باب ۳

1 ۱۔اَے نادان گلِتیو! تُم پر کِس نے جادُو پُھونک دِیا؟ تُمھاری تو آنکھوں کے سامنے یِسُوعؔ مسِیح کومَصْلُوبِیَّت کی حالت میں دِکھایا گیا تھا۔ 2 ۲۔مَیں تُم سے محض یہ دریافت کرنا چاہتا ہُوں کہ تُم نے رُوح شرِیَعت پر عَمَل کرنے سے پایا یا اِیْمان کے پیغام سے؟ 3 ۳۔کیا تُم اَیسے نادان ہوکہ رُوح کے ذَرِیعَہ آغاز کرکے جِسْم کےذَرِیعَہ کامِلِیَّت تک پَہُن٘چنا چاہتے ہو؟‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 4 ۴۔کیا تُم نے اِتنی تکالِیف بےسُود سَہِیں؟ مگر یَقِیناًبے سُود نہیں؟ 5 ۵۔پس وہ جو تُمھیں رُوح بَخْشْتا اور تُم میں مُعْجِزَاْت ظاہِر کرتا ہَے کیا وہ شرِیَعت کے اَعمال سے ایسا کرتا ہَے یا اِیمان کے پیغام سے؟‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 6 ۶۔چُنان٘چِہ اَبرَہامؔ خُدا پر اِیمان لایا اور یہ اُس کے لیے راست بازی شُمار کِیاگیا۔ 7 ۷۔پس جان لو کہ جو اِیمان سے ہَیں وہی اَبرَہامؔ کے فَرْزَند ہَیں۔7 8 ۸۔اور کِتابِ مُقَدَّس نے پہلے سے جانتے ہُوئے کہ خُدا غیر اَقوام کو اِیمان سے راست باز ٹھہرائے گا اَبرَہامؔ کو پہلے ہی یہ خُوش خبری سُنا دی کہ تیرے باعِث سب اَقوام برَکَت پائیں گی۔ 9 ۹۔ پس جواہلِ اِیمان ہَیں وہ مَردِ اِیمان اَبرَہاؔم کے ساتھ برکت پاتے ہَیں۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 10 ۱۰۔کِیُونکہ جِتنے شرِیَعت کے اَعمال پر تَکْیَہ کرتے ہَیں وہ سب لَعنَت کے ماتَحَت ہَیں۔ چُنان٘چِہ لِکھا ہَےکہ ہَر وہ شخْص مَلْعُون ہَے جو شرِیَعت کی کِتاب میں لِکھی ہُوئی باتوں کے مُطابِق نہیں چلتا اوراُنھیں عَمَل میں نہیں لاتا۔ 11 ۱۱۔اوریہ بات ظاہِر ہَے کہ شرِیَعت کے وسِیلے سے کوئی شخْص خُدا کے نَزدِیک راست باز نہیں ٹھہرتا کِیُونکہ لِکھا ہَے کہ راست باز اِیمان ہی سے جِیتا رہے گا۔ 12 ۱۲۔تاہم شرِیَعت کو اِیمان سے کُچھ سروکار نہیں بلکہ جِس نےشرِیعَت کے اَعمال پرعَمَل کِیا وہ اُن کے سبَب سے جِیتا رہے گا۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 13 ۱۳۔مسِیح جو ہمارے لیے لَعْنَت بنا اُس نے ہمیں خرِید کرشرِیَعت کی لَعْنَت سے مُخْلَصی بَخْشی کِیُونکہ لِکھا ہَےکہ جو کوئی دَرَخْت پر لٹکایا گیا وہ مَلْعُون ہَے۔ 14 ۱۴۔تاکہ مسِیح یِسُو عؔ میں اَبرَہامؔ کی برکت غیر اَقوام تک پَہُن٘چے اور ہم اِیمان کے وسِیلے سے اُس رُوح کو حاصِل کریں جِس کا وَعدَہ ہُوا ہَے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 15 ۱۵۔اَے بھائِیو! مَیں اِنسان کے طور پر کہتا ہُوں کہ اَگرچِہ اِنسان کا ہی عہد ہو جب اُس کی تَصْدِیق ہوگَئی تو نہ کوئی اُس کو باطِل قَرار دے سکتا ہَے اور نہ ہی کُچھ اِضافَہ کرسکتا ہے۔ 16 ۱۶۔چُنان٘چِہ اَبرَہامؔ اور اُس کی نسل سے وَعدے کیے گَئے۔ یہ نہیں کہا گیا کہ نسلوں سے،جیسا بُہتوں کے لیے کہا جاتا ہَے بلکہ جیساایک کے لیے کہ تیری نسل سے اور وہ مسِیح ہَے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 17 ۱۷۔میرا مطلب یہ ہَے کہ جِس عَہد کی خُدا نے پَہلے سے تَصْدِیق کی تھی اُس کو شرِیَعت چار سو تِیس بَرس کے بعد آکر باطِل نہیں ٹھہرا سکتی کہ وہ لاحاصِل ہو جائے۔ 18 ۱۸۔چُونکہ میراث اگر شرِیَعت کے وسِیلے سے مِلی ہوتی تو پِھر وَعدہ کے وسِیلے سے نہ مِلتی۔ مگر خُدا نے اَبرَہامؔ کو وَعدہ ہی کے وسِیلے سے بَخْشی۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 19 ۱۹۔تو پِھر شرِیَعت کا کیامَقصَدتھا؟ وہ خطاؤں کے سبَب سے بَعد میں دی گَئی کہ اُس نسل کے آنے تک رہے جِس سے وعدہ کِیا گیا تھا اور وہ فَرِشتوں کے وسِیلے سے ایک درمِیانی کی معرفت مُقَرَّر کی گَئی۔ 20 ۲۰۔اَب درمِیانی ایک کا تو نہیں ہوتا لیکِن خُدا ایک ہی ہَے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 21 ۲۱۔تو کیا شرِیَعت خُدا کے وَعدوں کی مُخالِف ہَے؟ ہَرگِز نہیں! کِیُونکہ اگر کوئی ایسی شرِیَعت دی جاتی جو زِندگی بَخْش سکتی تو راست بازی شرِیَعت کے سبَب سے حاصِل ہوتی۔ 22 ۲۲۔مگر کِتابِ مُقَدَّس نے سب کو گُناہ کا قَیدی بنا دِیا تاکہ وہ وعدہ جو یِسُوعؔ مسِیح پر اِیمان لانے پر مَوقُوف ہَے، اِیمان داروں کے حَق میں پُورا کِیا جائے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 23 ۲۳۔لیکِن اِیمان کے آنے سے پہلے ہم شرِیَعت کی نِگَہبانی میں نَظَر بَند تھے جب تک کہ اِیمان ظاہِر نہ ہو جاتا۔ 24 ۲۴۔پس شرِیَعت مسِیح کی آمد تک ہماری سَرپَرَسْت بنی رہی تاکہ ہم اِیمان کے سبَب سے راست باز ٹھہریں۔ 25 ۲۵۔مگر جب کہ اِیمان آ چُکا تو ہم سَرپَرَسْت کے ماتَحَت نہ رہے۔ 26 ۲۶۔کِیُونکہ تُم سب اُس اِیمان کے وسِیلے سے خُدا کے فَرْزَند ہو جو مسِیح یِسُوعؔ میں ہَے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 27 ۲۷۔ تُم میں سےجِتنوں نے مسِیح میں شامِل ہونے کا بَپتِسمہ پایا،مسِیح کو پہن لِیا۔ 28 ۲۸۔اَب نہ کوئی یَہُودی رہا نہ یُونانی،نہ کوئی غُلام نہ آزاد، نہ کوئی مَرد نہ عَورت کِیُونکہ تُم سب مسِیح یِسُوعؔ میں ایک ہو۔ 29 ۲۹۔ اَب جب کہ تُم مسِیح کے ہو تو اَبرَہامؔ کی نَسْل اور وَعدہ کے مُطابِق وارِث بھی ہو۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬