب کر چُکے تو اُنھوں نے اُس کے کپڑے لے کر چار حِصّے کِئے۔ ہر سِپاہی کے لیے ایک حِصّہ اور اُس کا کُرتہ بھی لِیا۔ وہ کُرتہ بِن سِلا سراسر بُنا ہُوا تھا۔ 24 ۲۴۔ اِس لیےاُنھوں نے آپس میں کہا کہ اِسے نہ پھاڑیں بلکہ اِس پر قُرعہ ڈالیں کہ دیکھیں یہ کِس کے نام کا نِکلتا ہَے۔ یہ اِس لیے ہُوا تاکہ وہ نوِشتہ پُورا ہو جِس میں لِکھا ہَے کہ وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہَیں اور میرے لِباس پر قُرعہ ڈالتے ہَیں۔ چُنان٘چِہ سِپاہِیوں نے اَیسا ہی کِیا۔ 25 ۲۵۔اور یِسُوعؔ کی صلِیب کے پاس اُس کی ماں اور اُس کی ماں کی بہن، کلوپاسؔ کی بِیوی اور مریمؔ مگدلِینیؔ کھڑی تھِیں۔ 26 ۲۶۔ یِسُوعؔ نے اپنی ماں کو اور اُس شاگِرد کو جِسے وہ پِیار کرتا تھا پاس کھڑے دیکھا اور اپنی ماں سے کہا، ’’اَے خاتُون! دیکھ تیرا بیٹا۔‘‘ 27 ۲۷۔ پِھر شاگِرد سے کہا، ’’دیکھ، تیری ماں!‘‘ اور اُسی وَقْت سے وہ شاگِرد اُسے اپنے ہاں لے گیا۔ 28 ۲۸۔اِس کے بعد یِسُوعؔ نے یہ جانتے ہُوئے کہ اَب سب باتیں تمام ہوئِیں تاکہ نوِشتہ پُورا ہو تو کہا، ’’مَیں پیاسا ہُوں۔‘‘ 29 ۲۹۔ وہاں سِرکہ سے بھرا ہُوا ایک برتن رکھا ہُوا تھا ۔ اُنھوں نے ایک سپنج کو سِرکے میں بھگو کر زُوفے کی شاخ پر رکھ کر اُس کے مُنہ سےلگایا۔ 30 ۳۰۔چُنان٘چِہ جب یِسُوعؔ نے وہ سِرکہ پِیا تو کہا، ’’تمام ہُوا۔‘‘ اور سر جُھکا کر جان دے دی۔ 31 ۳۱۔چُونکہ تیّاری کا دِن تھا یَہُودِیوں نے پِیلاطُسؔ سے عرض کی کہ اُن کی ٹانگیں توڑ دی جائیں اور لاشیں اُتار لی جائیں تاکہ سبت کے دِن صلِیب پر نہ رہیں کِیُونکہ سبت کا وہ دِن خاص تھا۔ 32 ۳۲۔اِس لیے سِپاہِیوں نے آکر پہلے اور دُوسرے کی ٹانگیں توڑِیں جو اُس کے ساتھ مَصلُوب ہُوئے تھے۔ 33 ۳۳۔لیکِن جب اُنھوں نے یِسُوعؔ کے پاس آکر دیکھا کہ وہ مَر چُکا ہَے تو اُس کی ٹانگیں نہ توڑِیں۔ 34 ۳۴۔مگر سِپاہِیوں میں سے ایک نے نیزے سے اُس کی پَسلی چھیدی اور اُسی لمحے خُون اور پانی بہہ نِکلا۔ 35 ۳۵۔ جِس نے یہ دیکھا اُس نے گَواہی دی ہَے اور اُس کی گَواہی سچّی ہَے اور وہ جانتا ہَے کہ سچ کہتا ہَے تاکہ تُم بھی اِیمان لاؤ۔ 36 ۳۶۔یہ باتیں اِس لیے وُقُوع میں آئِیں تاکہ نوِشتہ پُورا ہو کہ اُس کی ایک ہَڈّی بھی نہ توڑی جائے گی۔ 37 ۳۷۔پِھر ایک اَور نوِشتہ میں لِکھا ہَے کہ وہ اُس پر جِسے اُنھوں نے چھیدا نظر کریں گے ۔ 38 ۳۸۔اِن باتوں کے بعد ارِمَتؔیہ کے رہنے والے یُوسفؔ نے جو یِسُوعؔ کا شاگِرد تھا (لیکِن یَہُودِیوں کے ڈر سے خُفیہ طور پر) پِیلاطُسؔ سے اِجازت طلب کی کہ یِسُوعؔ کی لاش لے جائے اور پِیلاطُسؔ نے اِجازت دے دی۔ چُنان٘چِہ وہ آکر اُس کی لاش لے گیا۔ 39 ۳۹۔اور نِیکُدِیمُسؔ بھی آیا جو پہلے یِسُوعؔ کے پاس رات کو گیا تھا اور پچاس سیر کے قرِیب مُر اور عُود مِلا ہُوا لایا۔ 40 ۴۰۔چُنان٘چِہ اُنھوں نے یِسُوعؔ کی لاش لے کر اُسے کَتانی کپڑے میں خُوشبُودار چِیزوں کے ساتھ کفنایا جِس طرح کہ یَہُودِیوں میں دَفن کرنے کا دستُور ہَے۔ 41 ۴۱۔اور جِس جگہ اُسے مَصلُوب کِیا گیا تھا وہاں ایک باغ تھا اور اُس باغ میں ایک نئی قَبْر تھی جِس میں کوئی کبھی نہ رکھّا گیا تھا۔ 42 ۴۲۔ چُونکہ یہ قَبْر نزدِیک تھی اِس لیے اُنھوں نے یَہُودِیوں کی تیّاری کے دِن کے سبب یِسُوعؔ کو وَہِیں رکھ دِیا۔