باب ۱۰

1 ۱۔’’مَیں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی دروازہ سے بھیڑ خانہ میں داخِل نہیں ہوتا بلکہ کِسی اَور طرف سے چڑھ آتا ہَے وہ چور اور ڈاکُو ہَے۔ 2 ۲۔ لیکِن جو دروازہ سے داخِل ہوتا ہَے وہ بھیڑوں کا چرواہا ہَے۔ 3 ۳۔اُس کے لیے دربان دروازہ کھول دیتا ہَے اور بھیڑیں اُس کی آواز سُنتی ہَیں اور وہ اپنی بھیڑوں کو نام بہ نام بُلاتا ہَے اور اُنھیں باہِر لے جاتا ہَے۔ 4 ۴۔ اور جب وہ اپنی بھیڑوں کو باہِر نِکال چُکتا ہَے تو اُن کے آگے آگے چلتا ہَے اور بھیڑیں اُس کے پیچھے پیچھے ہو لیتی ہَیں کِیُونکہ وہ اُس کی آواز پہچانتی ہَیں۔ 5 ۵۔مگر وہ کِسی غیر شخْص کے پِیچھے نہ جائیں گی بلکہ اُس سے بھاگیں گی کِیُونکہ وہ غیروں کی آواز نہیں پہچانتِیں۔‘‘ 6 ۶۔ یِسُوعؔ نے اُن سے یہ تمثِیل کہی لیکِن وہ نہ سمجھے کہ یہ کیا باتیں ہَیں جو وہ اُن سے کہتا ہَے ۔ 7 ۷۔چُنان٘چِہ یِسُوعؔ نے اُن سے پِھر کہا، ’’ مَیں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ بھیڑوں کا دروازہ مَیں ہُوں۔ 8 ۸۔ جِتنے مُجھ سے پہلے آئے وہ سب چور اور ڈاکُو ہَیں اور بھیڑوں نے اُن کی نہ سُنی۔ 9 ۹۔ دروازہ مَیں ہُوں، اگر کوئی مُجھ میں سے داخِل ہو تو نجات پائے گا اور اندر باہِر آیا جایا کرے گا اور چراگاہ تک رسائی پائے گا۔ 10 ۱۰۔چور آتا ہی نہیں لیکِن آتا ہَے تو چُرانے اور مار ڈالنے اور تباہ کرنے۔ مَیں اِس لیے آیا ہُوں کہ وہ زِندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔ 11 ۱۱۔اچھّا چَرواہا مَیں ہُوں۔ اچھّا چَرواہا بھیڑوں کے لیے اپنی جان دیتا ہَے۔ 12 ۱۲۔ مزدُور جو نہ چَرواہا ہَے اور نہ بھیڑوں کا مالِک، بھیڑئِیے کو آتے دیکھ کر بھیڑوں کو چھوڑ دیتا اور بھاگ جاتا ہَے اور بھیڑیا اُنھیں دَبوچْتا اور پراگندہ کرتا ہَے۔ 13 ۱۳۔ وہ اِس لیے بھاگ جاتا ہَے کہ مزدُور ہَے اور اُسے بھیڑوں کی فِکْر نہیں۔ 14 ۱۴۔ اچھّا چرواہا مَیں ہُوں اور مَیں اپنوں کو جانتا ہُوں اور جو میرے ہَیں وہ مُجھے جانتے ہَیں۔ 15 ۱۵۔ اِسی طرح باپ مُجھے جانتا ہَے اور مَیں باپ کو اور مَیں بھیڑوں کے لیے اپنی جان دیتا ہُوں۔ 16 ۱۶۔میری دِیگر بھیڑیں بھی ہَیں جو اِس بھیڑ خانہ کی نہیں۔ ضرُور ہَے کہ مَیں اُنھیں بھی لاؤُں اور وہ میری آواز سُنیں گی اور ایک ہی گلّہ اور ایک ہی چَرواہا ہوگا۔ 17 ۱۷۔ باپ مُجھ سے اِس لیے مُحَبَّت رکھتا ہَے کہ مَیں اپنی جان دیتا ہُوں تاکہ اُسے پِھر لے لُوں۔ 18 ۱۸۔ کوئی اُسے مُجھ سے چِھینتا نہیں بلکہ مَیں اُسے آپ ہی دیتا ہُوں۔ مُجھے اُس کے دینے کا بھی اِختِیار ہَے اور اُسے پِھر لے لینے کا بھی اِختِیار ہَے۔ یہ حُکْم میرے باپ سے مُجھے مِلا۔‘‘ 19 ۱۹۔اِن باتوں کے سَبَب سے یَہُودِیوں میں پِھر اِختلاف ہو گیا۔ 20 ۲۰۔اور اُن میں سے اَکثر کہنے لگے کہ اُس میں ناپاک رُوح ہَے اور وہ دِیوانہ ہَے۔ تُم اُس کی کِیوں سُنتے ہو؟ 21 ۲۱۔ دِیگر نے کہا کہ یہ اُس شخْص کی باتیں نہیں جِس میں ناپاک رُوح ہو۔ کیا ناپاک رُوح نابِیناؤں کو بِینا کر سکتی ہَے؟ 22 ۲۲۔یروشلِیمؔ میں عِیدِ تجدِید تھی اور سردی کا موسم تھا۔ 23 ۲۳۔اور یِسُوعؔ ہَیکل کے اَندر سُلیمانؔی برآمدے میں ٹہل رہا تھا۔ 24 ۲۴۔تب یَہُودِیوں نے اُسے آ گھیرا اور اُس سے کہا کہ تُو ہماری جان کو کب تک تَجَسُّس میں رکھّے گا۔اگر تُو مسِیح ہَے تو ہم سے صاف صاف کہہ دے۔ 25 ۲۵۔یِسُوعؔ نے اُن سے جواباً کہا کہ مَیں نے تو تُم سے کہہ دِیا ہَے مگر تُم یَقِین ہی نہیں کرتے۔ جو کام مَیں اپنے باپ کے نام سے کرتا ہُوں وہی میرے گَواہ ہَیں۔ 26 ۲۶۔لیکِن تُم اِس لیے یَقِین نہیں کرتے کہ میری بھیڑوں میں سے نہیں ہو۔ 27 ۲۷۔میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہَیں اور مَیں اُنھیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے چلتی ہَیں۔ 28 ۲۸۔اور مَیں اُنھیں حَیاتِ اَبدی بخْشتا ہُوں اور وہ اَبدتک ہرگِز ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنھیں میرے ہاتھ سے چِھین نہ سکے گا۔ 29 ۲۹۔میرا باپ جِس نے مُجھے وہ دِی ہَیں سب سے عظِیم ہَے اور کوئی اُنھیں باپ کے ہاتھ سے چِھین نہیں سکتا۔ 30 ۳۰۔مَیں اور باپ ایک ہَیں۔‘‘ 31 ۳۱۔یَہُودِیوں نے پِھر پتّھر اُٹھائے کہ اُسے سنگسار کریں۔ 32 ۳۲۔یِسُوعؔ نے اُن سے جواباً کہا کہ مَیں نے تُم پر باپ کی طرف سے کَئی نیک کام ظاہِر کیے ہَیں۔ اُن میں سے کِس کام کے سَبَب سے تُم مُجھے سنگسار کرتے ہو؟ 33 ۳۳۔ یَہُودِیوں نے جواباً اُس سے کہا کہ کِسی نیک کام کے سَبَب سے نہیں بلکہ کُفْر گوئی کے سَبَب سے ہم تُجھے سنگسار کرتے ہَیں کِیُونکہ تُو اِنسان ہو کر اپنے آپ کو خُدا ٹھہراتا ہَے۔ 34 ۳۴۔یِسُوعؔ نے اُن سے جواباً کہا کہ کیا تُمھاری شَرِیَعت میں یہ نہیں لِکھا کہ’ مَیں نے کہا کہ تُم خُدا ہو۔‘ 35 ۳۵۔جبکہ اُس نے اُنھیں خُدا کہا جِن کے پاس خُدا کا کلام آیا (اور کلام کا باطِل ہونا مُمکِن نہیں)۔ 36 ۳۶۔تو جِسے باپ نے مُقدّس کرکے دُنیا میں بھیجا ہَے پِھر تُم اُس سےکِیوں کہتے ہو کہ تُو کُفْر بکتا ہَے محض اِس لیے کہ مَیں نے کہا کہ مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں؟ 37 ۳۷۔اگر مَیں اپنے باپ کے کام نہیں کرتا تو میرا یَقِین نہ کرو۔ 38 ۳۸۔لیکِن اگر مَیں کرتا ہُوں تو میرا نہ سہی،اُن کاموں کا تو یَقِین کرو تاکہ تُم جانو اور سچ مانو کہ باپ مُجھ میں ہَے اور مَیں باپ میں ہُوں۔ 39 ۳۹۔اُنھوں نے اُسے پِھر پکڑنے کی کوشِش کی لیکِن وہ اُن کے ہاتھ سے بچ نِکلا۔ 40 ۴۰۔اور پِھر یَردنؔ کے پار اُس مقام چلا گیا جہاں یُوحنّاؔ پہلے بپتِسمہ دِیا کرتا تھا اور وہِیں رہا۔ 41 ۴۱۔اور بُہت سے لوگ اُس کے پاس آتے اور کہتے تھے کہ دَر حَقِیقت یُوحنّاؔ نے تو کوئی مُعْجِزَہ نہیں دِکھایا مگر جو کُچھ یُوحنّاؔ نے اِس کے حَق میں کہا تھا وہ سچ نِکلا ۔ 42 ۴۲۔ اور وہاں بہت سے لوگ اُس پر اِیمان لے آئے۔