باب

1 ۔ مَیں نے رات کے وقت اپنے پلنگ پر اُسے ڈُھونڈا۔ جس پر مَیں عاشق ہُوں۔ مَیں نے اُسے ڈُھونڈا پر نہ پایا۔ 2 ۔ پس مَیں اٹھوں گی اَور شہر میں پھِروں گی۔ اَور کُوچوں اَور چوکوں میں اُسے ڈھونڈوں گی جس پر مَیں عاشِق ہُوں۔ مَیں نے اُسے ڈُھونڈا پر نہ پایا ۔ 3 ۔ پہرے والے جو شہر میں پھرتے ہیں وہ مُجھے مِلے۔ '' کیا تُم نے اُسے دیکھا ہَے جس پر مَیں عاشِق ہُوں؟ " 4 ۔ ابھی مَیں اُن سے تھوڑا ہی آگے بڑھی تھی۔ کہ مَیں نے اُسے پالیا جس پر مَیں عاشِق ہُوں۔ مَیں نے اُسے پکڑ رکھا اَور اُسے نہ چھوڑا۔ جب تک کہ مَیں اُسے اپنی ماں کے گھر میں اَور اپنی والدہ کے خلوت خانے میں نہ لے آئی 5 ۔ اَے یُروشلیِمؔ کی بیٹیو! مَیں تمہیں غزالوں اَور میدان کی ہِرنیوں کی قَسم دیتا ہُوں۔ میری محبُوبہ کو نہ جگاؤ ۔ نہ اٹھاؤ۔ جب تک وہ خُود نہ چاہے۔ تیسری غزل 6 ۔ یہ کیا ہَے جو مُّر اَور بخُور۔ اَور سوداگروں کے ہر عِطر کی مہک کے ساتھ ۔ بِیابان سے دُھوئیں کے ستُون کی طرح اُٹھتا ہَے؟ 7 ۔ دیکھو یہ سُلیمان کی پالکی ہَے۔ اسرائیلؔ کے بَہادروں میں سے ساٹھ بَہادر اُس کے گِر دا گرد ہَیں۔ 8 ۔ وہ سب کے سب تیغ زَن اَور ماہر جنگ ہَیں۔ رات کے خطروں کے سبب سے ہر ایک کی تلوار اُس کی ران پر ہَے۔ 9 ۔ سُلیمان بادشاہ نے لُبنان کی لکڑی کا اپنے لئے ایک تخت بنوایا۔ 10 ۔ اُس کے ستُون چاندی کے اُس کی چھت سونے کی اَور اُس کی نشِست ارغوانی اَور آبنُوس سے مُر صع بنوائی۔ 11 ۔ اَے یرُوشلیِمؔ کی بیٹیو! باہر نِکلو۔ اَور سُلیمان بادشاہ کو دیکھو۔ اُس تاج کے ساتھ جو اُس کی ماں نے۔ اُس کے بیاہ کے دِن اَور اُس کے دِل کی مُسرت کے روز اُس کے سر پر رکھا۔