1
لائق عبادت جب تو خُدا کے گھر کو جاتا ہَے تو سنجیدگی سے قدم رکھ کیونکہ شَنَوا ہونے کےلیے جانا احمقوں کے سے ذَبیحے گُزرا نئے بہتر ہَے اَس لئے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ہم شرارت کرتے ہیں۔
2
اپنے مُنہ سے جلد بازی نہ کر اَور اپنے دِل کو خُدا کے حضُورجلد بازی سے کلام کرنے نہ دے کیونکہ خُدا آسمان میں ہَے اَور تُو زمین پر ۔ پس تیری باتیں تھوڑی ہوں ۔
3
بہت زیادہ فکر کے باعث برے خواب بہتاب سے آتے ہیں اور ایسے ہی کلام کی کثرت سےحماقت کی بات ہوتی ہے۔
4
جب تُو نے خُدا کےلیے کوئی مَنّت مانی تو اُس کے ادا کرنے میں دیر نہ کر کیونکہ وہ احمقوں سے خُوش نہیں ہوتا پس جو مَنت تُو نے مانی ہَے اُسے ادا کر۔
5
بہتر ہے کہ تو مُنّت نہ مانے ۔بہ نِسبت اِس کے کہ تُو مُنّت مان کر اُسے ادا نہ کرے ۔
6
اپنی زُبان کو قابُو میں رکھّ کہ وہ تُجھے گُنہگار نہ ٹھہرائے اور کاہن ِ رسالت سے نہ کہنا کہ یہ نذر ایک غلطی تھی۔ ایسا نہ ہو کہ خُدا تیری بات سے ناراض ہواَور تیرے ہاتھوں کے کام کو برباد کرے ۔
7
کیونکہ جس طرح خوابوں کی کثرت میں اُسی طرح کلام کی بہُتات بے معنی بخارات ہیں۔ پس تو خدا سے ڈر۔
8
اگر تُو مُلک میں مِسکِین پر ظُلم ہوتے دیکھے اَور عدالت اَور اِنصاف کا بِگاڑدیکھے تو اِس بات سے تعّجب نہ کر کیونکہ جو بُلند ہَے اُس کے اُوپر بُلند تر بھی ہَے اَور پھِر دَوسرے ہیَں جو اُن سے بھی زیادہ بُلند ہیں۔
9
اور اِن سب کے لئے ملک کانفع ہے اَور بادشاہ کی خدمت زمین کے لیے کی جاتی ہَے۔
10
زَر دوست زر سےسیر نہ ہوگا۔ دولت کاچاہنے والا اُس سے نفع نہیں اُٹھائے گا۔ یہ بھی بخارات ہیں۔
11
جب مال کی زیادتی ہوتی ہے تو اُس کے کھانے والے بُہت ہوجاتے ہیں۔ تو اُس کے مالِک کو کیا فائدہ ہَے سوائے اِس کے کہ اپنی آنکھوں سے اُس پرنظر کرے۔
12
مزدُور کی نیند شِیریں ہَے خواہ وہ بہُت کھائے خواہ تھوڑا ۔مگر دولتمند کی فراوانی اُسے سونے نہیں دیتی۔ِ
13
ایک سخت خرابی ہَے جو مَیں نے سُورج کے نیچے دیکھی یعنی یہ کہ دولت اُس کے مالِک کے عذاب کے لیے رکھّی جاتی ہے۔
14
اَور وہ کِسی بَدبختی کی وجہ سے برباد ہو جاتی ہَےاَور اگر اُس کا بیٹا پیدا ہوتا ہَے تو اُس کے ہاتھ میں کُچھ نہیں ہوتا ۔
15
وہ اپنی ماں کے پیٹ سے ننگا نِکلا اَور یُونہی لَوٹے گا ۔پس جس طرح آیا اُسی طرح جائے گا ۔اَور وہ اپنی کمائی میں سے کُچھ بھی اپنے ہاتھ میں اُٹھا کر نہ لے جائےگا۔
16
اَور یہ بھی سخت خرابی ہَے کہ جیسا وہ آیا ویسا ہی جائے گا۔تو اُسے کیا نفع ہُؤا کہ اُس نے ہوا کے لیے محنِت اُٹھائی۔
17
اور اپنے تمام دِن اَندھیرے میں اَور بہُت سی مُصیبتوں اَور غم اِور غُصّے میں کاٹے ۔
18
دیکھ مَیں نےمعلوم کِیا کہ خُوب اِور مُناسِب یہ ہَے کہ آدمی کھائے اَور پیئے اَور اپنی عمر کے تمام دِنوں میں جتنے کہ خُدا اُسےعطا کرتا ہَے اپنی ساری محنِت کا پھل پائے کیونکہ یہی اُس کا بخرہ ہَے۔
19
اَور نیز ہر ایک آدمی جِسے خُدا نے دولت اَور خزانے دئیے اور اختیار بخشا کہ اس میں سے کھائے اور حصہ پائے اَور اپنی محنِت کے پھل سے شادمان ہو۔ یہ تو خُدا کی طرف سے بخشش ہَے۔
20
کیونکہ وہ اپنی عُمر کے ایّام کا زیادہ خیال نہیں کرے گا اِس لئے کہ خُدا اُس کے دل کو خُوشی میں مَصروف رکھتا ہَے۔