باب

1 یروشلیم کا خاتمہ اَور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔اُس نے کیا کہ۔ 2 تُو اَے اِبنِ بشر! کہہ دے کہ مالِک خداوند۔ اِسرؔائیل کی سَرزمین کے حق مَیں یُوں فرماتا ہے۔خاتمہ آیا ہے۔ سَر زمین کی چاروں اطراف کے لئے خاتمہ آ پُہنچا ہے۔ 3 اِسی وقت خاتمہ تیرے دروازے پر ہے۔کیونکہ مَیں اپنا غضب تُجھ پر نازِل کرُوں گا۔ اَور تیری رِوش کے مُطابق تیری عدالت کرُوں گا۔اَور مَیں تیرے تمام مکرُوہ کاموں کی سزا تُجھ پرلاؤُں گا۔ 4 میری آنکھ تُجھ سے درگُزر نہ کرے گی۔ اَور مَیں شفقت نہ کرُوں گا۔بلکہ تیری رَوِش کی سزا تُجھ پر لاؤُں گا۔اَور تیرے مکرُوہ کام تیرے درمیان ہوں گے۔یُوں تُو جانے گا کہ مَیں ہی خُداوند ہُوں۔ 5 مالِک خُداوند یَوں فرماتا ہے۔دیکھ آفت پر آفت آتی ہے ۔ 6 خاتمہ آ پُہنچا ہے۔ تُجھ پر آگیا ہے۔ دیکھ وہ آپُہنچاہے۔ 7 اَے مُلک کے باشِندے ۔ تیری شامت آگئی ہے۔وقت آ گیا ہے اَور دِن نزدِیک ہے۔یعنی پہاڑوں پر ہنگامے کا دِن خُوشی کی للکار کا نہیں ۔ 8 اَب قریب ہے کہ مَیں اپنا قہر تُجھ پر اُنڈیلُوں گا اَور اپنا غضب تُجھ پر پُورا کرُوں گا ۔ اَور تیری رَوِش کے مُطابِق تیری عدالت کرُوں گا۔ اَور تیرے تمام مکرُوہ کاموں کی سزا تُجھ پر لاؤُں گا۔ 9 میری آنکھ در گُزر نہ کرے گی۔ اَور مَیں شفقت نہ کُروں گا۔ بلکہ تیری رَوِش کے مُطابِق تُجھے بدلہ دوُں گا۔ اَور تیرے مکرُ وہ کام تیرے درمیان ہوں گے۔ یُوں تُم جانو گے کہ مَیں ہی خُداوند ہُوں ۔ 10 دیکھ وہ دِن۔دیکھ وہ آ پُہنچا ہے۔ شامت دروازے پر ہے۔عصا میں کلیاں نِکلی ہیں اَور غرُور میں کونپلیں پُھوٹی۔ 11 ظُلم شرارت کا عصا بن کر بُلند ہو گیا ہے۔اُن میں سے کُچھ نہ رہے گا۔نہ اُن کے اَنبوہ سے نہ اُن کی شوکت سے۔ اَور اُن پر ماتم نہ کِیا جائے گا۔ 12 وقت آ پُہنچا اَور دِن قریب ہے۔نہ خریدنے والا ہنسے نہ بیچنے والا روئے۔کیونکہ اُن کے تمام اَنبوہ پر غضب بھڑکنے کو ہے۔ 13 کیونکہ بِکی ہُوئی چیز بیچنے والے کے پاس نہ لوٹے گی۔اگرچہ ہنُوز زِندوں کے درمیان ہوں کیونکہ اُس تمام اَنبوہ کے بارے میں جو رُؤیا ہے وہ باطل نہ رہے گی۔اَور نہ بَدکرداری سےکوئی اپنی جان کو قائم رکھّے گا۔ 14 نرسِنگا پُھونکا گیا ہے۔ اَور سب کُچھ تیّار کیا جائے جا چُکا ہے۔لیکن کوئی نہیں جو جنگ کے لئے نکلے۔کیونکہ میرا قہر اُس کے تمام اَنبوہ پرہے۔ 15 باہر سے تلوار اَور اندر سے وَبا اَور کال۔پس جو بِیابان میں ہے تلوار سے مرے گا اَور جو شہر میں ہے اُسے کال اَور وَبا فنا کرے گی۔ 16 اَور اُن کے بچے ہوئے بچ تو جائیں گے۔ پر وادیوں کے اُن کبُوتروں کی مانند جو پہاڑوں پر ہوں اُن سب میں سے وہ ہر ایک اپنی بَد کرداری پر نالہ کرے گا۔ 17 تمام ہاتھ ڈھیلے اَور تمام گُھٹنے پانی کی مانند کمزور ہو جائیں گے۔ 18 اَور وہ ٹاٹ سے کَمر کَسیں گے۔اَور ہَول ان پرچھا جائے گا۔اَور سب کے مُنہ پر شرمِندگی ہو گی اَور ہر ایک کے سر پر چند لاپن ہو گا۔ 19 اُن کی چاندی سڑکوں پر پھینک دی جائے گی اَور اُن کا سونا ناپاک چیز خیال کِیا جائے گا۔]خُداوند کے غضب کے دِن اُن کی چاندی اَور سونا اُنہیں چُھڑا نہ سکے گا[۔اُن کی جانیں آسُودہ نہ ہوں گی اَور اُن کے پیٹ نہ بھریں گے۔کیونکہ یہ اُن کے گُناہ کا باعِث ہُوا ہے۔ 20 اُن کے زیبا کی زِینت شوکت کے لئے تھی۔پر اُنہوں نے اُس میں اپنی مکرُوہات کی مُورتیں اَور نفرتی چیزیں بنائیں۔اِس لئے مَیں نے اُسےاُن کے لئے ناپاک ٹھہرایا ہے۔ 21 اَور مَیں اسے غیروں کے ہاتھ میں غنیمت کے طور پر اَور دُنیا کے شریروں کو لُوٹ کے طور پر دے دُوں گا۔تو وہ اُسے ناپاک کریں گے۔ 22 اَور مَیں اپنا مُنہ اُن سے موڑ لُوں گا۔اَور میرے خلوت خانے کو ناپاک کِیا جائے گا۔کیونکہ ڈاکُو اُس میں داخِل ہو کر اُسے ناپاک کر دیں گے۔ 23 تُو ایک زنجیر بنا کیونکہ زمین خُون کے جرائم سے بھر گئی ہے۔اَور شہر ظُلم سے پُر ہو گیا۔ 24 اَور مَیں بَدترین قوموں کو لے آؤں گا۔تو وہ اُن کے گھروں کے وارِث ہوں گے۔اَور مَیں زبردستوں کی مغرُوری کو مِٹا دُوں گا۔تو اُن کی مُقدّس جگہیں ناپاک کر دی جائیں گی۔ 25 ہلاکت آتی ہے اَور وہ سلامتی کو ڈُھونڈیں گے۔پر وہ نہ ہو گی۔ 26 مُصِیبت پر مُصِیبت آئے گی۔اَور اَفواہ پر اَفواہ ہو گی۔تب وہ نبی سے رُؤیا کی تلاش کریں گے اَور کاہِن سے شریعت اَور بزُرگوں سے مشورت جاتی رہے گی۔ 27 رئیس حیرانی کا لباس پہنیں گے اَور مُلک کے عوام کے ہاتھ کانپیں گے۔اُن کی رَوِش کے مُطابق مَیں اُن سے سلُوک کرُوں گا۔اَور اُن کے فیصلوں کے مُوافق اُن کا فیصلہ کرُوں گا۔تو وہ جانیں گے کہ مَیں ہی خُداوند ہُوں۔