1
اَیُّوبؔ کا جواب تب اَیُّوبؔ نے جَواب میں کہا۔
2
مَیں نے ایسی بُہت سی باتیں سُنیں۔ تُم سب تکِلیف دِہ تسلّی دینے والے ہو۔
3
پس تیرا بے فائدہ کلام کب ختم ہو گا؟ اَور بولنے کے لئے کِس چیز نے تُجھے آمادہ کِیا ہے۔
4
مَیں بھی تُمہاری طرح باتیں کر سکتا اگر تُمہاری جان میری جان کی جگہ میں ہوتی۔ مَیں بھی تُمہارے خلاف باتیں جوڑتا۔ اَور اپنا سر تُم پر ہِلاتا۔
5
اَور اپنے مُنہ کے کلام سے تُمہیں دلیری دیتا اَور میرے لبوں کی تسلّی تُمہارا دُکھ کم کرتی۔
6
لیکن جب مَیں بولتا ہُوں تو میرا درد رُکتا نہیں اَور جب چُپ رہُوں تو مُجھے کیا آرام ہو گا؟
7
اَب تو اُس نے مُجھے تھکا دِیا۔ اَے خُدا!تُو نے میری ساری جماعت کو ہلاک کِیا۔
8
تُو نے مُجھے بے زار کر ڈالا ہے یہی مُجھ پر گُواہ ہے۔ میری کمزوری میرے خلاف کھڑی ہو کر میرے مُنہ پر گواہی دیتی ہے۔
9
اُس کے غُصّے نے مُجھے چیرا اَور میرا پیچھا کِیا ہے۔ اُس نے اپنے دانت مُجھ پر پیسے اَور میرا دُشمن میرے خلاف اپنی آنکھیں تیز کرتا ہے۔
10
اُنہوں نے اپنا مُنہ مُجھ پر کھولا ہے۔ اَور ملامت کرتے ہُوئے میری گال پر تھپڑ مارا ہے۔ اَور ایک تن ہو کر میرے خلاف جمع ہوئے ہیں۔
11
خُدا نے مُجھے بے دیِنوں کے حوالے کِیا ہے۔ اَور شریروں کے حوالے کر دِیا ہے۔
12
مَیں آرام سے تھا۔ اُس نے مُجھے توڑ دِیا۔ اُس نے مُجھے گردن سے پکڑا ہے اَور مُجھے ٹُکڑے ٹکڑے کر دِیا ہے۔ اَور اُس نے مُجھے اپنا نِشانہ بنایا ہے۔
1314
اُس کے تیر اندازوں نے مُجھے گھیر لِیا ہے۔ وہ میرے گُردوں کو چیرتا ہے اَور رحم نہیں کرتا۔ اَور میرا خُون زمین پر بہا دیتا ہے۔ اُس نے مجھے شِکسَت پر شِکسَت دے کر توڑ ڈالا ہے۔ وہ جنگ جُو کی طرح مُجھ پر چڑھ آتا ہے۔
15
مَیں نے اپنی کھال پر ٹاٹ کا لباس سِیا ہے۔ اَور اپنے سِینگ کو خاک میں مِلایا ہے۔
16
رونے سے میرا چہرہ سُوج گیاہے اَور مَوت کے سائے نے میری پلکوں کو چُھپایا ہے۔
17
اگرچہ میرے ہاتھوں میں ظُلم نہیں اَور میری عِبادَت پاک ہَے۔
18
اَے زمین!میرا خُون مت چُھپا۔ اَور میری فریاد کو آرام سے نہ بیٹھنے دے ۔
19
دیکھ اِس گھڑی میں بھی میرا گَواہ آسمان پر ہے۔ اَور میرا وکیل عالمِ بالا پر ہے۔
20
جو میرے دوست ہَیں وہی مُجھ پر ہنستے ہیں۔ لیکن میری آنکھ خُدا کے حضُور آنسُو بہاتی ہے۔
21
کاش!اِنسان اَور خُدا کے درمیان فیصلہ کرنے ولا ہوتا۔ جس طرح آدم زاد اَور اُس کے پڑوسی کے درمیان ہوتا ہے۔
22
کیونکہ جب چند سال گُزر جائیں گے اَور مَیں اُس راہ چلا جاؤں گا جہاں سے نہ پِھرُوں گا۔