باب

1 ۔ موسیٰ کی معجزانہ قُوت تب موسیٰ نے جواب میں کہا۔کہ اگر وہ میرا اعتبار نہ کریں۔ نہ میری بات سُنیں بلکہ کہیں ۔ کہ خُداوند تجھ پر ظاہر نہیں ہُوا۔ تو میں اُن سے کیا کہوں؟ 2 ۔ تب خُداوند نے اُس سے کہا ۔کہ تیرے ہاتھ میں کیا ہے؟ و ہ بولا عصاہے۔ 3 ۔ اُس نے کہا اُسے زمین پر پھینک دے۔ اُس نے زمین پر پھینک دیا تو وہ سانپ بن گیا اور موسیٰ اُس کے سامنے سے بھاگا۔ 4 ۔ تب خُداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ اپناہاتھ بڑھا اور اُسے دُم سے پکڑلے۔ اُس نے ہاتھ بڑھایا اور اُسے پکڑ لیِا۔ وہ اُس کے ہاتھ میں دوبارہ عصا ہوگیا۔ 5 ۔اُس نے کہا ۔ اِس سے وہ اعتبار کریں گے کہ خُداوند اُن کے باپ دادا کا خُدا اِبرہام کا خُدا اور اضحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا تجھ پر ظاہر ہُوا۔ 6 ۔پھر خُداوند نے اُسے کہا۔ تُو اپنا ہاتھ اپنی چھاتی پر رکھّ تو اُس نے اپنا ہاتھ اپنی چھاتی پر رکھا اور جب نِکالا تو دیکھا کہ اُس کا ہاتھ برف کی مانند کوڑھ زدہ تھا۔ 7 ۔ پھر اُس نے کہا۔تُواپنا ہاتھ پھر اپنی چھاتی پر رکھ ّ۔ اُس نے پھر رکھا ۔ جب باہر نِکالا۔ تو وہ اُس کے باقی بدن جیسا ہوگیا۔ 8 ۔ اور اُس نے کہا ۔ کہ اگر وہ تجھ پر ایمان نہ لائیں اورپہلے معجزہ کی آواز کو نہ سُنیں تو دُوسرے معجزہ کی آواز کومانیں گے۔ 9 ۔ اور اگر وہ اُن دونوں مُعجزوں پر ایمان نہ لائیں اور تیری بات نہ سُنیں ۔ تو تُو دریا کا پانی لے کر زمین پر چھڑک دے۔اَور وہ پانی جو تُو دریا سے لے گازمین پر خُون ہوجائے گا۔ 10 ۔تب موسیٰ نے خُداوند سے کہا۔ اَے میرے خُداوند میَں تیری منِت کرتا ہوں۔ میَں روانی سے نہیں بول سکتا ۔ نہ کل اور نہ اس سے پہلے ۔ کیونکہ میں رُک رُک کر بولتا ہوں اور میری زُبان میں لُکنت ہے۔ 11 ۔ تب خُداوند نے کہا۔ کہ آدمی کو مُنہ کس نے دِیا؟ اور کون گونگا یا بہرہ یا بینا یا اندھا پیدا کرتا ہے؟ کیا میَں نہیں کرتا جو خُداوند ہوں؟ 12 ۔ پس اب تُو جا اور میَں تیرے مُنہ کے ساتھ ہُوں گا۔اور جو کچھ تجھے کہنا ہو گا تجھے سکھاؤں گا۔ 13 ۔تب اُس نے کہا ۔ اے خُداوند میَں تیری منّت کرتا ہوں کہ کسی اور کے ہاتھ سے جِسے تُو چاہے یہ پیغام بھیج۔ 14 ۔ تب خُداوند کا غُصہ موسیٰ پر بھڑکااور اُس نے کہا۔ کیا میَں نہیں جانتا کہ ہارون لاوی ، تیرا بھائی ہے؟ وہ فصیح زُبان ہے اور دیکھ وہ بھی تیری مُلاقات کو آتا ہے ۔ اور تجھے دیکھ کر اپنے دِل میں خُوش ہوگا۔ 15 ۔ اور تُو اُس سے بولے گا۔ اور اُسے یہ باتیں بتائے گا اور میَں تیرے اور اُس کے مُنہ کے ساتھ ہُوں گا۔اَور جو کچھ تمہیں کرنا ہوگا تجھے بتاؤں گا۔ 16 ۔ اور وہ تیری بجائے لوگوں سے بات کرے گااور تیرے لئے مُنہ ہوگا۔ اَور تُو اُس کے لئے خُدا کی جگہ ہوگا۔ 17 ۔ اور تُو یہ عصا ہاتھ میں رکھ کہ اِس سے مُعجزات کرےگا۔ 18 ۔تب موسیٰ روانہ ہُوا اور اپنے خُسر یِترو کے پاس گیا اور اُس سے کہا۔ کہ مجھے رُخصت دے کہ اپنے بھائیوں کے پاس جو مصر میں ہیں جاؤں تاکہ دیکھوں کہ وہ اب تک جیتے ہیں یانہیں۔یِترو نے موسیٰ سے کہا کہ سلامتی سے جا۔ 19 ۔تب خُداوند نے مِدیان میں موسیٰ سے کہا ۔ کہ روانہ ہو اور مصر میں لوٹ جا۔ کیونکہ وہ سب جو تیری جان کے خواہاں تھے مر گئے۔ 20 ۔تب موسیٰ نے اپنی بیوی اور اپنے بیٹےکو لِیا اَور اُنہیں ایک گدھے پر سوار کیِا۔ اور ملک ِمصر کو واپس چلا۔ اَور خُدا کا عصا اپنے ساتھ لیِا۔ 21 ۔اور خُداوند نے موسیٰ سے کہا ۔کہ جب تُو مصر میں واپس جائے۔ تو دیکھ سب مُعجزات جو میَں نے تیرے ہاتھ میں رکھے ہیں۔ فرعُون کے آگے دِکھا ۔ اور میَں اُس کے دِل کو سخت کروں گا کہ وہ لوگوں کو جانے نہ دے گا۔ 22 ۔ تب تُو فرعُون سے یُوں کہنا ۔ کہ خُداوند نے فرمایا ہے کہ اِسرائیلؔ میرا بیٹا بلکہ میراپہلوٹھا ہے ۔ 23 ۔ اِس لئے میَں تجھ سے کہتا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دےتاکہ وہ میری بندگی کرے۔ اور اگر اُسے نہیں جانے دیتاتو دیکھ میں تیرے پہلوٹھے بیٹے کو مار ڈالوں گا۔ 24 ۔اَور راہ میں ایک منزل پر یُوں ہُوا ۔ کہ خُداوند اُسے مِلا۔ اور چاہا کہ اُسے ہلاک کرے۔ 25 ۔ تب صفورؔہ نے فوراً ایک تیز پتّھر اُٹھایا اور اپنے بیٹے کی چمڑی کاٹی۔ اور اُس کے پاؤں کو چُھو کر کہا ۔ تُو میرا ’’خون کا دُلہاہے‘‘ 26 ۔اَور جب اُس نے کہا ۔کہ ختنہ کے سبب سے تُو میرا خُون کا دُلہا ہے۔ تب خُدا نے اُسے چھوڑ دِیا۔ 27 ۔ اَور خُداوند نے ہارون سے کہا ۔ کہ بِیابان میں جاکرموسیٰ سے مُلاقات کر ۔ تو وہ گیا۔ اور خُدا کے پہاڑ پر اُسے مِلا۔ اور اُسے چُوما۔ 28 ۔اَور موسیٰ نے خُدا کا سارا کلام جس کے ساتھ اُس نے اُسے بھیجا اور سب مُعجزات جِن کا اُس نے اُسے حُکم دِیا تھا۔ ہارونؔ سے بیان کئے ۔ 29 ۔تب موسیٰ اور ہارون گئے اور بنی اَسرائیلؔ کے سب بزرگوں کو جمع کیِا۔ 30 ۔ اور ہارونؔ نے ساری باتیں جو خُداوند نے موسیٰ سے کہی تھیں۔ اُنہیں بتائیں اَور لوگوں کی آنکھوں کے سامنے مُعجزات کئے۔ 31 ۔ تب لوگ اِیمان لائے اور جب سُنا ، کہ خُداوند نے بنی اِسرائیلؔ کی خبر لی اوراُن کی مُصیبت پر نظر کی ۔ تو وہ زمین پر گرے اور سجَدہ کیِا۔