باب ۲

1 ۱۔ جھوٹے انبیا اسرائیلیوں کے پاس آئے اور جھوٹے استاد تمہارےپاس بھی آئیں گے۔ وہ پوشیدگی سے تباہ کرنے والی بدعتیں لائیں گے اور وہ اُس استاد کا انکار کریں گے جس نے انہیں بلایا۔ وہ خود ہی تیزی سے اپنے اوپر بربادی لا رہے ہیں۔ 2 ۲۔ بہت سے لوگ اپنی سوچ کے مطابق چلیں گے اور سچائی کے راستہ کی تحقیر کریں گے۔ 3 ۳۔ وہ اپنی چالاک باتوں سے دھوکہ دے کر تم سے فائدہ اٹھائیں گے۔ اُن کی بربادی میں دیر نہیں ہو گی۔ اُن کی تباہی سوتی نہیں۔‬‬ 4 ۴۔ جبکہ خدا نے گناہ کرنے والے فرشتوں کو بھی نہیں چھوڑا بلکہ عدالت کے دن تک کے لئے انہیں جکڑ کر تاریک غاروں میں رکھا ہے۔ 5 ۵۔ جبکہ اُس نے قدیم لوگوں تک کونہ چھوڑا لیکن نوح جو سچائی کا فرشتہ تھا، دوسرے سات لوگوں کے ساتھ راست باز ٹھہرا، لیکن پوری بے دین دنیا پر طوفان لایا۔ 6 ۶۔ اورخُدا نے سدوم اور عمورہ کو آگ اور گندھک سے بھسم کر دیا اور مثال قائم کی کہ بے دین لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔‬‬ 7 ۷۔ لیکن، جہاں تک راستباز لوط کا تعلق ہے، جو بے دین آدمیوں کی ناپاکی سے ستایا ہوا تھا، اُسے خدا نے چھڑایا (بچایا)۔ 8 ۸۔ کیونکہ وہ راست شخص اُن کے درمیان رہتے ہوئے روزانہ اُن کے بے دینی کے کاموں کو دیکھ اور سُن کر اپنی راست باز روح میں اذیت مند ہوتا تھا۔ 9 ۹۔ خداوند، خدا پرست لوگوں کو آزمائشوں میں سے نکالناجانتا ہے، اور شریروں کو عدالت کے دن پر سزا کے لئے رکھ چھوڑنا جانتا ہے۔‬‬ 10 ۱۰۔ یہ بات اُن کے لئے خاص طور پر سچ ہے جو جسم کی بُری خواہشات میں قائم رہتے ہیں اور اختیار کی تحقیر کر تے ہیں ۔ وہ گستاخ اور خوددار ہیں اور وہ پاک لوگوں کی تحقیر کرنے سے نہیں ڈرتے ہیں۔ 11 ۱۱۔ فرشتے طاقت اور قابلیت میں آدمیوں سے بڑھ کر ہیں، لیکن وہ خداوند کے سامنے بے ایمانوں پر بےشرمی کے فیصلے نہیں لاتے۔‬‬ 12 ۱۲۔لیکن یہ بے دماغ جانور فطرتی طور پر پکڑاؤ اور تباہی کے لئے بنائے گے ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ کس کی بے حرمتی کرتے ہیں۔ وہ برباد کیے جائیں گے۔ 13 ۱۳۔ اُن کو اُن کے بُرے کاموں کا اجر ملے گا۔ وہ سارا دن راحت میں گزارتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ دِن کا عیش و آرام راحت ہے۔ وہ داغ اور عیب ہیں۔ وہ بھی عیش و عشرت سے لطف اٹھاتے ہوئے تمہارے ساتھ ضیافت کرتے ہیں۔‬‬ ‫ 14 ۱۴۔ اُن کی آنکھیں زناکاری سے بھری ہیں؛ وہ کبھی گناہ سے تسلی بخش نہیں ہوتے۔ وہ ناپائیدار روحوں کو بُرے کاموں میں ورغلاتے ہیں، اوراُن کے دلوں کو لالچ سے بھر دیتے ہیں۔ وہ لعنتی اولاد ہیں۔ 15 ۱۵۔انہوں نے صحیح راستے کو چھوڑ دیا ہے۔ وہ بھٹک گئے ہیں اور بیور کے بیٹے بلعام کی راہوں پر چل پڑے ہیں جو ناراستی کی قیمت وصول کرتے ہیں۔ 16 ۱۶۔لیکن اُس نے اپنی غلطی کی سزا پائی ،ایک بے زبان گدھی نے اُس نبی کی دیوانگی کو انسانی آواز کے ساتھ روکا۔‬‬ 17 ۱۷۔یہ لوگ سوکھے چشمے کی مانّند ہیں۔ یہ اُن بادلوں کی طرح ہیں جو طوفان پربا کرتے ہیں۔اُن کے لئے گہری تاریکی رکھ چھوڑی گئی ہے۔ 18 ۱۸۔ وہ ہٹ دھرمی سے بات کرتے ہیں۔ وہ لوگوں کو جسم کی خواہشات کی طرف راغب کرتے ہیں۔ وہ غلط لوگوں سے دُور ہٹنے والے لوگوں کولالچ دیتے ہیں جو بدی میں گھرے لوگوں سے بھاگنا چاہتے ہیں۔ 19 ۱۹۔ وہ اُن سے آزادی کا وعدہ کرتے ہیں، لیکن وہ خود بدی کے غلام ہیں۔ انسان ہر اُس چیز کا غلام ہوتا ہے جو اُس پر غلبہ پا لیتی ہے۔‬‬ 20 ۲۰۔ جو بھی خداوند منجی یسوع مسیح کے وسیلہ دنیا کی نجاستوں سے فرار حاصل کرتے ہیں اور دوبارہ اُس نجاست میں پڑ جاتے ہیں اُن کے لئے حالات پہلے سے بھی بدتر ہو جاتے ہیں۔ 21 ۲۱۔ اُن کے لئے اِ س سے بہتر ہوتا کہ وہ راست بازی کی راہ کو جانتے ہی نہیں،اِس بات سے کہ وہ پاک احکامات سے واپس مڑ جاتے ہیں۔ 22 ۲۲۔اُن کے لئے یہ مثال ٹھیک ہے: "ایک کتُا اپنی قے کی طرف ہی واپس لوٹتا ہے۔ ایک سُورنی نہانے کے بعدواپس دلدل میں ہی جاتی ہے۔"‬‬