1
۔ اِبتدا میں خُدا نے آسمان اور زمین کو خلق کیِا۔
2
۔ اَور زمین وِیران اور سُنسان تھی اور گہراؤ کے اُوپر اندھیرا تھا۔اور رُوحِ خُدا پانیوں پر جُنبِش کرتی تھی۔
3
۔ اَور خُدا نے کہا کہ روشنی ہو۔ اور روشنی ہُوئی۔
4
۔ اَور خُدا نے دیکھا کہ روشنی اچھی ہے۔ اور خُدا نے روشنی کو تاریکی سے جُدا کِیا۔
5
۔ اور خُدا نے روشنی کو دِن کہا ۔ اور تاریکی کو رات کہا۔ پس شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ یعنی پہلا دِن۔
6
۔اور خُدا نے کہا کہ پانیوں کے درمیان فضا ہو۔ جو پانیوں کو پانیوں سے جُدا کرے۔
7
۔ تب خُدا نے فضا کو بنایا اور فضا کے نیچے کے پانیوں کو فضا کے اُوپر کے پانیوں سے جُدا کِیا۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
8
۔ اور خُدا نے فضا کو آسمان کہا۔ پس شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ یعنی دُوسرا دِن۔
9
۔اور خُدا نے کہا کہ آسمان کے نیچے کا پانی ایک جگہ جمع ہو تاکہ خُشکی نظرآئے۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
10
۔ اور خُدا نے خُشکی کو زمین کہا اور جمع ہُوئے پانی کو سمُندر کہا۔ اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
11
۔ اور خُدا نے کہا کہ زمین سبز نباتات اور بِیج دار پودوں اور پھل دینے والے میوہ دار درختوں کو اُن کی اپنی اپنی قِسم کے مُطابق اور جو زمین پر اپنے آپ ہی میں بِیج رکھیں اُگائے۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
12
۔تب زمین نے سبز نباتات اور بِیج دار پودوں اور پھل دینے والے میوہ داردرختوں کو اُن کی اپنی اپنی قِسم کے مُطابق اُگایا۔ اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
13
۔ پس شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی اور تیسرا دِن۔
14
۔ اور خُدا نے کہا کہ آسمان کی فضا میں نیر ہوں۔ کہ دِن کو رات سے جُدا کریں۔ اور وہ زمانوں اور دِنوں اور برسوں کے اِمتیاز کے نِشان ہوں۔
15
۔ اور وہ آسمان کی فضامیں چمکیں کہ زمین کو روشن کریں۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
16
۔ پس خُدا نے دو بڑے نیر بنائے۔ ایک نیر ِاکبر جو دِن پر حکومت کرے۔ اور ایک نیرِ اصغر جو رات پر حُکومت کرے۔ اور سِتارے بھی۔
17
۔اور خُدا نے اُنہیں آسمان کی فضا میں رکھا کہ زمین کو روشن کریں۔
18
۔ اور دِن پر اور رات پر حُکومت کریں۔ اور روشنی کو تاریکی سے جُدا کریں۔ اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
19
۔ پس شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ یعنی چوتھا دِن۔
20
۔اور خُدا نے کہا کہ پانی رِینگنے والے جانداروں کو پیدا کرے۔ اور پرندوں کو جو زمین کے اُوپر آسمان کی فضا میں اُڑیں۔
21
۔اور خُدا نے بڑے بڑے دریائی جاندار اور ہر قِسم کے حرکت کرنے والے جانداروں کو جِنہیں پانی نے اُن کی اقسام کے مُطابق پیدا کِیا۔ اور تمام پر دار جانوروں کو اُن کی اقسام کے مُطابق بنایا۔ اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
22
۔ اور خُدا نے اُنہیں برکت دے کر کہا کہ پھلو اور بڑھو۔ اور سمُندر کے پانی کو معمور کرو۔ اور پرندے زمین پر کثرت سے بڑھ جائیں۔
23
۔ پس شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی یعنی پانچواں دِن۔
24
۔ اور خُدا نے کہا کہ زمین جانداروں کو اِن کی اقسام کے مُوافِق چوپائیوں، کیڑے مکوڑوں اور جنگلی جانوروں کو ان کی اقسام کے موافق پیدا کرے۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
25
۔ اور خُدا نے جنگلی جانوروں کو اُن کی اقسام کے مُطابق چوپائیوں اور زمین پر رِینگنے والے جانداروں کو اُن کی اقسام کے مُطابق پیدا کِیا۔ اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
26
اور خُدا نے کہا کہ ہم اِنسان کو اپنی صُورت پر اپنی مانند بنائیں۔ اور وہ سمُندر کی مچِھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور چوپائیوں اور کُل رُوئے زمین اور سب کِیڑے مکوڑوں پر جو زمین پر رِینگتے ہیں حُکومت کرے۔
27
اور خُدا نے اِنسان کو اپنی صورت پر پیدا کیِا خُدا کی صورت پر اُس نے اُسے پیدا کیانرو ناری اُنہیں پیدا کیِا۔
28
۔اور خُدا نے اُنہیں برکت دی اور کہا کہ پھلو اور بڑھو اور زمین کو معُمورومحکُوم کرو۔ اور سمُندر کی مچِھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور سب زِندہ مخلُوقات پر جو زمین پر چلتی ہیں۔ حُکومت کرو۔
29
۔ اور خُدا نے کہا ۔دیکھو۔ میں ہر ایک بیِج دار نبات جو زمین پر ہے۔ اور سارے درخت جِن میں اُن کی اپنی اقسام کا بیِج ہے۔ میں تمہیں دیتا ہُوں۔ اور یہ تمہارے کھانے کو ہوں۔
30
۔ اور زمین کے سب چرِندوں اور آسمان کے پرندوں اور سب کو جو زمین پر چلتے اور زِندگی رکھتے ہیں اُنہیں میں سارے سبز پودے کھانے کو دیتا ہُوں۔ اور ایسا ہی ہُوا۔
31
۔اور خُدا نے اُن سب چیزوں پر جو اُس نے بنائی تھیں نظر کی۔ اور دیکھا کہ بُہت اچھی ہیں۔ پس شام ہُوئی اور صُبح اور ہُوئی یعنی چھٹا دِن۔