باب ۱

1 ۱۔مُجھ بُزرگ کی طرف سے، اُس عزِیز گِیُسؔ کے نام جِس سے مَیں سچّی مُحَبَّت کرتا ہُوں۔ 2 ۲۔اَے پیارے! میری دُعا ہَے کہ جیسے تُو رُوحانی ترقّی کر رہاہَے ویسے ہی تُو سب باتوں میں ترقّی کرے اور صحت مَند رہَے۔ 3 ۳۔ کیونکہ جب بھائِیوں نے آکر تیری سچّائی پر گَواہی دی کہ کِس طرح تُو سچّائی پر چلتا ہَے تو مَیں نِہایَت خُوش ہُوا۔ 4 ۴۔ میرے لیے اِس سے بڑھ کر اَور کوئی خُوشی نہیں کہ سُنوں کہ میرے فَرزَند سچّائی پر چلتے ہَیں۔ 5 ۵۔اَے پیارے! جو کُچھ تُو اُن بھائِیوں سے کرتا ہَے جو مُسافر بھی ہَیں تو خُوب دیانت داری سے کرتا ہَے۔ 6 ۶۔ اُنھوں نے کلِیسِیاء کے آگے تیری مُحَبَّت پر گَواہی دی تھی۔ اگر تُو اُنھیں اُسی طرح روانہ کرے گا جِس طرح خُدا کو پَسندِیدہ ہَے تو اچھّا کرے گا۔ 7 ۷۔کیونکہ وہ اُس کے نام کی خاطِر نِکلے ہَیں اور غَیر قَوموں سے کُچھ نہیں لیتے۔ 8 ۸۔اِس لیے چاہِیے کہ ہم ایسوں کو قبُول کریں تاکہ ہم بھی سچّ کی تائِید میں اُن کے ہم خِدمت ہوں۔ 9 ۹۔مَیں نے کلِیسِیاء کو کُچھ لِکھا تھا لیکِن دِیُترِفِیسؔ جو اُن میں اوّل درجہ چاہتا ہَے ہمیں قبُول نہیں کرتا۔ 10 ۱۰۔ پس جب مَیں آؤُں گا تو وہ کام جو وہ کررہا ہَے یاد دِلاؤُں گا کیونکہ ہمارے حَق میں بُری باتیں بَکتا ہَےاور صِرف اِسی پر اِکتفا نہیں کرتا بلکہ وہ بھائِیوں کو بھی قبُول نہیں کرتا اور جو قبُول کرنا چاہتے ہَیں اُن کو منع کرتا ہَے اور کلِیسِیاء سے نِکال دیتا ہَے۔ 11 ۱۱۔اَے پیارے! بَدی کی نہیں بلکہ نیکی کی تَقْلِید کر۔ جو نیکی کرتا ہَے وہ خُدا سے ہَے۔ جو بَدی کرتا ہَے اُس نے خُدا کو نہیں دیکھا۔ 12 ۱۲۔ دِیمِیترِیُسؔ کی بابَت سب نے اور خُود حَق نے بھی گَواہی دی ہَے اور ہم بھی گَواہی دیتے ہیَں اور تُو جانتا ہَے کہ ہماری گَواہی سچّی ہَے۔ 13 ۱۳۔مُجھے لِکھنا تو تُجھے بہت کُچھ تھا مگر مَیں قَلَم اور سِیاہی سے تُجھے لِکھنے کی خواہِش نہیں رکھتا۔ 14 ۱۴۔بلکہ مُجھے اُمّید ہَے کہ تُجھ سے جلد ہی مِل پاؤُں اور ہم رُوبہ رُو بات چِیت کریں گے۔ 15 ۱۵۔ تُجھے اِطمِینان حاصِل ہوتا رہے۔ دوست تُجھے سلام کہتے ہَیں۔ تُو وہاں کے دوستوں سے نام بہ نام سلام کہہ۔